مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ: ممبئی ہائی کورٹ نے این آئی اے کو گواہوں کے نام بند لفافے میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا
ممبئی،15/جولائی (ایس اونیوز/پریس ریلیز)مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں ا ٓج ممبئی ہائیکورٹ کی دو رکنی بینچ نے قومی تفتیشی ایجنسی NIAکو حکم دیاکہ وہ اگلے پییر تک ان تمام سرکاری گواہوں کے نام بند لفافے میں عدالت میں پیش کرے جنہیں وہ ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے طلب کرنے والے ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندرجیت موہنتی اور جسٹس اے ایم بدر نے ملزمین کرنل شریکانت پروہیت اور سمیر کلکرنی کی جانب سے داخل کردہ عرضداشتوں پر کارروائی کرتے ہوئے کہاکہ اگلے پیر تک خصوصی این آئی اے عدالت ایسے کسی بھی گواہ کی گواہی کا اندراج نہ کرے جس کا نام پہلے سے ملزمین کو پتہ نہیں ہے۔ہائی کورٹ نے قومی تفتیشی ایجنسی کو حکم دیاکہ وہ اگلے پیر تک عدالت میں بند لفافے میں ان تمام186 گواہوں کی تفصیلات مہیا کرائے جن کی گواہی متوقع ہے۔
عیاں رہے کہ مکوکا قانون کی رو سے تفتیشی ایجنسی کو یہ اختیار حاصل ہیکہ وہ ایسے سرکاری گواہوں کے ناموں کو مخفی رکھ سکتی جن کی گواہی اہمیت کی حامل ہے اور جن سے ملزمین رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔اب جبکہ بھگوا ملزمین پر سے مکوکا قانون ہٹ چکا ہے انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے جس پر آج سماعت عمل میں ا ٓئی۔
اسی درمیان بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے وکیل شاہد ندیم نے بتایا کہ آج خصوصی این آئی اے عدالت میں مالیگاؤں کے ساکن پنچ گواہ شکیل خلیفہ حاضر ہوئے تھے اور ان کی گواہی شروع ہونے ہی جارہی تھی کہ دفاعی وکیل پرشانت مگو اور ملزم کرنل پروہیت نے عدالت کو بتایا کہ تھوڑی دیر قبل ہائی کورٹ نے فیصلہ صادر کیا ہیکہ اگلے پیر تک ایسے گواہوں کی گواہی نہیں ہوگی جن کے نام چار ج شیٹ میں مخفی ہیں اور پنچ گواہ کا نام بھی اسی فہرست میں تھا لہذا اس کی مزید گواہی کے تعلق سے عدالت فیصلہ صادر کرے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ خصوصی جج ونود پڈالکر نے نے دفاعی وکلاء اور این آئی اے کے وکیل کو بتایا پنچ سرکاری گواہ کی گواہی کو روکنا نہیں چاہئے کیونکہ اس کا نام اب ظاہر ہوچکا ہے جس کے بعد دفاعی وکلاء نے عدالت کو بتایاکہ عدالت چاہئے تو گواہی جاری رکھ سکتی ہے لیکن وہ اپنی جانب سے عدالت کو اس تعلق سے کوئی بیان نہیں دیں گے جس کے بعد عدالت نے اپنی سماعت ملتوی کردی جس کی وجہ سے سرکاری گواہ شکیل خلیفہ کو ممبئی سے بغیر گواہی دیئے واپس جانا پڑا۔
این آئی اے کے چیف تفتیشی افسر دوبے نے خصوصی عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کاحتمی فیصلہ آنے تک ان کی کوشش ہوگی کہ وہ عدالت میں ایسے گواہوں کو پیش کرے جن کے نام پہلے سے ظاہرہوچکے ہیں اور جن پر ملزمین کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
آج کی عدالتی کارروائی پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ بھگوا ملزمین کی کوشش ہیکہ نچلی عدالت میں روزانہ کی بنیاد پر جاری سماعت میں روڑے اٹکائے جائیں کیونکہ یکے بعد دیگر سرکاری گواہان ملزمین کے خلاف پختہ گواہی دے رہے ہیں۔