بھٹکل : عام مزدور کی سطح سے ریاستی کابینہ کی بلندیوں کو چھونے والے وزیر منکال وئیدیا کی جدوجہد بھری کہانی

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 28th May 2023, 6:55 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 28 مئی (ایس او نیوز) :  بھٹکل- ہوناور اسمبلی سے نومنتخب رکن اسمبلی  منکال وئیدیا اس علاقے سے ریاستی کابینہ میں پہنچنے والے پانچویں وزیر ہیں۔ ریاستی کابینہ میں وزارتی قلمدان سنبھالنے کا جو سلسلہ مرحوم شمس الدین جوکاکو صاحب سے شروع ہوا تھا وہ  مرحوم ایس ایم یحییٰ ، آر-این نائک، اور پھر اس کے بعد پندرہ سال قبل چھوٹی صنعت کے وزیر کے طور پر وزارتی منصب سنبھالنے والے شیوانند نائک پر آ کر رک گیا تھا ۔ 

    بھٹکل - ہوناور حلقہ میں وزارت :      بھٹکل ۔ ہوناور ودھان سبھا حلقہ کےلئے وزارت کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ سب سے پہلے یہاں سے جناب شمس الدین جوکاکو کو  بطور نائب وزیر مالیات ریاستی کابینہ  میں شامل کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد 1978میں کانگریس سے جیت حاصل کرنے والے جناب ایس ایم یحییٰ کابینہ میں وزیر صنعت و مالیات تھے ۔ پھر 1983,  1985اور 1989میں منتخب ہونے والے آراین نائک بطور وزیر یوتھ اینڈ سروس اینڈ اسپورٹس ، ویرپا موئیلی کی کابینہ میں شامل تھے ۔ 2006 میں بی جے پی نے شیوانندنائک کو وزیر برائے چھوٹی صنعت بنایا تھا۔ اوراب 2023 میں منکال وئیدیا کانگریس حکومت میں کابینہ وزیر بنائےگئے ہیں۔  

    منکال وئیدیا کا قلمدان :     اب منکال وئیدیا کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے تو توقع کی جارہی ہے کہ انہیں ماہی گیری اور بندرگاہ کی وزارت مل سکتی ہے۔ اسی کے ساتھ انہیں ڈسٹرکٹ انچارج وزیر بھی بنائے جانے کے امکانات ہیں ، کیونکہ ضلع کے سب سے سینئر سیاستدان آر وی دیشپانڈے کو اس وقت ریاستی کابینہ سے دور رکھا گیا ہے اور فی الحال منکال کے راستے میں دوسری کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی ہے ۔

    مزدوری سے وزارت تک کا سفر:      منکال وئیدیا نے اپنی زندگی کی ابتداء ایک عام مزدور کے طور پر کی تھی اور اپنی لگن ، جدوجہد اور مسلسل محنت کے بل بوتے پر درجہ بہ درجہ ترقی کرتے ہوئے آج وہ ریاست کے وزیر کے طور پر اپنی زندگی کے عروج پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔ 
    ماہی گیری سے تعلق رکھنے والے منکال وئیدیا کے والد سُبِّا وئیدیا زندگی کے گزارے کے لئے زراعت پر ہی منحصر تھے۔ ماں دیہی ماحول سے کبھی باہر ہی نہین نکلی۔ تین بیٹوں اور دو بیٹیوں میں سے منکال وئیدیا سب سے چھوٹے بیٹے ہیں ۔ سُبا وئیدیا 4 ایکڑ زرعی زمین کے مالک تھے اور متوسط خاندان تھا۔ کھیت میں دھان، مونگ پھلی کے ساتھ ساتھ گنےکی بھی کاشت ہوتی تھی۔ منکال وئیدیا جب 14سال کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہوگیا اور گھر کی زندگی کا توازن بگڑگیا ۔ باپ کے فوت ہونے کے بعد منکال ایک دو سال ہی اسکول گئےہونگے ۔ پھر وہ اسکول کو الوداع کہتے ہوئے روزگار اور کمائی کےلئےنکل پڑے ۔ 

    مزدوری سے تجارت کی راہ پر :     اس زمانے میں بھٹکل، شرالی اور مرڈیشورکے عوام کو اگر روزگار چاہئے ہوتا تو انہیں اپنا گاؤں چھوڑ کر ممبئی اور بنگلورو جانا لازمی تھا۔ منکال وئیدیا بھی روزگار کے لئے بنگلورو کی بس پر سوار ہو گئے ۔ تقریباً 13 مہینے وہاں ایک گارمنٹ میں مزدوری کی ۔ زندگی گزارے کےلئے تنخواہ کم پڑنے لگی تو ہوٹل میں کام کرنا شروع کیا ۔ وہاں سخت محنت کے بعد وہ نئے منصوبے کے ساتھ اپنے گاؤں لوٹ آئے  اسی منصوبے کے تحت 1993میں مرڈیشور ہائی وے کے کنارے ’کراولی ریسٹورینٹ‘ کی شروعات ہوئی ۔ یہاں سے منکال وئیدیا کا تجارتی سفر شروع ہوتا ہے ۔ ہوٹل کے بعد آئس فیکٹری، پٹرول بنک وغیرہ کے مالک بنے۔  اس طرح تجارتی میدان میں منکال وئیدیا بڑی مہارت کے ساتھ ایسے آگے بڑھتے چلے گئے کہ آج تک انہوں نے کبھی پلٹ کر نہیں دیکھا ۔  

