مراٹھا ریزرویشن کے آئینی جواز پرسماعت سے متعلق سپریم کورٹ 5 فروری کو کرے گا فیصلہ
ممبئی،20/جنوری (آئی این ایس انڈیا) سرکاری ملازمتوں اور داخلے کے لئے مراٹھا کوٹہ کی آئینی جواز پر سپریم کورٹ دو ہفتوں کے بعد فیصلہ کرے گی کہ آیا جسمانی طور پر سماعت ہوسکتی ہے یا ورچوئل۔ سپریم کورٹ اس پر 5 فروری کو فیصلہ کرے گا۔
مہاراشٹرا حکومت چاہتی تھی کہ 25 جنوری کو ہونے والی سماعت ملتوی کردی جائے کیونکہ سپریم کورٹ کو حتمی بحث کے لئے 25 جنوری کو اس معاملے کی سماعت کرنی تھی۔ واضح رہے کہ مہاراشٹرا حکومت مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کے معاملے میں سپریم کورٹ پہنچی ہے۔ مراٹھا ریزرویشن پر عائد پابندی ختم کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں مہاراشٹرا حکومت نے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ ریزرویشن پر عائد پابندی کو ختم کیا جائے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کے لئے بڑی بینچ کے سامنے بھجوایا تھا، جبکہ مہاراشٹرا میں مراٹھا ریزرویشن پر پابندی عائد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 9 ستمبر کو اپنے عبوری حکم میں کہا تھا کہ سال 2020-2021 میں ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے دوران مراٹھا ریزرویشن کا فائدہ نہیں ملے گا۔ تین ججوں کے بنچ نے اس معاملے کو غور کے لیے بڑی بنچ کے پاس بھیجا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ بنچ مراٹھا ریزرویشن کی صداقت پر غور کرے گا۔
واضح رہے کہ مہاراشٹرا میں مراٹھا برادری کو ملازمتوں اور داخلے کے لیے ریزرویشن فراہم کرنے کے لئے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات (ایس ای بی سی) ایکٹ، 2018 نافذ کیا گیا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ نے جون 2019 میں اس قانون کو برقرار رکھتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 16 فیصد ریزرویشن مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمت میں 12 فیصد اور ایڈمیشن میں 13 فیصد سے زیادہ ریزرویشن نہیں ہونا چاہئے۔ بعد میں اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیاتھا۔