شام میں جنگجوؤں کا امریکی قافلے پرحملہ
بیروت، دبئی،4/نومبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) شمالی شام میں امریکی فوجی قافلے پرحملہ کی خبر موصول ہورہی ہے، جس کا الزام راست طور پر ترکی پر لگایا جارہا ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکا نے روس کو آگاہ کیا ہے کہ مبینہ طور پر ترکی کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں نیاتوار کی شام کے تل تمر کے قریب امریکی فوجی قافلے پر حملہ کیا۔شامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ترکی کی بمباری سے راس العین کے دیہی علاقے ام العصافیر گاؤں میں چار عام شہری ہلاک ہوگئے۔امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن نے گذشتہ ہفتے ترکی کو متنبہ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ضرورت کی صورت میں ترکی کے خلاف وہ پابندیاں عاید کرے گی جن کی فہرست امریکی انتظامیہ نے محفوظ کر رکھی ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب تک وہ شام میں جنگ بندی سے مطمئن ہیں۔ اس لیے اس اطمینان نے پچھلی پابندیوں کو ختم کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔سعودی عرب میں ایک انٹرویو میں منوچن نے کہا تھا کہ ترکی کے خلاف پابندیوں کی فہرست میں تبدیلی کی گئی ہے تاکہ نائب صدر مائیک پینس کے جنگ بندی کے لیے ترکی سے مذاکرات کو کامیاب بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اگر بات چیت کامیاب نہ ہوتی تو امریکا مالی پابندیاں عائد کردیتا۔منوچن نے کہا کہ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم ابھی بھی فہرست کو برقرار رکھتے ہیں۔ ہمیں یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ ہمیں اسے استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی۔ میں سمجھتا ہوں کہ معاملات جس طرح چل رہے ہیں اس سے ہم مطمئن ہیں۔ترکی کے شمال مشرقی شام پر حملے کی وجہ سے ترکی اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔ واضح ہوکہ ترکی نے کرد دہشت گردوں پر سرجیکل اسٹرائیک کررکھی ہے، جس سے کرددہشت گر دوں کے آقاچیں بہ جبیں ہیں۔