    سیاست میں اچانک داخلہ:      منکال وئیدیا نے سیاسی میدان کی طرف کبھی توجہ نہیں کی تھی اور نہ ہی انہیں اس سے کوئی دلچسپی تھی۔ وہ اپنی حد تک تجارتی میدان میں مشغول تھے۔ انتخابات کے دوران سبھی پارٹیوں کے لیڈران کا اپنے اپنے طورپر ووٹ مانگنا عام بات ہے ۔ کہیں اپنی تجارت کےلئے کوئی خطرہ نہ ہو، یہ سوچتے ہوئے منکال سیاسی لیڈران کو پھولوں کا گلدستہ پیش کرکے انہیں  خوش کرتے رہتے تھے ۔ منکال وئیدیا کی ان چالوں سے کچھ لیڈران ناراض بھی ہوتے تھے۔ ان سب کے باوجود منکال وئیدیا کی تجارتی ترقی  کچھ لوگوں کی آنکھوں میں چبھنے لگی اور ان کی کمزوریوں کی چھان بین شروع ہوئی ۔ ایک افسر کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس نے انہیں اتنا ہراساں کیا کہ منکال اسے نہیں بھول سکیں گے۔ ایک مرتبہ جب وہ افسر منکال وئیدیا کے پاس آیا تو اس کو سبق سکھانے کے ارادے سے منکال نے  غراتے ہوئے اس افسر سے کہا کہ ’’یہاں تمہیں کس نے بھیجا ہے وہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے، اب میں اپنی تجارت چھوڑ کر خود سیاست میں آجاوں گا۔ پھر کیا تھا، اپنی بات پر اٹل رہنے والے منکال 2005 میں ماولی ضلع پنچایت حلقہ سے بطور آزاد امیدوار انتخابی میدان میں اترے اور جیت حاصل کی۔ یہیں سے ان کا سیاسی سفر شروع ہوا جو آج اپنی بلندیوں کو چھوتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔

    یہ منکال کی خوش قسمتی ہے :    اسے بھی منکال وئیدیا کی خوش قسمتی کہئے  کہ پوری ریاست میں موگیر، ماہی گیر طبقہ سے منتخب ہونے والے وہ واحد رکن اسمبلی ہیں جس کی وجہ سے انہیں آسانی کے ساتھ کابینہ میں جگہ ملی ۔ گرچہ کرناٹک کی کابینہ میں کئی وزراء نے ماہی گیری کا قلم دان سنبھالا ہے مگر بہت کم ہونگے جنہیں ماہی گیری پیشہ کے متعلق مکمل جانکاری ہو۔ ماہی گیری کا قلمدان سنبھالنے والے وزیر کے لئے ضروری ہے کہ اسے ماہی گیر طبقہ اور اس پیشہ سے متعلق مسائل،  سمندر میں اٹھنے والی اونچی اونچی موجوں، موسم باراں میں سمندر کی حیرت انگیز تبدیلیوں اور اسی سے متصل بندرگاہوں کی تعمیرو ترقی ، مشینی بوٹوں کی جانکاری جیسی اہم اور مکمل معلومات حاصل ہوں ۔ ماہی گیر طبقہ کا عام تاثر یہ ہے کہ جنہوں نے بھی اب تک اس وزارت میں کام کیا ہے صرف فنڈ خرچ کرتے ہوئے اپنی میعاد پوری کی ہے ۔ 

     منکال - ایک تجربہ کار ماہی گیر :     بھٹکل کے رکن اسمبلی اور نومنتخب وزیرمنکال وئیدیا ہی ایک ایسےوزیر ہیں جو ماہی گیری کا تجربہ بھی رکھتے ہیں ۔ وہ خود ماہی گیر بوٹ کے مالک بھی ہیں ۔ مشینی بوٹ کے ذریعے ماہی گیری کا تجربہ بھی رکھتے ہیں اور مچھلیوں کی فروخت کاری کو لے کر تجارتی سطح پر بڑا رابطہ بھی رکھتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کے لئے ضروری آئس فیکٹری کے بھی منکال مالک ہیں ۔ ماہی گیروں کے قرضے، سوسائٹی کی نگرانی،  ماہی گیروں کو دئیےجانےو الے معاوضات کی مکمل جانکاری رکھتے ہیں ۔ ان سب مثبت پہلووں کودیکھتے ہوئے اس مرتبہ عوام کی طرف سےمانگ کی جارہی ہے کہ پیشہ ماہی گیری و بندرگاہوں کی ترقی ، ماہی گیروں کی فلاح وبہبود کے پیش نظر منکال وئیدیا کو ہی یہ قلم دان سونپاجائے۔

