پیرس،14اکتوبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں اور جرمن چانسلر اینجیلا میرکل نے ترکی سے شمالی شام میں کردوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اس حملے کے سنگین انسانی اثرات مرتب ہوں گے اور سخت گیر جنگجو گروپ داعش کو پھر سے سر اٹھانے کا موقع مل سکتا ہے۔
فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے اتوار کوایلزے محل ، پیرس میں جرمن چانسلر اینجیلا میرکل سے ملاقات کے بعد مشترکہ نیوزکانفرنس میں کہا’’ہماری مشترکہ خواہش یہ ہے کہ اس حملے کو روک دیا جائے۔‘‘
جرمن چانسلر نے اس موقع پر بتایا کہ انھوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے کوئی ایک گھنٹے تک ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور ان پر واضح کیا ہے کہ ’’اس ترک چڑھائی کا اب خاتمہ ہوجانا چاہیے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے مطالبے کی انسانی وجوہ ہیں۔ہم کردوں کے خلاف اس صورت حال کو تسلیم نہیں کرسکتے اور اس کا کوئی اور حل تلاش کیا جانا چاہیے۔‘‘
عمانوایل ماکروں کا بھی کہنا تھا کہ اس حملے سے ناقابل برداشت انسانی صورت حال پیدا ہونےکے خطرات بڑھ گئے ہیں اور خطے میں داعش کے انتہا پسندوں کا دوبارہ ظہور ہوسکتا ہے۔
ترکی کی مسلح افواج نے گذشتہ بدھ کو شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد ملیشیا کے زیر قیادت شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے خلاف اس فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ ترکی ایس ڈی ایف کو دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس میں بالادست قوت کرد ملیشیا (وائی پی جی) کے ترکی کے کرد باغیوں سے تعلقات ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے اس علاقے میں موجود اپنے فوجیوں کو ترک فوج کی کارروائی سے قبل انخلا کا حکم دیا تھا۔اس فیصلے پرامریکی صدر پر داعش کے خلاف لڑائی میں ایک وفاداراتحادی کردار ادا کرنے والے کردوں سے مُنھ موڑنے اور انھیں تنہا چھوڑنے کا الزام عاید کیا جارہا ہے۔