مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملہ: بھگواملزموں کے بری ہونے کا خدشہ
نئی دہلی ،2؍دسمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں سرکاری گواہوں کے یکے بعد دیگرے اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرنے کو لیکر آج بم دھماکہ متاثرین نے انہیں قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے توسط سے چیف جسٹس آف انڈیا، چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ، منسٹری آف ہوم افیرس، ہوم منسٹر حکومت مہارشٹر، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (این آئی اے) اور اے ٹی ایس چیف (مہاراشٹر)کو خطوط روانہ کئے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ایسے ہی گواہ اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرتے رہے تو بھگوا ملزم بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور دیگر ملزم بم دھماکوں کے سنگین الزامات سے بری ہوجائیں گے- اب تک اس معاملے میں 8 گواہ اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوچکے ہیں جس سے بم دھماکہ متاثرین شدید فکر مند ہیں -واضح رہے کہ یہ قانونی لڑائی جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر لڑی جارہی ہے اور دیگر مقدمہ کی طرح اس مقدمہ پر بھی مولانا مدنی کی نظر ہے، مولانا مدنی نے متعدد بار کہا ہے کہ بے قصور نوجوانوں کی قانونی لڑائی ان کے بری ہونے تک اور قصورواروں کو سزادلانے تک ہماری قانونی جدوجہد جاری رہے گی-حالات ایسے بنائے جارہے ہیں کہ گواہ منحرف ہوجائیں،اگر ایسا ہی ہوتارہاتو مالیگاؤں مقدمہ کا بھی وہی حال ہوگا جو مکہ مسجد بم دھماکہ معاملہ، اجمیر درگاہ بم دھماکہ معاملہ اور سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکہ معاملہ کا ہوا جس میں گواہوں کے منحرف ہونے کی وجہ سے عدالت نے اسیمانند سمیت دیگر بھگوا ملزموں کو بری کردیاتھا-قابل ذکرہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، اب تک 208 گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز انہ کی بنیاد پر جاری ہے -