مایاوتی نے اشاروں میں پیش کی وزیر اعظم کے عہدے پر دعویداری
لکھنؤ ، 21 مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے بھلے ہی عوامی طور پر یہ اعلان کر دیا کہ وہ اس بار لوک سبھا کا الیکشن نہیں لڑیں گی، لیکن وزیر اعظم کے عہدے کی دعویداری کو لے کر انہوں نے اپنے پتے کھلے رکھے ہیں۔یوپی کی سیاست میں مایاوتی اہم فیکٹر ہیں اور انتخابی پنڈت بھی یہ مان کر چل رہے ہیں کہ اگر کسی ایک پارٹی۔اتحاد کو اکثریت حاصل نہیں ہوتی ہے تو مایاوتی بھی وزیر اعظم کے عہدے کی مضبوط دعویدار ہو سکتی ہیں۔اب اشاروں۔اشاروں میں مایاوتی نے وزیر اعظم کے عہدے پر دعویداری پیش کر دی ہے۔مایاوتی نے کھل کر ٹوئٹر پر لکھا کہ بھلے ہی وہ الیکشن نہیں لڑ رہی ہوں لیکن وہ وزیر اعظم کے عہدے کی دعویدار ہیں۔اپنے مداحوں اور بی ایس پی کارکنان سے انہوں نے کہا کہ ان کے الیکشن لڑنے کے فیصلے سے مایوس نہ ہوں۔
مایاوتی نے ٹویٹ کیاکہ جس طرح 1995 میں جب میں پہلی بار یوپی کی وزیر اعلی بنی تھی، تب میں یوپی کے کسی بھی ایوان کی رکن نہیں تھی،ٹھیک اسی طرح مرکز میں بھی وزیر اعظم یا وزیر کو 6 ماہ کے اندر اندر لوک سبھا یا راجیہ سبھا کا رکن بننا ہوتا ہے۔اسی لیے صرف اپنے الیکشن نہیں لڑنے کے فیصلے سے لوگوں کو قطعی مایوس نہیں ہونا چاہئے۔
بتا دیں کہ یوپی کی 80 لوک سبھا سیٹوں پر ایس پی۔بی ایس پی اور آر ایل ڈی اتحاد کے تحت الیکشن لڑ رہے ہیں۔بی ایس پی 38، ایس پی 37 اور آر ایل ڈی 3 سیٹوں پر میدان میں اترے گی۔وہیں، دو سیٹوں امیٹھی اور رائے بریلی کو بغیر اتحاد کئے کانگریس کے لئے چھوڑا گیا ہے۔دراصل، بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے بدھ کو آئندہ لوک سبھا انتخابات نہ لڑنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ اتحاد کو جتانا چاہتی ہیں اور ان کے اپنے انتخاب جیتنے کے بجائے اتحاد کی جیت ضروری ہے،وہ جب چاہیں، لوک سبھا کا الیکشن جیت سکتی ہیں،ان کا اتحاد بہتر پوزیشن میں ہے،وہ لوک سبھا کا الیکشن نہیں لڑیں گی اور آگے ضرورت پڑنے پر کسی بھی سیٹ سے الیکشن لڑ سکتی ہیں۔