بھٹکل : عام مزدور کی سطح سے ریاستی کابینہ کی بلندیوں کو چھونے والے وزیر منکال وئیدیا کی جدوجہد بھری کہانی
بھٹکل 28 مئی (ایس او نیوز) : بھٹکل- ہوناور اسمبلی سے نومنتخب رکن اسمبلی منکال وئیدیا اس علاقے سے ریاستی کابینہ میں پہنچنے والے پانچویں وزیر ہیں۔ ریاستی کابینہ میں وزارتی قلمدان سنبھالنے کا جو سلسلہ مرحوم شمس الدین جوکاکو صاحب سے شروع ہوا تھا وہ مرحوم ایس ایم یحییٰ ، آر-این نائک، اور پھر اس کے بعد پندرہ سال قبل چھوٹی صنعت کے وزیر کے طور پر وزارتی منصب سنبھالنے والے شیوانند نائک پر آ کر رک گیا تھا ۔
بھٹکل - ہوناور حلقہ میں وزارت : بھٹکل ۔ ہوناور ودھان سبھا حلقہ کےلئے وزارت کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ سب سے پہلے یہاں سے جناب شمس الدین جوکاکو کو بطور نائب وزیر مالیات ریاستی کابینہ میں شامل کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد 1978میں کانگریس سے جیت حاصل کرنے والے جناب ایس ایم یحییٰ کابینہ میں وزیر صنعت و مالیات تھے ۔ پھر 1983, 1985اور 1989میں منتخب ہونے والے آراین نائک بطور وزیر یوتھ اینڈ سروس اینڈ اسپورٹس ، ویرپا موئیلی کی کابینہ میں شامل تھے ۔ 2006 میں بی جے پی نے شیوانندنائک کو وزیر برائے چھوٹی صنعت بنایا تھا۔ اوراب 2023 میں منکال وئیدیا کانگریس حکومت میں کابینہ وزیر بنائےگئے ہیں۔
منکال وئیدیا کا قلمدان : اب منکال وئیدیا کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے تو توقع کی جارہی ہے کہ انہیں ماہی گیری اور بندرگاہ کی وزارت مل سکتی ہے۔ اسی کے ساتھ انہیں ڈسٹرکٹ انچارج وزیر بھی بنائے جانے کے امکانات ہیں ، کیونکہ ضلع کے سب سے سینئر سیاستدان آر وی دیشپانڈے کو اس وقت ریاستی کابینہ سے دور رکھا گیا ہے اور فی الحال منکال کے راستے میں دوسری کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی ہے ۔
مزدوری سے وزارت تک کا سفر: منکال وئیدیا نے اپنی زندگی کی ابتداء ایک عام مزدور کے طور پر کی تھی اور اپنی لگن ، جدوجہد اور مسلسل محنت کے بل بوتے پر درجہ بہ درجہ ترقی کرتے ہوئے آج وہ ریاست کے وزیر کے طور پر اپنی زندگی کے عروج پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔
ماہی گیری سے تعلق رکھنے والے منکال وئیدیا کے والد سُبِّا وئیدیا زندگی کے گزارے کے لئے زراعت پر ہی منحصر تھے۔ ماں دیہی ماحول سے کبھی باہر ہی نہین نکلی۔ تین بیٹوں اور دو بیٹیوں میں سے منکال وئیدیا سب سے چھوٹے بیٹے ہیں ۔ سُبا وئیدیا 4 ایکڑ زرعی زمین کے مالک تھے اور متوسط خاندان تھا۔ کھیت میں دھان، مونگ پھلی کے ساتھ ساتھ گنےکی بھی کاشت ہوتی تھی۔ منکال وئیدیا جب 14سال کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہوگیا اور گھر کی زندگی کا توازن بگڑگیا ۔ باپ کے فوت ہونے کے بعد منکال ایک دو سال ہی اسکول گئےہونگے ۔ پھر وہ اسکول کو الوداع کہتے ہوئے روزگار اور کمائی کےلئےنکل پڑے ۔
مزدوری سے تجارت کی راہ پر : اس زمانے میں بھٹکل، شرالی اور مرڈیشورکے عوام کو اگر روزگار چاہئے ہوتا تو انہیں اپنا گاؤں چھوڑ کر ممبئی اور بنگلورو جانا لازمی تھا۔ منکال وئیدیا بھی روزگار کے لئے بنگلورو کی بس پر سوار ہو گئے ۔ تقریباً 13 مہینے وہاں ایک گارمنٹ میں مزدوری کی ۔ زندگی گزارے کےلئے تنخواہ کم پڑنے لگی تو ہوٹل میں کام کرنا شروع کیا ۔ وہاں سخت محنت کے بعد وہ نئے منصوبے کے ساتھ اپنے گاؤں لوٹ آئے اسی منصوبے کے تحت 1993میں مرڈیشور ہائی وے کے کنارے ’کراولی ریسٹورینٹ‘ کی شروعات ہوئی ۔ یہاں سے منکال وئیدیا کا تجارتی سفر شروع ہوتا ہے ۔ ہوٹل کے بعد آئس فیکٹری، پٹرول بنک وغیرہ کے مالک بنے۔ اس طرح تجارتی میدان میں منکال وئیدیا بڑی مہارت کے ساتھ ایسے آگے بڑھتے چلے گئے کہ آج تک انہوں نے کبھی پلٹ کر نہیں دیکھا ۔
