منگلورو: نوجوانوں کو نشانہ بنارہا ہے  ڈرگ مافیا۔ منشیات کے کاروبار سے متعلقہ 90ملزمین میں نکلے 6 طالب علم ۔ پولیس نے چلائی ہے ڈرگ پیڈلنگ پر روک لگانے کی مہم

Source: S.O. News Service | Published on 8th September 2020, 12:47 PM | ساحلی خبریں |

منگلورو 8 ؍ ستمبر (ایس او نیوز) ممبئی فلم انڈسٹر ی یا بالی ووڈ کی دنیا میں تہلکہ مچانے والے سوشانت مرڈر کیس کے ساتھ منشیات کی کالی دنیا یا ڈرگ مافیا کے جس خطرناک جال کی نشاندہی ہورہی ہے اور جس کی لپیٹ میں کنڑا فلم انڈسٹری یا ’سینڈل (صندل) ووڈ‘)بھی آگئی ہے اس سے کم از کم اتنا ہوا ہے کہ کرناٹکا میں سیاست دان ، انتظامیہ اورمحکمہ  پولیس منشیات کے استعمال  کرنے اور اس کو بیچنےوالوںکے خلاف پھر ایک بار سرگرم ہوگئے ہیں۔

نوجوانوں کو رکھا ہے نشانے پر:    پولیس کے ذریعے ڈرگ پیڈلنگ  پر روک لگانے کی اس مہم کے دوران یہ تلخ اور حیرت انگیز بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ ڈرگ مافیا نے منشیات کے استعمال اور فروخت دونوں ہی کام کے لئے نوجوان نسل کو سب سے زیادہ اپنے نشانے پر رکھا ہے۔ دراصل منشیات فروشی کا جال چلانے والوں کا طریقہ کار یہی ہے کہ سستی نشہ آور اشیاء مزدور پیشہ طبقے میں اور بھاری قیمت والی منشیات سماج کے اعلیٰ طبقے سے متعلق طالب علموں اور نوجوانوں کو فراہم کی جائیں۔ اور اس کے لئے ہائی اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے کیمپس ان کے ہاٹ اسپاٹس ہیں۔ پھر جب یہ طالب علم اور نوجوان اس نشے کے عاد ی ہوجاتے ہیں تو ان سے ان کے اپنے دوستوں کے حلقوں میں منشیات فروشی کا کام لیا جاتا ہے ۔ اس سے دو فائدے ہوتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ منشیات فروشوں کو مفت میں پیڈلرس مل جاتے ہیں اور ان کا کاروبار پولیس کی مداخلت کے خطرے کے بغیرآسانی سے پھیل جاتا ہے۔ دوسری طرف طلبہ کو   اپنی نشے کی لت پوری کرنے کے لئے کمائی بھی ہوجاتی ہے۔ اس طرح منشیات کے کاروبار کی ایک ایسی زنجیر بن جاتی ہے جس میں جکڑے ہوئے نوجوان اکثر وبیشتر کبھی آزاد ہو ہی نہیں پاتے اور اپنی جوانی بلکہ زندگی ہی برباد کربیٹھتے ہیں۔

پولیس کمشنر نے کروائی عادی ملزمین پریڈ:    ڈرگ مافیا پر کریک ڈاؤن کے اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر ساحلی کرناٹکا میں ڈرگ مافیا کے ایک بڑے گڑھ کہلانے والے جنوبی کینرا اور اڈپی ضلع میں پولیس نے مسلسل کارروائیاں شروع کی ہیں۔ منگلورو کے پولیس کمشنروکاش کمار نے اپنے دائرۂ عمل میں آنے والے تمام پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں منشیات کے کاروبار سے کسی بھی طرح وابستہ بدنام ملزمین یا' ہسٹری شیٹرس 'کی پریڈ کروائی تو وہاں بھی  اس کاروبار سے نوجوانوں کے وابستہ ہونے کی بات کھل کر سامنے آگئی ۔پولیس کی طرف سے تنبیہ کرنے کے لئے جن  مجرموں کو پریڈ گراؤنڈ میں جمع کیا گیا تھا اس میں بڑی تعداد نوجوانوں اور ادھیڑ عمر کے لوگوں کی تھی۔یہ تما م افراد 2016کے بعد اب تک ’منشیات‘ کے کاروبار سے متعلق کسی نہ کسی معاملے میں گرفتار ہوچکے تھے۔حالانکہ پولیس نے جرائم کی فہرست میں شامل 180ملزمین کو پریڈ کے لئے نوٹس دے کر بلایا تھامگر ان میں سے 90ملزمین حاضر ہوئے تھے اور اس میں 6طالب علم شامل تھے۔ان لوگوں  سے تفتیش کرتے ہوئے پولیس کمشنر نے وارننگ دی کہ اب دوبارہ ان میں سے کوئی بھی منشیات یا دوسری مجرمانہ سرگرمی ملوث ہوا تو پھر ان کے خلاف ’غنڈا ایکٹ ‘کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

