منگلورو : ملالی مسجد کے مقام پر دیوی موجود ہے - کیرالہ کے نجومی کا دعویٰ - ضلع انتظامیہ نے نافذ کیے امتناعی احکامات

منگلورو 25 / مئی (ایس او نیوز) ملالی میں واقع السید عبداللہ جامع مسجد میں تجدید نو کے دوران مندر کے باقیات پائے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے ہندو شدت پسند تنظیموں نے جو تنازعہ کھڑا کیا ہے اس میں اب مزید پیچیدگی پیدا ہوگئی ہے ، کیونکہ ہندو مذہبی عقیدہ کے مطابق کیرالہ سے بلائے گئے علم زائچہ کے ماہر اور نجومی دَئیوجنا جی پی گوپال کرشنا پانیکر نے "تامبولا پرشنے " کی رسم ادا کرنے کے بعد کہا ہے کہ ملالی کی اس عمارت (مسجد) میں ایک ہزار سال سے دیوی موجود ہے ۔ اور وہ عمارت سنیاسیوں کی تعمیر کی ہوئی ہے ۔ نجومی نے مزید کہا ہے کہ صرف "تامبولا پرشنے" کی رسم سے وہاں پر دیوی کی موجودگی اصلیت طے نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لئے "اشٹھ منگلا پرشنے" کی رسم کے ذریعے اس کی پوری حقیقت معلوم کی جا سکے گی ۔
ہندو مذہبی عقائد کے تحت پیچیدہ مسائل میں "تامبولا اور اشٹھ منگلا پرشنے" کی رسمیں ادا کرکے ماہر نجومیوں سے سوالات کے جواب طلب کیے جاتے ہیں ۔ "تامبولا " میں عام طور پر چبائے جانے والے پان کا استعمال ہوتا ہے جبکہ "اشٹھ منگلا" میں مقدس سمجھی جانے والی آٹھ چیزوں کا استعمال ہوتا ہے جس میں گھی کا چراغ ، آئینہ ، سونا، دودھ ، دہی ، پھل ، کتاب اور سفید کپڑا شامل ہے ۔ اور بتایا جاتا ہے کہ اس میں لاکھوں روپے کا خرچ آتا ہے ۔
وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی شدت پسند ہندو تنظیموں نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ 25 مئی کو نجومی سے تامبولا پرشنے کی رسم ادا کریں گے اور اس کے بعد اشٹھ منگلا پرشنے کی رسم کے ذریعے منتازع مقام پر مندر ہونے کا ثبوت پوچھیں گے اور اس کا جواب ملنے کے بعد اگلی کارروائی کا لائحہ عمل طے کریں گے ۔
دوسری طرف ضلع انتظامیہ نے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے اور متنازع مقام پر جوں کی توں حالت (اسٹیٹس کوو) برقرار رکھنے کے عدالتی حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کل کہا تھا کہ مذہبی رسوم ادا کرنے کی بات اپنی جگہ ہے مگر تنازعہ حل کرنے کے لئے عدالت میں دستاویزات کو اہمیت دی جائے گی ۔ اس کے علاوہ ہندو تنظمیون کی سرگرمی کو دیکھتے ہوئے ضلع ڈپٹی کمشنر نے ملالی جامع مسجد کے اطراف 500 میٹر کے احاطہ میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کیے ہیں اور عوام سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے ۔
Related News: