منگلورو : طلبہ کے درمیان گروہی تصادم - کئی طلبہ ہوئے زخمی - پولیس نے مارا ہاسٹل پر چھاپہ - 6 طالب علم گرفتار ۔ مقامی لوگوں کا احتجاج ۔ ہاسٹل خالی کروانے کا مطالبہ
منگلورو،3؍ نومبر (ایس او نیوز) شہر کے ایک ڈگری کالج میں زیر تعلیم اور گوجرکیرے علاقے میں واقع ہاسٹل میں قیام پزیر طلبہ کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑے جس کے نتیجے میں بعض طلبہ زخمی بھی ہوگئے ۔ مار پیٹ اور تصادم کی اطلاع ملنے پر پولیس نے دیر رات ہاسٹل پر چھاپہ مار کر کئی طالب علموں کو گرفتار کر لیا ۔
بتایا جاتا ہے کہ کسی ذاتی معاملہ کی وجہ سے طلبہ کے درمیان رقابت اور مار پیٹ کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ کیرالہ کے رہنے والے آدرش پریم کمار (21 سال) نامی طالب علم کی طرف سے پولیس کے پاس درج کی گئی شکایت کے مطابق جب وہ اپنی دوست ابھیرامی کے ساتھ بات چیت کررہا تھا تو اسی کالج میں زیر تعلیم سنان اور اس کے 8 ساتھیوں نے اس پر انٹر لاکس اور پتھروں سے حملہ کردیا جس کی وجہ سے اس کا بایاں ہاتھ فریکچر ہوگیا ۔ اس حملہ میں محمد ناصف بھی زخمی ہوگیا ۔ آدرش نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ اس کے حملہ آور ٹولی نے اس کے دوست شینین اور شراون کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آدرش کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے جب وہ شینین اور شروان کو تحفظ دینے کے مقصد سے طلبہ کے ہاسٹل پہنچی تو پولیس سب انسپکٹر شیتل اور ان کی ٹیم پر انٹرلاکس، پتھر اور کرسیوں سے حملہ کیا گیا ، جس میں 5 پولیس والے زخمی ہوگئے ۔
ایک نیوز پورٹل کی ویب سائٹ پر جاری ویڈیو کلپ میں صاف دیکھا جارہا ہے پولیس والے دیر رات گئے ہاسٹل کے اندر گھس کر بعض طلبہ کو گھسیٹتے ہوئے باہر لا رہے ہیں ۔
پولیس کے بیان کے مطابق اس نے اس ضمن میں آدتیہ، کین جانسن،محمد ، عبدالشاہد اور ویمل کو گرفتار کیا ہے جبکہ دیگر دو ملزمین فرار ہوگئے ہیں ۔
پولیس کے پاس آدرش کے خلاف عبدالسنان کی طرف سے جوابی شکایت (کاونٹر کمپلینٹ) درج کروائی گئی ہے جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے فہد، ابو طاہر، محمد نصیف اور آدرش کو گرفتار کرلیا ہے ۔ اس مار پیٹ میں زخمی ہونے والوں میں اسماعیل، جاد الغفور، تمیم، سنان اور اسماعیل انور نامی طلبہ بھی شامل ہیں ۔
مقامی لوگوں نے کیا احتجاج : طلبہ کے اس گروہی تصادم سے ناراض مقامی لوگوں نے کالج منیجمنٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرا کرتے ہوئے کالج ہاسٹل کو طلبہ سے خالی کروانے کا مطالبہ کیا ۔ سٹی پولیس کمشنر این ششی کمار نے جائے واردات پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا اور مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کی ۔ مقامی لوگوں نے پولیس کمشنر سے شکایت کی کہ طلبہ کی طرف سے شور اور ہنگامہ برپا کرنا روز کا معمول ہوگیا ہے ۔ لیکن کل رات کا جھگڑا اپنی حدیں پار کر گیا ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ آدھی رات کو چیخنا چلانا، بے پروائی سے گاڑیاں چلانا اور چھیڑ چھاڑ کرنا بالکونی میں نیم برہنہ حالت میں ٹہلنا ان طلبہ کی عادت بن گئی ہے ۔ دیپاولی کے موقع پر کچھ طلبہ نے ہاسٹل سے پڑوسیوں کے گھروں میں پٹاخے پھینکنے جیسی حرکت بھی کی ہے ۔
جب پولیس کمشنر نے بتایا کہ 6 طلبہ کو گرفتار کیا گیا ہے اور دو کیس درج کیے گئے ہیں تو مقامی لوگوں نے کہا کہ وہ لوگ بھی طلبہ کے خلاف شکایت درج کروانے کے لئے تیار ہیں ۔
متعلقہ کالج کی پرنسپال نے کہا : "کالج میں ریگنگ کے خلاف کارروائی کرنے والی کمیٹی ہے جو وقتاً فوقتاً متعلقہ ذمہ داران کو رپورٹ بھیجتی رہتی ہے ۔ آدرش نامی طالب علم کو اس سے قبل تین مرتبہ معطل کیا جا چکا ہے ۔ اس کے باوجود اس کی تعلیمی زندگی کا خیال کرتے ہوئے ہم نے اسے تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی تھی ۔ چند دن کے اندر اسے پھر سے معطل کیا جائے گا ۔" پرنسپال نے اس ہنگامہ کے لئے مقامی لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے مزید چند دنوں کی مہلت طلب کی ۔