ایک سال مکمل ہونے سے پہلے ہی مینگلور ڈپٹی کمشنر کے تبادلے پر رکن اسمبلی یوٹی قادر نے اُٹھائے سوال؛ جان سے مارنے کی دھمکی کے فوری بعد تبادلہ کرنے پر مانگا جواب
مینگلور 30جولائی (ایس او نیوز) مینگلور کے رکن اسمبلی یوٹی قادر نے سرکار سے جواب مانگا ہے کہ دکشن کنڑا کی ڈپٹی کمشنر سندھو بی روپیش کے اچانک تبادلے کی وجہ بتائی جائے حالانکہ وہ مینگلور میں چارج لے کر ایک سال بھی نہیں ہوئے تھے۔
یہاں جمعرات کو اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے یوٹی قادر نے کہا کہسندھو بی روپیش کے تبادلہ کو ڈسٹرکٹ انچارج وزیر ایک معمول کی کاروارئی قرار دے رہے ہیں لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک سال کے اندر دکشن کنڑا میں دو دو ڈپٹی کمشنروں کے تبادلے کیا معمول کی کاروائی ہیں ؟ یوٹی قادر نے کہا کہ چھ ماہ میں کسی ڈپٹی کمشنر کے تبادلے کا کوئی قانون نہیں ہے ڈپٹی کمشنر کو کم از کم ایک سال سے دو سال تک ایک ضلع میں کام کرنا ہوتا ہے، انہوں نے حکومت سے جواب دینے کا اصرا کرتے ہوئے کہا کہ سندھو بی روپیش کو یہاں کام کرنے کیوں نہیں دیا گیا، اگر اس طرح ایک سال بھی کسی کو کام نہیں کرنے نہیں دیا جائے گا تو ضلع کی ترقی کیسے آگے بڑھے گی ؟ یوٹی قادر نے یہ بھی کہا کہ جب سندھو بی روپیش کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تو کسی بی جے پی ارکان اسمبلی یا ارکان پارلیمان یہاں تک کہ ڈسٹرکٹ انچارج وزیر کی طرف سے بھی مذمت کا ایک لفظ نہیں نکلا، پولس نے خود سخت جدوجہد کرتے ہوئے ملزم کے خلاف معاملہ درج کرتے ہوئے اُسے گرفتار کیا اور اپنی ڈیوٹی بخوبی نبھائی۔ یوٹی قادر نے سوال کیا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد اب بی جے پی کیوں گرفتاری کا سہرا خود کے سر پر باندھنے کی کوشش کررہی ہے ؟
یوٹی قادر نے کہا کہ جب سندھو بی روپیش کو مارنے کی دھمکی دی گئی تو ایک بھی بی جےپی لیڈرسامنے نہیں آیا اور اپنے ڈپٹی کمشنر کا حوصلہ بڑھانے اور اُس کی ہمت بندھنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی اُس کے حق میں ایک بیان دیا۔ قادر نے کہا کہ ہمارے (کانگریس) کے دور حکومت میں چھ چھ ماہ میں ڈی سی یا کسی آئی اے ایس آفسرس کے تبادلے نہیں ہوتے تھے۔