ذاکر نائک سے ملیشیا میں پوچھ تاچھ ہوگی
نئی دہلی، 17 اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) ملیشیا میں مقیم متنازع اسلامک اسکالر ذاکر نائک کی جانب سے ہندوؤں پر دیئے گئے تازہ بیان کے بعد اسے سمن جاری کرکے پیش ہونے کی ہدایت دی ہے ۔ سخت گیر اسلامک اسکالر نے حال ہی میں ملیشیا کے ہندو فرقے اور چین کی ایغور مسلم برادری کے خلاف متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ ہندوستان میں مبینہ طور پر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے اکسانے اور منی لانڈرنگ کے الزام میں مطلوب ذاکر نائک نے کہا تھا کہ چینی ملیشیائی لوگوں کو ملک چھوڑکر چلے جانا چاہیے کیونکہ وہ اب ملک کے پرانے مہمان ہوچکے ہیں۔ ذاکر نائک گزشتہ تین برسوں سے ملیشیا میں مقیم ہیں اور سابقہ حکومت نے اسے اپنے ملک کی مستقل شہریت دے دی تھی۔ اس نے حال ہی میں کوٹا بھارو میں ایک متنازع بیان دیا کہ ملیشیا کے ہندو فرقے کے لوگ وزیراعظم مآثر محمد سے زیادہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے تئیں وفادار ہیں۔ مسٹر محمد کے دو وزیروں نے کابینی میٹنگ میں کل کہا کہ ذاکر کو ملک سے باہر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ مسلسل متنازعہ بیان دے رہا ہے ۔ اس کے اس بیان کے بعد سے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ذاکر کی حوالگی کی مانگ بڑھ گئی ہے ۔ ذاکر نائک نے چہارشنبہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ملیشیا میں رہنے والے ہندو فرقے کے لوگوں کے پاس ہندوستان میں رہنے والے اقلیتی مسلمانوں کے مقابلے 100 فیصد زیادہ حقوق ہیں۔ ملیشیا کے مواصلات کے وزیر گووند سنگھ دیو اور انسائی وسائل کے وزیر ایم کلسیگرن نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ‘‘ ہم نے اپنا موقف واضح کردیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ذاکر نائک کو ملیشیا میں نہ رہنے دیا جائے ۔ وزیراعظم نے ہماری تشویشات کا نوٹس لیا ہے اور آگے کی کارروائی کو ہم ان پر چھوڑتے ہیں۔