منگلورو: ملالی مسجد تنازعہ - ہندو تنظمیں کریں گی "اشٹھ / تامبولا پرشنا" رسوم -ڈپٹی کمشنر نے کہا : قانونی دستاویزات ہونگے سب سے اہم
منگلورو،24؍ مئی (ایس او نیوز) منگلورو کے مضافات میں واقع ملالی میں السید عبداللہ مدنی جامع مسجد کی تعمیر و تجدید نو کے وقت ہندو تنظیموں نے مندر کے باقیات ملنے کا جو تنازعہ کھڑا کیا ہے اس پر ایک ویڈیو کلپ جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر راجیندرا نے کہا کہ :" ایک مندر جیسا ڈھانچہ ملالی میں نظر آیا جس کے بعد کچھ مسائل کھڑے ہوئے ہیں ۔ پولیس اور مقامی ریوینیو افسران نے اس مسئلہ کو سنبھالا ہے ۔ ایڈیشنل جے ایم ایف سی کورٹ نے تمام فریقوں اور بالخصوص مسجد کمیٹی کے صدر کے لئے ایک انجنکشن آرڈ (حکم امتناعی، جوں کی توں حالت برقرار رکھنے کے لئے) جاری کیا ہے ۔ بہت ساری تنظیموں نے ضلع انتظامیہ کے پاس درخواستیں دے رکھی ہیں۔ "
ڈی سی نے مزید کہا ہے کہ : "چونکہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس کو عدالت میں حل ہونا چاہیے ۔ آج ہم نے مقامی ریوینیو افسران، گرام پنچایت افسران، وقف اور اینڈاومنٹ افسران ، ریاستی آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ اور پولیس محکمہ کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ایک سرسری میٹنگ منعقد کی ۔ مسجد کمیٹی نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ یہ معاملہ عدالت میں لڑ رہے ہیں ۔ وہ اس معاملہ سے متعلق تمام دستاویزات جمع کروا رہے ہیں ۔ یہاں جو سب سے زیادہ اہم چیز ہے وہ قانونی دستاویزات ہیں ۔ یہاں تک کہ عدالت بھی قانونی دستاویزات کو دھیان میں رکھے گی ۔ کچھ تنظیموں کی جانب سے جو بھی مذہبی رسوم منعقد ہونگے اس کو قانونی تناظر میں نہیں دیکھا جائے گا ۔ یہ سارے پہلو عدالت میں دیکھے جائیں گے اور وہاں پر مناسب فیصلہ ہوگا۔"
خیال رہے کہ ہندو تنظیموں نے اس مسئلہ کو کے "علم زائچہ" (astrology) ذریعے حل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے 25 مئی کو "اشٹھ پرشنے" (آٹھ چیزوں کےساتھ پوجا پاٹ اور سوالات)اور "تمبولا پرشنے" (کھانے پان کے ساتھ پوجا پاٹ اورسوالات) نامی مذہبی رسوم کا انعقاد کرنے اور اس مقام پر مندر ہونے کے تعلق سے پجاری اپنے حساب سے جو جواب دے گا اسی پر فیصلہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ طریقہ ہندو مذہبی معاملات میں بڑی اہمیت رکھتا ہے اور اس علم کے ماہرین زیادہ تر کیرالہ سے بلائے جاتے ہیں ۔ جن سے پیچیدہ معاملات میں سوالات کیے جاتے ہیں اور وہ پوجا پاٹ، ستاروں کی حرکات اور علم الاعداد کے جوڑ توڑ سے اندازے لگا کر جوابات دیتا ہے جس پر یقین کرلیا جاتا ہے اور اسی کو درست مانتے ہوئے عمل در آمد کیا جاتا ہے۔