مینگلور: منشیات کے استعمال کے کیس میں میڈیکل کالج سے وابستہ 13 ملزم کو عدالت سے ملی ضمانت
مینگلورو 28/ جنوری (ایس او نیوز) میڈیکل کالجوں سے وابستہ جن ڈاکٹروں اور طلبہ کو سٹی پولیس نے گانجہ نوشی / فروشی کے الزام میں گرفتار کیا تھا ان میں سے 13 ملزمین کو پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنس جج اور این ڈی پی ایس ایکٹ میں گرفتار کیے گئے ملزمین کے لئے خصوصی جج راگھویندرا ایم جوشی نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایا ہے۔
ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران جج نے کہا کہ طبی پیشہ سے وابستہ ان ملزمین کے خلاف نارکوٹک ڈرگس اینڈ سائکوٹروپک سبسٹانزس (این ڈی پی ایس) ایکٹ کی دفعہ 27(B) کے تحت فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے ۔ اس لئے وہ ضمانت پر رہا کیے جانے کے حقدار ہیں ۔ جج نے ان 13 ملزموں کو 50 ہزار روپے کے بانڈ پر رہا کرنے کا حکم دیا ۔
خیال رہے کہ سٹی پولیس نے گانجہ نوشی / فروشی ریکیٹ کا بھانڈا پھوڑ کرتے ہوئے 11 جنوری سے اب تک طبی پیشہ سے وابستہ 22 ملزمین سمیت کُل 29 ملزمین کو گرفتار کیا ہے ۔ زیادہ تر ملزمین م کستوربا میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل سے وابستہ اسٹوڈنٹس اور ڈاکٹرس ہیں ۔ میڈیکل پیشہ سے وابستہ تمام 22 ملزمین نے آئی پی سی کی دفعہ 439 کے تحت ضمانت کی عرضی داخل کی تھی جن میں سے 13 ملزمین کی ضمانت منظور ہوئی ۔
یاد رہے کہ فارنسک ایکسپرٹ مہا بلیشور شیٹی اور سابق سرکاری وکیل منوراج راجیوا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پولیس کے اس اقدام پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ طبی پیشہ سے وابستہ افراد کو غلط طریقہ سے گانجہ فروشی کا ملزم بنایا گیا ہے جو کہ این ڈی پی ایس ایکٹ کی دفعہ 8 اور 10 کے تحت ناقابل ضمانت جرم ہے ۔ منشیات کے استعمال سے متعلق جانچ کے لئے ان ڈاکٹروں اور میڈیکل طلبہ کی اسکریننگ کی گئی تھی ۔ ان میں سے کچھ ملزمین کا نتیجہ پوزیٹیو نکلا تھا جو کہ ممکنہ طور پر ان کی گانجہ نوشی کی طرف اشارہ تھا ۔ لیکن فارنسک سائنس لیباریٹری سے ان کے خون، بال اور پیشاب کی تصدیقی جانچ رپورٹ آنے سے قبل ہی انہیں گرفتار کیا گیا ۔ جبکہ ان ملزمین کی منشیات کی لت چھڑانے کے لئے انہیں 'ڈی ایڈکشن سینٹر' میں بھیجنا چاہیے تھا ، جو کہ این ڈی پی ایس ایکٹ کی دفعہ 64 A کے تحت لازمی ہوتا ہے ۔ پولیس کے اس غیر قانونی رویہ کے خلاف ان دونوں نے ہائی کورٹ میں اپیل کرنے اور اس میں معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی سے یا پھر ہائی کورٹ کی طرف سے نامزد کمیٹی کی نگرانی میں کروانے کا مطالبہ ہائی کورٹ کے سامنے رکھنے کی بات بھی کہی تھی ۔
چند ملزمین کی طرف سے ضمانت کی عرضی داخل کرنے والے ایڈوکیٹ سُبیّا رائے نے کہا کہ انہوں نے درخواست ضمانت پر بحث کرتے ہوئے تحقیقات کے دوران کی گئی پولیس کی کوتاہی کو اجاگر کیا جس میں یہ بات بھی شامل تھی کہ پولیس نے کچھ ایسے بھی میڈیکوس کو گرفتار کیا تھا جن کی رپورٹ نگیٹیو آئی تھی ۔