منگلورو : ہندوتوا کے نام پربی جے پی لوگوں کو بے وقوف بنا رہی ہے، ایس ڈی پی آئی کو بی جے پی نے تشکیل دیا ہے ۔ اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کا الزام
منگلورو 5 / اپریل (ایس او نیوز) اکھل بھارت ہندو مہا سبھا نے الزام لگایا ہے کہ ہندوتوا کے نام پربی جے پی لوگوں کو بے وقوف بنا رہی ہے اور بی جے پی ہندو مخالف پالیسیوں پر عمل کر رہی ہے ۔ اس بات کا الزام اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے ریاستی صدر راجیش پویترن نے لگایا۔
میڈیا میں آئی رپورٹوں کے مطابق راجیش پویترن نے میڈیا سے خطاب کے دوران کہا کہ بی جے پی ہندو مخالف پالیسیوں پر عمل کر رہی ہے ۔ ہندو نوجوانوں پر جھوٹے مقدمات دائر کرکے انہیں جیل بھیج رہی ہے ۔ اور مختلف طریقوں سے اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ راجیش نے اس بات کا بھی سنگین الزام عائد کیا کہ " بی جے پی نے سیاسی مفاد کے لئے ایس ڈی پی آئی کو تشکیل دیا ہے ، جبکہ ایس ڈی پی آئی ملک کے تحفظ کے لئے خطرہ بنتی جا رہی ہے ۔ راجیش کے مطابق مرکز، ریاست اور بلدی سطح پر بی جے پی اقتدار میں ہے ، اس کے باوجود وہ ایس ڈی پی آئی پر پابندی لگانے میں ناکام ہوگئی ہے ۔"
پویترن نے دعویٰ کیا کہ " آنے والے دنوں میں ہندوتوا آئیڈیالوجی کی قیمت پر کسی بھی قسم کی مصالحت کے بغیر ہندو مہا سبھا ایک مضبوط سیاسی پارٹی بن کر ابھرے گی ۔ ہندو نوجوان بی جے پی کے نقلی ہندوتوا کو محسوس کرنے کے بعد ہندو مہا سبھا سے جڑنے کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں ۔ "
راجیش پویترن نے بی جے پی پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا :" ہندوتوا کے نام پربی جے پی لوگوں کو بے وقوف بنا رہی ہے ۔ وہ ملک میں گئو کشی پر مکمل پابندی لگانے میں بھی ناکام ہوئی ہے ۔ "
گوڈ سے کے نام پر حلف برداری : اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کے ریاستی سیکریٹری دھرمیندرا نے کہا کہ " آنے والے دنوں میں ہندو مہا سبھا اقتدار پر آئے گی اور ہم لوگ ناتھو رام گوڈسے کے نام پر حلف برداری کریں گے ۔" دھرمیندرا نے بھی بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ ایس ڈی پی آئی کی 'بی' ٹیم ہے ۔ اور بلدی اداروں کے انتخابات کے دوران اس نے ایس ڈی پی آئی کے ساتھ تعاون کیا ہے ۔ اور بہت سے مقامات پر جیت کا جشن منایا ہے ۔"
الال میں ساورکر کے نام پر کالونی : ہندو مہا سبھا کے ضلع صدر پرمود اوچیل نے کہا کہ الال کے اومبتوکیرے علاقہ میں 20 ایکڑ غیر استعمال شدہ زمین پڑی ہوئی ہے ۔ اس زمین کو 'ویر ساورکر ہندو کالونی' میں تبدیل کیا جائے گا جہاں ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار کثیر منزلہ مکانات تعمیر کرکے غریب اور متوسط درجے کے ہندو خاندانوں کو دئے جائیں گے ۔