سیاست میں اچانک داخلہ: منکال وئیدیا نے سیاسی میدان کی طرف کبھی توجہ نہیں کی تھی اور نہ ہی انہیں اس سے کوئی دلچسپی تھی۔ وہ اپنی حد تک تجارتی میدان میں مشغول تھے۔ انتخابات کے دوران سبھی پارٹیوں کے لیڈران کا اپنے اپنے طورپر ووٹ مانگنا عام بات ہے ۔ کہیں اپنی تجارت کےلئے کوئی خطرہ نہ ہو، یہ سوچتے ہوئے منکال سیاسی لیڈران کو پھولوں کا گلدستہ پیش کرکے انہیں خوش کرتے رہتے تھے ۔ منکال وئیدیا کی ان چالوں سے کچھ لیڈران ناراض بھی ہوتے تھے۔ ان سب کے باوجود منکال وئیدیا کی تجارتی ترقی کچھ لوگوں کی آنکھوں میں چبھنے لگی اور ان کی کمزوریوں کی چھان بین شروع ہوئی ۔ ایک افسر کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس نے انہیں اتنا ہراساں کیا کہ منکال اسے نہیں بھول سکیں گے۔ ایک مرتبہ جب وہ افسر منکال وئیدیا کے پاس آیا تو اس کو سبق سکھانے کے ارادے سے منکال نے غراتے ہوئے اس افسر سے کہا کہ ’’یہاں تمہیں کس نے بھیجا ہے وہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے، اب میں اپنی تجارت چھوڑ کر خود سیاست میں آجاوں گا۔ پھر کیا تھا، اپنی بات پر اٹل رہنے والے منکال 2005 میں ماولی ضلع پنچایت حلقہ سے بطور آزاد امیدوار انتخابی میدان میں اترے اور جیت حاصل کی۔ یہیں سے ان کا سیاسی سفر شروع ہوا جو آج اپنی بلندیوں کو چھوتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔
یہ منکال کی خوش قسمتی ہے : اسے بھی منکال وئیدیا کی خوش قسمتی کہئے کہ پوری ریاست میں موگیر، ماہی گیر طبقہ سے منتخب ہونے والے وہ واحد رکن اسمبلی ہیں جس کی وجہ سے انہیں آسانی کے ساتھ کابینہ میں جگہ ملی ۔ گرچہ کرناٹک کی کابینہ میں کئی وزراء نے ماہی گیری کا قلم دان سنبھالا ہے مگر بہت کم ہونگے جنہیں ماہی گیری پیشہ کے متعلق مکمل جانکاری ہو۔ ماہی گیری کا قلمدان سنبھالنے والے وزیر کے لئے ضروری ہے کہ اسے ماہی گیر طبقہ اور اس پیشہ سے متعلق مسائل، سمندر میں اٹھنے والی اونچی اونچی موجوں، موسم باراں میں سمندر کی حیرت انگیز تبدیلیوں اور اسی سے متصل بندرگاہوں کی تعمیرو ترقی ، مشینی بوٹوں کی جانکاری جیسی اہم اور مکمل معلومات حاصل ہوں ۔ ماہی گیر طبقہ کا عام تاثر یہ ہے کہ جنہوں نے بھی اب تک اس وزارت میں کام کیا ہے صرف فنڈ خرچ کرتے ہوئے اپنی میعاد پوری کی ہے ۔
منکال - ایک تجربہ کار ماہی گیر : بھٹکل کے رکن اسمبلی اور نومنتخب وزیرمنکال وئیدیا ہی ایک ایسےوزیر ہیں جو ماہی گیری کا تجربہ بھی رکھتے ہیں ۔ وہ خود ماہی گیر بوٹ کے مالک بھی ہیں ۔ مشینی بوٹ کے ذریعے ماہی گیری کا تجربہ بھی رکھتے ہیں اور مچھلیوں کی فروخت کاری کو لے کر تجارتی سطح پر بڑا رابطہ بھی رکھتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کے لئے ضروری آئس فیکٹری کے بھی منکال مالک ہیں ۔ ماہی گیروں کے قرضے، سوسائٹی کی نگرانی، ماہی گیروں کو دئیےجانےو الے معاوضات کی مکمل جانکاری رکھتے ہیں ۔ ان سب مثبت پہلووں کودیکھتے ہوئے اس مرتبہ عوام کی طرف سےمانگ کی جارہی ہے کہ پیشہ ماہی گیری و بندرگاہوں کی ترقی ، ماہی گیروں کی فلاح وبہبود کے پیش نظر منکال وئیدیا کو ہی یہ قلم دان سونپاجائے۔
