تشددپریقین رکھنے والے کے ہاتھوں میں ملک کی باگ ڈور،ریپ کے ملزم پرپی ایم خاموش؟ راہل گاندھی نے حالات پرمودی کوگھیرا،خواتین کے تحفظ اوراقلیتوں اوردلتوں کامسئلہ اٹھایا
وایناڈ7دسمبر(آئی این ایس انڈیا) کیرالہ میں اپنی لوک سبھا سیٹ وایناڈ میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک یہ پوچھ رہے ہیں کہ ہندوستان اپنی بیٹیوں اور بہنوں کی پرواہ کیوں نہیں کررہاہے؟ اترپردیش میں بی جے پی کے ایک ایم ایل اے پر عصمت دری کا الزام ہے، لیکن وزیر اعظم ایک لفظ بھی بولنے کو تیار نہیں ہیں۔
راہل گاندھی نے کہاہے کہ ہندوستان اب عصمت دری کے دارالحکومت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس سے پہلے، راہل گاندھی نے کہا ہے کہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ملک میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے، خواتین کے خلاف مظالم اور قانون ختم ہوا ہے۔ ہر روز ہم یہ پڑھتے ہیں کہ خواتین کے خلاف عصمت ریزی، چھیڑ چھاڑ ہو رہی ہے۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے پی ایم مودی کو نشانہ بنایا اورکہاہے کہ اقلیتوں کے خلاف تشدد اور نفرت پھیلائی جارہی ہے۔ دلتوں کے خلاف تشدد اور مظالم میں اضافہ ہواہے۔آدی واسیوں اوران کی زمینوں پرظلم ہورہے ہیں۔ راہل گاندھی نے کہاہے کہ یہ سب اچانک بڑھ گیا ہے کیونکہ جو شخص اس وقت ملک چلا رہا ہے وہ تشدد اور خود مختار حکمرانی پر یقین رکھتا ہے۔ پرینکا گاندھی نے بھی انااؤ ریپ کیس میں بی جے پی حکومت کونشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہاہے کہ گذشتہ ایک سال سے مقتول کے پورے خاندان کو مسلسل ہراساں کیا جارہا تھا۔میں نے سنا ہے کہ مجرموں کا بی جے پی سے رابطہ ہے۔ تو وہ ابھی باقی تھے۔ ریاست میں مجرموں میں کوئی خوف نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ کہہ رہے ہیں کہ ریاست میں مجرموں کے لیے کوئی جگہ نہیں، لیکن ریاست نے کیا بنا دیا ہے۔ میرے خیال میں یہاں خواتین کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا کوئی ذمہ داری قبول کرے گا؟ حکومت کس کے ساتھ کھڑی ہے؟ وزیراعلیٰ کس کے ساتھ کھڑے ہیں؟ انتظامیہ کس کے ساتھ کھڑی ہے؟ کیا یوپی میں لڑکیوں اور خواتین کے لیے کوئی جگہ ہے؟۔