منگلورو: فاسٹ ٹیگ کا پہلا دن۔ ٹول گیٹس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں۔ الجھنوں اور تکرار سے ٹول گیٹ اسٹاف پریشان
منگلورو16/دسمبر (ایس او نیوز) جنوبی کینرا ور اڈپی ضلع میں 15دسمبر سے نیشنل ہائی وے ۶۶ پر موٹر گاڑیوں کو ٹول گیٹس سے گزرنے کے لئے فاسٹ ٹیک کا استعمال شروع ہوگیا ہے۔ اور تمام گاڑیوں کو فاسٹ ٹیگ حاصل کرنے کی آخری تاریخ میں 15جنوری تک کی توسیع کی گئی ہے۔
فی الحال تمام ٹول گیٹس پرفاسٹ ٹیک کوڈ والی گاڑیوں کے لئے الگ اور نقد ٹیکس اداکرنے والی گاڑیوں کے لئے الگ قطاریں بنائی گئی ہیں۔ کچھ اضافی اسٹاف کو بھی تعینات کیا گیا ہے جو نقد ادائیگی کرنے والی اور فاسٹ ٹیک گاڑیوں کو الگ الگ قطاروں میں لگنے کے لئے رہنمائی کررہی ہیں۔اس کے علاوہ اسکینرس کے ساتھ بھی اضافی اسٹاف کو تعینات کیا گیا ہے۔
مگر ساستھان، ہیجماڈی اورتلپاڑی جیسے مقامات پر بغیر فاسٹ ٹیک والی گاڑیاں ان قطاروں میں گھس گئیں جو فاسٹ ٹیک گاڑیوں کے لئے مخصوص تھیں۔ ایسی صورت میں وہاں پر موجود عملے نے جب بغیر فاسٹ ٹیک والی گاڑیوں سے دوہراٹیکس وصول کرنا شروع کیا تو گاڑی مالکا ن بھڑک اٹھے اور اسٹاف سے جھگڑنے لگے۔ جس کے نتیجے میں ٹول گیٹس پر ٹریفک جام ہوگیااور موٹر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
تلپاڈی میں ٹول گیٹ کے پاس پرائیویٹ بس کے ڈرائیوروں اور ٹول گیٹ اسٹاف کے درمیان اس بات پر جھگڑا شروع ہوگیا کہ اُن کے مقامی بسوں کو ٹیکس میں جو رعایت ملتی تھی اسے ختم کردیا گیا ہے۔ کافی دیر تک چلی تکرار کے بعد میں بس ڈرائیوروں نے ٹول گیٹ کے قریب ہی مسافروں کو اتارنا شروع کیااور وہاں سے مسافر پیدل ہی تلپاڈی کی طر ف جانے پر مجبور ہوگئے۔سورتکل گیٹ سے گزرنے کے بجائے بہت سے گاڑی والوں نے مہالنگویشور ساحل سے ہوتے ہوئے راستےکواختیار کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ دن بھر ان ٹول گیٹس سے گزرنے والی گاڑیوں میں سے صرف 30% گاڑیوں کے پاس ہی فاسٹ ٹیک تھا۔ بقیہ گاڑیاں ابھی نقد ادائیگی والی قطاروں کا استعمال کررہی ہیں اور ہر ٹول گیٹ پر نقد سہولت والی قطاریں ،فاسٹ ٹیک کے مقابلے میں تعداد میں کم ہیں۔ اس کی وجہ سے وہاں بھاری بھیڑ لگ رہی ہے۔کشیدگی اور ناخوشگوار واقعات سے نمٹنے کے لئے تمام ٹول گیٹس پر کرناٹکا اسٹیٹ ریزرو پولیس اور ہائی وے پیٹرول گاڑیوں کے ذریعے اضافی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