    منکال کی سیاسی زندگی کے مراحل :    منکال وئیدیا نے آزاد امیدوار کے طورپر 2 مرتبہ ضلع پنچایت انتخابات میں جیت درج کی ۔ ایک مرتبہ ضلع پنچایت کے نائب صدر کے عہدے پر فائز رہے ۔  2013  کے اسمبلی انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے جیت حاصل کرنے والے منکال وئیدیا 2014 میں کانگریس پارٹی میں شامل ہوگئے ۔ رکن اسمبلی رہتے ہوئے انہوں نے اپنے حلقہ میں بہت سارے ترقیاتی منصوبے منظور کروائے اور 1500 کروڑ کا فنڈ تعمیراتی کاموں پر خرچ کروایا ۔ 

    اس کے بعد 2018 کے انتخابات میں بہت ہی کم ووٹوں سے ہارنے  کے بعد منکال وئیدیا نے 2023 کے انتخابات میں زبردست جیت درج کرتےہوئے نہ صرف اپنی ہار کا بدلہ لیا بلکہ وزارت کا قلم دان بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے  ۔ 

    شکست سے ملا جیت کا راز :     کسی بھی گاڈ فادر کی سیاسی سرپرستی کا سایہ قبول نہ کرتے ہوئے عوامی حمایت کے بل بوتے پر سیاست میں قدم جمانے والے منکال وئیدیا کو 2018 کی ہار نے بہت کچھ سکھایا ۔ ہار سے مایوس ہوکر گھر بیٹھنے کے بجائے انہوں نے اسی سال سے اگلے انتخابات کی تیاری شروع کردی اسی کا نتیجہ ہے کہ 2023کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے لمبی چھلانگ لگائی اور نہ صرف برسر اقتدار پارٹی کے رکن اسمبلی کو شکست دیتے ہوئے جیت درج کی بلکہ وزارت کے قلمدان تک رسائی حاصل کر لی ۔ سیاسی گلیاروں میں کچھ ایسا بھی ماناجارہا ہے کہ اس مرتبہ کے اسمبلی انتخابات میں ساحلی پٹی پر رما ناتھ رائی، ونئے کمار سورکے جیسے لیڈران ہار گئے۔ 2016 میں ماہی گیر طبقے کے وزیر پرمود مدھو راج بی جے پی میں شامل ہونے اور گرومٹکل سے بابوراؤ چنچن سور، کی ہار نے منکال وئیدیا کی قسمت جگا دی اور ان کے لئے وزارت کا راستہ آسان کر دیا ۔ 

    عوام دوست منکال وئیدیا :     منکال وئیدیا کی ایک خاصیت جو انہیں مقبول بناتی ہے وہ یہ ہے کہ عوامی خدمت کے لئے اقتدار یا عہدے اور منصب پر ہونے یا نہ ہونے کی وہ کبھی بھی پروا نہیں کرتے ۔ اپنے حلقہ کے عوام  کے مسائل حل کرنے اور مصیبت زدہ افراد کے کام آنے میں وہ ہمیشہ دلچسپی لیتے ہیں ۔ غریب بچوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھانے کے لئے وہ بڑھ چڑھ کر مالی امداد کرتے ہیں ۔ تعلیم کے فروغ کے لئے انہوں نے اپنا خود کا 'بینا وئیدیا' نامی اسکول قائم کیا ہے ۔ اس طرح کسی نہ کسی بہانے سے رات دن عوامی خدمت اور عام آدمی سے رابطہ میں  رہنے والے منکال وئیدیا کو علاقے میں جو مقبولیت حاصل ہے اس کا منھ بولتا ثبوت حالیہ اسمبلی میں ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرنا اور  سیٹنگ ایم ایل اے کو 30 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دینا ہے ۔ جیت کی یہ شرح ضلع میں سب سے زیادہ ہے ۔ 

    جئیونت کے بعد منکال کی باری :     گزشتہ دو دہوں کی بات کریں تو اترکنڑا ضلع کی سیاسی تصویر سے پتہ چلتا ہے کہ ہلیال کے رکن اسمبلی آر وی دیش پانڈے سب سے زیادہ عرصے تک وزیر رہے ہیں۔ 1994سے 2004 تک اور 2015 سے 2018 تک کل 13سال انہوں نے بطور وزیر کام کیا ہے ۔ سرسی کے وشویشور ہیگڈے کاگیری 2008 سے 2013 تک بی جےپی حکومت میں وزیر تھے اور ماہی گیر طبقے کے جئیونت 1994میں جے ایچ پٹیل کی حکومت میں وزیر بنائے گئے تھے۔ اس کے بعد ساحلی پٹی پر زیادہ تعداد والی آبادی موگیر طبقہ سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کو وزیر بنانے کی باری ہے تو وہ منکال وئیدیا ہیں ۔ 
    
سنیچر کو منکال وئیدیا نے بینگلور کے راج بھون میں عزت مآب گورنر کے ہاتھوں وزارت کا حلف لیا تو بھٹکل اور ہوناور سے سیکڑوں ان کے چاہنے والے مداح پرائیویٹ بسوں اور سواریوں کے ذریعے بنگلورو پہنچ گئے اور اس خوشی کےموقع پر منکال کے ساتھ موجود رہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...