اُڈپی میں نفرت انگیز ریلی، ہندو راشٹر کا مطالبہ، ریاستی وزیر اور رکن اسمبلی کی شرکت، مقررین نےشرکاء کو ہتھیار اُٹھانے پر اُکسایا
اُڈپی ، 5؍اکتوبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک میں اسمبلی انتخابات جیسے جیسے قریب آرہے ہیں، مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوششوں میں تیزی آتی نظر آرہی ہے، حال ہی میں اڈپی میں منعقدہ ایک ریلی میں ہتھیاروں کی نمائش کی گئی تھی، جس کی وڈیو سوشل میڈیا وائرل ہوگئی تھی، پتہ چلا ہے کہ ریلی کے دوران ہندوراشٹر کا مطالبہ کیا گیا۔ اس ریلی میں ریاستی وزیر اور رکن اسمبلی نے بھی شرکت کی، جس کو لے کر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ریلی میں جس طرح کی زہر افشانی کی گئی، ہندو راشٹر کیلئے نعرے لگائے گئے اور ننگی تلواریں لہرائی گئیں اس کی وجہ سے ریلی پر سوال اُٹھ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اتوار کو ’درگا ماتا دوڑ‘ کے عنواں سے اُڈپی میں نکالی گئی اس ریلی میں ’’ ہم ہندو راشٹر بنائیں گے ‘‘ کے پُر زور نعرے بلند کئے گئے ۔ ریلی میں 10 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں ریاستی وزیر ثقافت سنیل کمار ، اُڈپی کے رکن اسمبلی رگھوپتی بھٹ اور حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہونے والے کانگریس کے سابق لیڈر پر مود مادھوراج شریک تھے۔ نیوز پورٹل ’دی نیوز منٹ‘ کے مطابق ریلی کا انعقاد ہندو جاگرن ویدیکے نامی شدت پسند تنظیم نے کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جب ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کے نعرے بلند ہورہے تھے تو رکن اسمبلی رگھوپتی بھٹ بھی پورے جوش کے ساتھ اپنی مٹھی لہراتے ہوئے ان نعروں کی تائید کررہے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شری کانت شیٹی کارکالا نامی خود ساختہ لیڈر نے وہاں موجود افراد کو ہتھیار اُٹھانے پر اُکسایا اور کہا کہ ’’ ہر ہندو گھر میں ہتھیار ہونا چاہئے۔‘‘ اس نے کہا کہ ’’اگلی آیودھ پوجا میں ہندوؤں کو سائیکل ، مکسریا گرائنڈر کی پوجا نہیں کرنی ہے بلکہ انہیں ہتھیاروں کی پوجا کرنی ہے۔‘‘
اس نے مزید کہا کہ ’’ ہمیں ذہنی طور پر ہتھیاروں کے استعمال کیلئے تیار ہوجانا چاہئے۔ یہی ہندو جاگرن ویدیکے کا نصب العین ہے۔‘‘
حجاب تنازع جو اُڈپی سے ہی شروع ہوا، کے تعلق سے شری کانت شیٹی نامی مقرر نے بتایا کہ ہندو جاگرن ویدیکے نے نوجوان لڑکوں کو اس بات کیلئے تیار کیا کہ وہ اپنی جماعت میں موجود مسلم طلبہ کا مقابلہ کریں۔ اس نے کہا کہ درگا دوڑ میں نظر آنے والے زعفرانی شال اب کالجوں میں بھی دکھائی دیتی ہیں۔ یہ درگا دوڑ ہی ہے جس کی وجہ سے سماج تیزی سے بدل رہا ہے اور لوگوں میں بیداری آرہی ہے۔ اس نے دھمکی دی کہ اب اگر کوئی اور تنازع ہوا تو بات صرف زعفرانی شال تک نہیں رہ جائے گی۔ بلکہ ہزاروں تلواریں بھی نکل آئیں گی"۔
خیال رہے کہ کرناٹک میں الیکشن کے پیش نظر کافی دنوں سے ماحول فرقہ وارانہ سطح پر خراب کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