مالیگاؤں2008 بم دھماکہ معاملہ: بم دھماکہ کی ایف آئی آر درج کرنیوالے پولس افسر ک گواہی عمل میں آئی
ممبئی10جون (ایس او نیوز/پریس ریلیز) مالیگاؤں 2008ء بم دھماکہ معاملے میں آج دو سرکاری گواہوں کی گواہیاں عمل میں آئیں، جس میں ایک بم دھماکہ کی ایف آئی آر درج کرنے والا پولس افسر اور دوسرا بم دھماکوں کے مقامات کابم دھماکوں کے فوراً بعد ویڈیو گرافی کرنے والا پیشہ وارانہ فوٹو گرافر شامل ہے۔9/ ستمبر 2008 کی شب آزاد نگر پولس اسٹیشن (مالیگاؤں) میں ڈیوٹی پر مامور پی ایس آئی راج باڑو گوساوی جس نے بم دھماکوں کے فوراً بعد اس کے اعلی پولس افسران کی ہدایت پر حادثہ کی شکایت (ایف آئی آر) درج کی تھی نے آج خصوصی این آئی اے عدالت کے جج ونود پڈالکر کے روبرو گواہی دیتے ہوئے بتایا کہ اسے حادثہ والی شب سینئر پولس افسران نے حادثہ کی جانکاری دی جس کے بعد اس نے قانون کے مطابق ایف آئی آر درج کی اور اس تعلق سے اسٹیشن ڈائری بھی مرتب کی تھی۔سرکاری وکیل ترل گٹی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ 29/ ستمبر 2008 کی شب وہ ڈیوٹی پر مامور تھا اور تقریباً ساڑھے نو بجے کے قریب اسے بذریعہ فون معلوم پڑا کہ بھکو چوک میں بم دھماکہ ہواہے جس کے بعد سے وہ لگاتار سینئر افسران کے رابطہ میں تھا اور ان کی جانب سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر اس نے ایف آئی آر درج کی تھی۔سرکاری گواہ نے عدالت کو تفصیلات سے ایف آئی آر اور اس کے متعلق بتایا جسے خصوصی جج نے اپنے ریکارڈ پر درج کیا۔سرکاری وکیل کے سوالات کے اختتام کے بعد دفاعی وکلاء سدیپ پاسبولااور جے پی مشراء و دیگر نے اس سے جرح کی اور اس پر الزام عائدکیا کہ اس نے سینئر پولس افسران کے اشاروں پر حادثہ کی جانکاری نہ ہونے کے باوجود ایف آئی آر درج کی اور اسٹیشن ڈائری مرتب کی۔ایف آئی آر درج کرنے والے پولس افسر کی گواہی کے بعد حادثہ کی ویڈیو گرافی کرنے والے دیگر سرکاری گواہ کی گواہی عمل میں آئی جس نے عدالت کو بتایا کہ حادثہ کے فوراً بعد اسے آزاد نگر پولس اسٹیشن سے فون آیا جس کی تعمیل کرتے ہوئے وہ بھکو چوک پہنچا اور وہاں اس نے موٹر سائیکل پر ہونے والے بم دھماکہ کی ویڈیو گرافی کی تھی اور بعد میں تین عدد سی ڈی بنا کر پولس کو دی تھی۔دوران عدالت میں بم دھماکوں کے متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)کے وکلاء شاہد ندیم، ہیتالی سیٹھ، شروتی ویدیہ، عادل شیخ و دیگر موجود تھے۔