منکال کی سیاسی زندگی کے مراحل : منکال وئیدیا نے آزاد امیدوار کے طورپر 2 مرتبہ ضلع پنچایت انتخابات میں جیت درج کی ۔ ایک مرتبہ ضلع پنچایت کے نائب صدر کے عہدے پر فائز رہے ۔ 2013 کے اسمبلی انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے جیت حاصل کرنے والے منکال وئیدیا 2014 میں کانگریس پارٹی میں شامل ہوگئے ۔ رکن اسمبلی رہتے ہوئے انہوں نے اپنے حلقہ میں بہت سارے ترقیاتی منصوبے منظور کروائے اور 1500 کروڑ کا فنڈ تعمیراتی کاموں پر خرچ کروایا ۔
اس کے بعد 2018 کے انتخابات میں بہت ہی کم ووٹوں سے ہارنے کے بعد منکال وئیدیا نے 2023 کے انتخابات میں زبردست جیت درج کرتےہوئے نہ صرف اپنی ہار کا بدلہ لیا بلکہ وزارت کا قلم دان بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔
شکست سے ملا جیت کا راز : کسی بھی گاڈ فادر کی سیاسی سرپرستی کا سایہ قبول نہ کرتے ہوئے عوامی حمایت کے بل بوتے پر سیاست میں قدم جمانے والے منکال وئیدیا کو 2018 کی ہار نے بہت کچھ سکھایا ۔ ہار سے مایوس ہوکر گھر بیٹھنے کے بجائے انہوں نے اسی سال سے اگلے انتخابات کی تیاری شروع کردی اسی کا نتیجہ ہے کہ 2023کے اسمبلی انتخابات میں انہوں نے لمبی چھلانگ لگائی اور نہ صرف برسر اقتدار پارٹی کے رکن اسمبلی کو شکست دیتے ہوئے جیت درج کی بلکہ وزارت کے قلمدان تک رسائی حاصل کر لی ۔ سیاسی گلیاروں میں کچھ ایسا بھی ماناجارہا ہے کہ اس مرتبہ کے اسمبلی انتخابات میں ساحلی پٹی پر رما ناتھ رائی، ونئے کمار سورکے جیسے لیڈران ہار گئے۔ 2016 میں ماہی گیر طبقے کے وزیر پرمود مدھو راج بی جے پی میں شامل ہونے اور گرومٹکل سے بابوراؤ چنچن سور، کی ہار نے منکال وئیدیا کی قسمت جگا دی اور ان کے لئے وزارت کا راستہ آسان کر دیا ۔
عوام دوست منکال وئیدیا : منکال وئیدیا کی ایک خاصیت جو انہیں مقبول بناتی ہے وہ یہ ہے کہ عوامی خدمت کے لئے اقتدار یا عہدے اور منصب پر ہونے یا نہ ہونے کی وہ کبھی بھی پروا نہیں کرتے ۔ اپنے حلقہ کے عوام کے مسائل حل کرنے اور مصیبت زدہ افراد کے کام آنے میں وہ ہمیشہ دلچسپی لیتے ہیں ۔ غریب بچوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھانے کے لئے وہ بڑھ چڑھ کر مالی امداد کرتے ہیں ۔ تعلیم کے فروغ کے لئے انہوں نے اپنا خود کا 'بینا وئیدیا' نامی اسکول قائم کیا ہے ۔ اس طرح کسی نہ کسی بہانے سے رات دن عوامی خدمت اور عام آدمی سے رابطہ میں رہنے والے منکال وئیدیا کو علاقے میں جو مقبولیت حاصل ہے اس کا منھ بولتا ثبوت حالیہ اسمبلی میں ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرنا اور سیٹنگ ایم ایل اے کو 30 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دینا ہے ۔ جیت کی یہ شرح ضلع میں سب سے زیادہ ہے ۔
جئیونت کے بعد منکال کی باری : گزشتہ دو دہوں کی بات کریں تو اترکنڑا ضلع کی سیاسی تصویر سے پتہ چلتا ہے کہ ہلیال کے رکن اسمبلی آر وی دیش پانڈے سب سے زیادہ عرصے تک وزیر رہے ہیں۔ 1994سے 2004 تک اور 2015 سے 2018 تک کل 13سال انہوں نے بطور وزیر کام کیا ہے ۔ سرسی کے وشویشور ہیگڈے کاگیری 2008 سے 2013 تک بی جےپی حکومت میں وزیر تھے اور ماہی گیر طبقے کے جئیونت 1994میں جے ایچ پٹیل کی حکومت میں وزیر بنائے گئے تھے۔ اس کے بعد ساحلی پٹی پر زیادہ تعداد والی آبادی موگیر طبقہ سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کو وزیر بنانے کی باری ہے تو وہ منکال وئیدیا ہیں ۔
سنیچر کو منکال وئیدیا نے بینگلور کے راج بھون میں عزت مآب گورنر کے ہاتھوں وزارت کا حلف لیا تو بھٹکل اور ہوناور سے سیکڑوں ان کے چاہنے والے مداح پرائیویٹ بسوں اور سواریوں کے ذریعے بنگلورو پہنچ گئے اور اس خوشی کےموقع پر منکال کے ساتھ موجود رہے۔