مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ: ہائی کورٹ نے بھگوا ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر بحث کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے
جمعیۃعلماء بطور مداخلت ضمانت کی مخالفت کرنے کے لیئے تیار، گلزاراعظمی
ممبئی 16؍ اپریل (ایس او نیوز؍پریس ریلیز)ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ جو مالیگاؤں2008 ء بم دھماکہ معاملے گذشتہ تین سماعتوں سے بھگوا ملزمین کی این آئی اے کی چارج شیٹ خارج کیئے جانے والی عرضداشت پر سماعت کررہی تھی نے آج یہ کہتے ہوئے سماعت ٹال دی کہ دیگر فریقین بشمول مقدمہ سے ڈسچارج کیئے گئے مسلم نوجوانوں کے دلائل کی سماعت کے بغیر فیصلہ صادر نہیں کیا جاسکتا البتہ ہائی کورٹ نے بھگوا ملزمین د ھان سنگھ،لوکیش شرما، منوہر نرواریا اور راجندر چودھری کی ضمانت عرضداشتوں پر سماعت شروع کردی۔
ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر بحث کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ نتین پردھان نے عدالت کو بتایا کہ ایک مخصوص طبقہ کو خوش کرنے کے لیئے اس وقت کی برسر اقتدار (کانگریس) پارٹی نے معاملے کی تفتیش اے ٹی ایس سے لیکر این آئی اے کے سپرد کی ۔
سینئر ایڈوکیٹ نے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندرجیت موہنتی اور جسٹس بدر کو بتایا کہ این آئی ا ے کی اضافی تفتیش غیر قانونی ہے نیز ملزمین گذشتہ ۷؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں لہذا انہیں ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
آج دفاعی وکیل کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے اپنی کارروائی ۱۸؍ اپریل تک ملتوی کردی۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ار شد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین دھان سنگھ،لوکیش شرما، منوہر نرواریا اور راجندر چودھری کی ضمانت عرضداشتوں کی مخالفت کے لیئے متاثرین کی جانب سے مداخلت کار کی عرضداشت داخل کی جاچکی ہے نیز ہمارے وکلاء ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی مخالفت کرنے کے لیئے تیار ہیں۔
آج دوران سماعت عدالت میں مقدمہ سے ڈسچارج کیئے گئے مسلم ملزمین اور بم دھماکوں کے متاثرین کی نمائندگی کرنے کے لیئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی )ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ انصارتنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ عبدالحفیظ،ایڈوکیٹ محمد ارشد ، ایڈوکیٹ عادل شیخ ودیگر موجود تھے ۔
واضح رہے کہ سن ۲۰۱۶ء میں خصوصی این آئی اے عدالت نے مالیگاؤں ۲۰۰۶ء بم دھماکہ معاملے کے نو مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا تھا جس کے بعد ریاستی حکومت نے ممبئی ہائی کورٹ میں ڈسچارج کے خلاف اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا تھا اور سماعت شروع ہوچکی تھی لیکن آج عدالت نے اچانک اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے ضمانت عرضداشتوں پر سماعت کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ۔