شادیوں کے رجسٹریشن پرالہ آباد ہائی کورٹ نے دیااہم فیصلہ،’لوجہاد‘قانون کوبتایاآئین مخالف
پریاگراج، 13 جنوری (آئی این ایس انڈیا) الہ آباد ہائی کورٹ نے لو جہاد معاملات کے مابین شادیوں کے رجسٹریشن کے حوالے سے ایک بڑا فیصلہ دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے شادیوں سے پہلے نوٹس شائع کرانے اور اس پر اعتراضات کو غلط مانا ہے۔ عدالت نے اسے آزادی اور رازداری کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عدالت نے خصوصی شادی ایکٹ کی دفعہ 6 اور 7 کو بھی غلط قرار دیا ہے۔عدالت نے کہا کہ کسی شخص کا بنیادی حق ہے کہ وہ مداخلت کے بغیر شریک حیات کا انتخاب کرے۔اتناہی نہیں عدالت نے ایک اہم فیصلہ دیا کہ جو لوگ شادی کر رہے ہیں اگر وہ اپنی تفصیلات نہیں چاہتے ہیں تو ان کو منظر عام پر نہیں لانا چاہئے۔ایسے لوگوں کے لئے معلومات شائع کرکے لوگوں کے اعتراضات نہیں اٹھائے جائیں گے، تاہم شادی افسر کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ دونوں فریقوں کی شناخت، عمر اور دیگر حقائق کی تصدیق کر ے۔اس کے علاوہ عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا قدم صدیوں پرانا ہے، جو نوجوان نسل کے ساتھ ظلم اور ناانصافی جیسا ہے۔ جسٹس وویک چوہدھری نے یہ تبصرہ ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ میں کیا۔