پریڈ کروانے کا مقصد کیا ہوتا ہے؟:    اس کے علاوہ سٹی کرائم برانچ کے انسپکٹر  شیوپرکاش آ ر نائک اور دیگر پولیس افسرن نے ہر ایک ملزم سے اس کی مصروفیات کے بارے میں مکمل تفصیلات جمع کرلینے کے بعد دوبار ہ پھر کسی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے کی وارننگ دینے کے ساتھ ایک بہتر شہری کی زندگی گزارنے کی نصیحت کرکے واپس بھیج دیا۔لیکن مسئلہ یہ ہے کہ متعدد بار کسی جرم میں پکڑے جانے کے بعد اگرپولیس اس کو ’راوڈی یا ہسٹری شیٹر‘ بنالیتی ہے تو کسی بھی معاملے میں اس کو دھر دبوچ لینا آسان ہوتا ہے کیونکہ اس کا پتہ اور دیگر تفصیلات پولیس کے ریکارڈ میں موجود رہتے ہیں۔ لیکن منشیات کے معاملے میں جن لوگوں کو تحویل میں لیا جاتا ہے ان میں سے اکثر لوگ اپنا پتہ اور فون نمبر وغیرہ بدل دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے دوبارہ پولیس کے لئے ان تک پہنچنا یا رابطہ کرنا بڑا مشکل ہوجاتا ہے۔اس لئے ان کو تلاش کرکے انہیں پریڈ کروانے کے لئے بلانے کا مطلب ہی یہی ہے کہ ان سے ازسر نو رابطہ رہے اور ان کیا نیا پتہ اور سرگرمیوں کی تازہ تفصیلات پولیس ریکارڈ میں اَپ ڈیٹ کی جاسکیں۔

 کیا کہتے ہیں پولیس کمشنروکاش کمار:    منگلورو پولیس کمشنر وکاش کمار کا کہنا ہے کہ امسال جنوری سے اب تک منشیات کی رفت، مختلف مقامات پر اس کی سپلائی اور استعمال کے  20معاملے درج ہوئے ہیں۔ان میں بھی گزشتہ دو مہینوں میں 10معاملات ہوئے ہیں۔ ابھی حال ہی  میں ایک درج ہوئے منشیات کے ایک معاملے میں 132 کلو گرام گانجہ ضبط کیا گیا ہے۔جبکہ سی سی بی کے انسپکٹر  شیو پرکاش کہتے ہیں کہ حالیہ دنوں میں کیرالہ سے لائے جانے والے کیلوں ڈھیر میں گانجہ سے بھرے ہوئےتین تھیلے بر آمد کیے گئے۔اس گانجہ کی قیمت 40لاکھ روپے ہے۔لاک ڈاؤن کے ساتھ ہی منشیات فروشی کا یہ کاروبار سڑکوں اور بازاروں سے نکل کر اب آن لائن ڈیلنگ میں منتقل ہوگیا ہے۔اس کے علاوہ ریلوے کے ذریعے بھی  منشیات کی سپلائی بڑے پیمانے پر ہونے لگی ہے۔

منشیات اور مجرمانہ وارداتوں میں ربط ہے :    ایک رپورٹ کے مطابق امسال اگست کے مہینے میں منگلورو پولیس کمشنریٹ کے حدود میں  منشیات فروشی کے 4معاملات میں پکڑی گئی منشیات کی مجموعی مالیت    کا اندازہ37,75,300  روپے ہے۔جملہ 9 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ضبط کی گئی منشیات میں ’ایم ڈی ایم‘ گولیاں 153گرام، ’ایم ڈی ایم اے ‘ گولیاں8.25گرام اور 139.336کلو گرام گانجہ شامل ہے۔پولیس کا کہنا ہے آج کل ہونے والے اکثر جرائم میں منشیات کا بھی بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ نشے میں دھت ہونے کے بعد کسی بھی طرح کا جرم انجام دینے میں لوگ جھجھک محسوس نہیں کرتے اور  خطرناک واردات بھی بے دھڑک  انجام  دیتے ہیں۔

طلبہ اورنوجوانوں کی’ پب پارٹیوں‘ میں گانجہ نہیں ایل ایس ڈی ، ایم ڈی ایم  اےکی گولیاں، کوکین، چرس، ہیروئن، براؤن شوگر وغیرہ جیسی منشیات سپلائی اور استعمال کی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ گانجہ یا میرووانا ، چرس وغیرہ کےسا تھ بہت سے ایسے نشے باز بھی ہوتے ہیں تو ’وہائٹنر اِنک‘ نیل پالش کی تیز بو سے بھی نشے کا لطف اٹھاتے ہیں۔یہ منشیات کرناٹکا اور ساحلی علاقے  میں ملک کی دوسری ریاستوں کے علاوہ بیرونی ممالک سے بھی درآمد ہونے کیے جانےکی اطلاعات ہیں۔    

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی