منگلورو تشدد پر پبلک ٹریبونل کی رپورٹ: احتجاج سے تعلق نہ رکھنے والے بے قصور افراد ہوئے پولیس کے ظلم کا شکار۔پورے معاملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 21st January 2020, 7:48 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں | ملکی خبریں |

منگلورو21/جنوری(ایس او نیوز) منگلورو میں 19دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد، پولیس لاٹھی چارج اور فائرنگ کے سلسلے میں جنتا عدالت (پبلک ٹریبونل) نے جو تحقیقات کی تھی اس کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے اور بتایاگیا ہے کہ احتجاجی مظاہرے سے تعلق نہ رکھنے  والے بے قصور افراد پر پولیس نے ظلم و ستم ڈھایا ہے۔

 اے پی سی آر اور لِسننگ پوسٹ کے زیراہتمام سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس گوپال گوڈا، ہائی کورٹ کے سابق سرکاری وکیل ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش اور سینئر صحافی سوگت سرینواس راجو پر مشتمل ایک ٹریبونل نے 6اور7جنوری کومنگلورو شہر میں پہنچ کر متاثرہ افراد سے ملاقات کی تھی اور عوامی عدالت لگاکر گواہوں اور متاثرہ افرا د کے بیانات قلم بند کیے تھے۔ اس کے علاوہ جن مقامات پراحتجاج، تشدد، لاٹھی چارج اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے وہاں جاکر معائنہ بھی کیا تھا اور آس پاس کے لوگوں سے ان کے تاثرات بھی نوٹ کیے تھے۔اسپتالوں کا بھی دورہ کرتے ہوئے وہاں پر فائرنگ اور لاٹھی چارج میں زخمی ہونے والے زیر علاج افراد کے بیانات بھی درج کیے تھے۔

 جوڈیشیل انکوائری ہونی چاہیے:    جنتاعدالت نے آج اپنی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی ہے جو 32صفحات پر مبنی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ 19 دسمبر کو پولیس کارروائیوں کے لئے بلی کا بکرا بننے والوں کی زندگی پر ہمہ جہتی منفی اثرا ت مرتب ہوئے ہیں۔سب سے زیادہ سنگین طور پر پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے عبدالجلیل اور نوشین کے خاندان متاثر ہوئے ہیں۔اس لئے ان کے خاندان کو تحفظ اورمناسب ہرجانہ ادا کرنا چاہیے۔رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تشدد اور پولیس کی کارروائی کے سلسلے میں ریاستی حکومت کو چاہیے کہ جوڈیشیل کمیشن آف انکوائری کے ذریعے تحقیقات کروائے اور تمام حقائق عوام کے سامنے لائے۔

 پولیس کی کوتاہیاں:    خیال رہے کہ جب عوامی ٹریبونل کی ٹیم اپنی جانچ کے لئے منگلورو پہنچی تھی توٹریبونل کے ذمہ داران کے مطابق پولیس کی طرف سے انہیں جنتا عدالت لگانے اور پریس کانفرنس کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہوئے ٹریبونل کی کارروائی میں غیر ضروری رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔

 عوامی ٹریبونل نے اپنی تفتیش میں پایا ہے کہ احتجاج کی اجازت دینے کے بعد پھر اچانک دفعہ 144کا نفاذ غیر ضروری طور پر کیا گیا تھا، کیونکہ شہر میں امتناعی احکامات جاری کرنے جیسے حالات پیدا نہیں ہوئے تھے۔ پھر امتناعی احکام نافذ کرنے کے بعداس علاقے کے عوام کو اس کی پوری جانکاری بھی نہیں دی گئی تھی۔اور امتناعی احکام جاری کرکے احتجاج کے لئے دی گئی اجازت منسوخ کردی گئی۔

بے قصور افراد پر زیاتیاں:    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالات کے بارے میں صحیح جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے جو لوگ سڑک پر آئے تھے اور احتجاجی مظاہرے سے جن کا کوئی تعلق نہیں تھا، ان پر پولیس نے لاٹھی چارج اور فائرنگ کی ہے۔ٹریبونل کے سامنے حاضر ہونے والے گواہوں نے ان حالات کے لئے موقع پر موجود پولیس کے افسران کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کرناٹکا پولیس کے مینول کے مطابق شہریوں کے دستوری حقوق کی حفاظت کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔پولیس افسران کو چاہیے کہ اپنے اختیارات اور کارروائیوں کے حدود کو نہ بھولیں اور ا س کا احترام کریں۔ لیکن 19دسمبر کو جائے وقوع پر موجود پولیس افسران نے اپنے مینول کو بھلاکر کارروائیاں کی ہیں۔

 پولیس افسران کا قابل مذمت بیان:    ٹریبونل کی رپورٹ کے مطابق بیانات درج کروانے والے عینی گواہوں نے بتایا ہے کہ لاٹھی چارج اور فائرنگ سے قبل عوام کوخبردار کرنے میں ایک طرف پولیس ناکام رہی ہے، تو دوسری طرف خود پولیس کے افسران نے مظاہرین کو اکسانے اور مشتعل کرنے کا کام کیا ہے اور قابل مذمت زبان استعمال کی ہے۔ تشدد کے دوران زخمی ہونے والے سابق میئر اشرف اور عفان نامی زخمی نے پولیس افسران کی فرقہ وارانہ ذہنیت اور ان کی بدکلامی کے تعلق سے وضاحت کے ساتھ بتایا ہے۔

 رائفل کی دکان اور بندر پولیس اسٹیشن:    ٹریبونل کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاجیوں کے خلاف طاقت کااستعمال کرنے کو جائز ٹھہرانے کے لئے ایم ایم کینی نامی رائفل کی دکان کو پہنچائے گئے نقصان اوربندرپولیس اسٹیشن کومظاہرین کی طرف سے گھیرنے کی کوشش کے مناظر پیش کیے جارہے ہیں۔ اوراس تعلق سے درج کیے گئے کچھ فرسٹ انفارمیشن رپورٹس کا حوالہ دیا جارہا ہے۔لیکن متاثرہ افراد نے ان دونوں واقعات کے سی سی ٹی وی کیمرے کے مناظربار بار طلب کرنے کے باوجود پولیس نے یہ فوٹیج فراہم نہیں کیا ہے۔جولوگ 19دسمبر کے واقعات سے متاثر ہوئے ان کی زندگیوں پر بہت ہی زیادہ منفی اثرات پڑے ہیں۔ جس میں مالی دشواریاں بہت اہم ہیں۔ متاثرہ افراد براہ راست پولیس کے رویے پر سوالیہ نشان کھڑ کررہے ہیں۔

 میڈیا والوں پر بھی حملہ:     احتجاج اور تشدد کے مقام پر موجود ایک صحافی کے بیان کے مطابق پولیس نے اس کے پاس اخباری رپورٹر ہونے کا شناختی کارڈموجود ہونے اور اسے دیکھنے کے بعدبھی اس کی پیٹائی کی تھی۔ اس تعلق سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اخباری نمائندوں پر پولیس کا حملہ بالواسطہ طور پر میڈیا کی آواز کو دبانے کی کوشش تھی۔

 اسپتال کے احاطے میں حملہ:    تحقیقاتی ٹیم کو ہائی لینڈ اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ اسپتال کے احاطے میں بھی آنسو گیس کے گولے داغے گئے  تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جو ویڈیو فوٹیج فراہم کیاگیا ہے اسے دیکھنے کے بعد یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ پولیس کو اسپتال کے احاطے میں کیوں داخل ہونا پڑا اور آنسو گیس کے گولے داغنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ اس کو درست ٹھہرانے والا کوئی بھی سبب پولیس کی طرف سے نہیں بتایا گیا ہے۔

 حقوق انسانی کی خلاف ورزی:    ٹریبونل نے اپنی رپورٹ میں صاف طور پر واضح کیا ہے کہ قانون لاگو کرنے والے افسران کے لئے ضابطہ  قانون کی دفعہ ۲ کے تحت انسانی حقوق کی پاسداری کرنا لازمی ہے۔ اور انسانی وقار پر حرف آنے نہیں دینا چاہیے۔ لیکن جب 19دسمبر کے واقعات کے پس منظر میں جائزہ لیا جائے اور عام شہریوں کے خلاف پولیس کی طرف سے طاقت کے استعمال کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پولیس نے ضابطے کی کوئی پابندی نہیں کی۔ اور اسے پوری طرح نظر انداز کرتے ہوئے اپنی کارروائیاں انجام دی ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔   

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...