بھٹکل: دہشت گردانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری ہونے کے بعد بھی مولانا شبیر کو نہیں دیا جا رہا ہے پاسپورٹ
بھٹکل 17/نومبر(ایس او نیوز) مشتبہ دہشت گرد کے طور پر ایک عرصہ تک جیل میں بند رہنے کے بعد 2017میں تمام الزامات سے بری ہونے والے مولانا شبیر گنگولی کے لئے آج بھی پاسپورٹ حاصل کرنا ممکن نہیں ہوسکا ہے، کیونکہ پولیس جانچ کے مرحلے میں انہیں کلیئرنس نہیں دیا جارہا ہے۔
جالی کے ساحل پر واقع ایک مکان میں مبینہ طور پر بھڑکاؤ خطاب کرنے اور نوجوانوں کو دہشت گردی کی طرف مائل کرنے والا عربی لٹریچر رکھنے کے الزام میں مولانا شبیر کوپونے میں اپنے بہنوئی کے گھر سے2008میں گرفتار کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ پونے میں گرفتاری کے وقت ان پر جعلی کرنسی نوٹ رکھنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ پھر بعد میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام بھی جوڑ دیا گیا۔ جب مولانا جیل میں تھے تو بنگلورو چنا سوامی اسٹیڈیم میں ہونے والے بم دھماکے میں بھی ان کو ملزم بنایا گیا تھا۔
جعلی نوٹ کا معاملہ ہائی کورٹ پہنچنے تک اس جرم میں سزا کی میعاد پوری ہوچکی تھی۔اس کے بعد دہشت گردی سے متعلق تمام معاملات سے مولانا شبیر کو عدالت نے 2017میں بری کردیاتھا۔ تب سے وہ بھٹکل میں مقیم ہیں۔لیکن یہاں اطمینان بخش روزگار کے مواقع نہ ہونے کی وجہ وہ بیرونی ملک کا سفر کرنا چاہتے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے پاسپورٹ رینول کے لئے درخواست دے رکھی ہے۔ مگر معاملہ پولیس جانچ میں آکر رک گیا ہے۔ پاسپورٹ قانون کے مطابق درخواست گزار کے تعلق سے پولیس کی رپورٹ ملنا ضروری ہے۔
مولانا شبیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس جانچ کے مرحلے پر سماجی ذمہ داروں کے ساتھ پولیس اسٹیشن پہنچ کر انہوں نے اپنے تعلق سے تمام وضاحت پیش کردی تھی۔ ظاہر سی بات ہے کہ عدالت سے باعزت بری کیے جانے کی بات بھی پولیس جانتی ہے۔ مگربھٹکل پولیس نے ابھی تک ان کے بارے میں کلیئرنس نہیں دیا ہے جس کی وجہ سے وہ نیا پاسپورٹ حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔
مولانا شبیر کا کہنا ہے کہ گھر والوں کی دیکھ ریکھ اور بنیادی اخراجات پورے کرنے کے لیے وسائل پیدا کرناان کی ذمہ داری ہے۔ اور بھٹکل میں رہتے ہوئے معاشی ضروریات پوری کرنا ان کے لئے ممکن نہیں ہورہا ہے۔ پولیس کی رکاوٹ کی وجہ سے وہ بیرونی ممالک میں اپنی زندگی کو معاشی طورپر بہتر بنانے کے امکانات تلاش کرنے سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔اب اس دوراہے پر کیا کرنا ہے اور اس مشکل کا حل کیسے نکلے گا یہ بات ان کی سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