نئی دہلی،16/فروری(ایس او نیوز/ایجنسی) انا تحریک میں اروند کیجریوال کے اہم ساتھی اور دہلی کابینہ میں نائب وزیر اعلی رہے منیش سسودیا کی شبیہ ایک سماجی کارکن اور ایماندار سیاست داں کے طور پر رہی ہے۔
سسودیا نے سابقہ مدت کار کے دوران دہلی کے نائب وزیر اعلی اور وزیر تعلیم کے طور پر دہلی کے سرکاری اسکولوں کے تعلیمی نظام کو بہت بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں کتابیں پڑھنا، شطرنج کھیلنا اور سفر کرنا پسند ہے۔ سسودیا کی پیدائش اتر پردیش کے ہاپوڑ ضلع کے پلكھوا گاؤں میں پانچ جنوری 1972 کو ہوئی تھی۔
ان کے والد کا نام دھرم پال سنگھ ہے۔ سسودیا نے 1993 میں بھارتی ودیا بھون سے ماس کمیونی کیشن میں ڈپلوما کیا تھا۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز صحافی کے طور پر کیا۔ انہوں نے 1997 سے 2005 تک زی نیوز میں نیوز میکر اور نیوز ریڈر کے طور پر کام کیا۔ انہوں نے آل انڈیا ریڈیو میں ’زیرو آور‘ پروگرام کی میزبانی بھی کی۔ سسودیا نے 2006 میں پبلک كاز ریسرچ نامی فاؤنڈیشن قائم کیا۔
سال 2011 میں سسودیا نے ’انڈیا اگینسٹ کرپشن‘ انا ہزارے کی تحریک میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ سال 2012 میں منیش سسودیا نے اپنے دوست اروند کیجریوال کے ساتھ مل کر سیاسی پارٹی عام آدمی پارٹی (عآپ) تشکیل دی۔ سال 2013 میں پٹپڑ گنج اسمبلی سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار نَكھل بھاردواج کو شکست دے کر پہلی بار رکن اسمبلی بنے اور سال 2015 میں پٹ پڑ گنج سے دوبارہ انتخابات جیت کر پہلی بار دہلی کے نائب وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا۔
سسودیا نے اس بارپٹ پڑ گنج اسمبلی سیٹ سے ہی الیکشن لڑا اور بی جے پی کے رویندر سنگھ نیگی کو 3207 ووٹوں سے شکست دی۔ وہ مسلسل تیسری بار اس سیٹ سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ پریورتن نامی ایک غیر سرکاری تنظیم میں رضاکار کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