طالبان کا امریکہ سے افغان مسئلے کے پرامن حل کے لیے حقیقی اقدامات کا مطالبہ
اسلام آباد /8اکتوبر (آئی این ایس انڈیا) افغان طالبان نے امریکہ سے مزید کوئی موقع ضائع کیے بغیر افغانستان کے مسئلے کو طاقت کے بجائے پْرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے حقیقی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔طالبان کا یہ مطالبہ امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کی افغانستان میں فوجی کارروائی کے 18 سال مکمل ہونے پر سامنے آیا ہے۔ امریکہ نے 11 ستمبر 2001 کو امریکہ میں ہونے والے حملوں کے بعد اکتوبر 2001 میں افغانستان میں کارروائی کا آغاز کیا تھا۔افغان طالبان کے اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں ایک بار پھر افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔طالبان نے فوجی انخلا کے حوالے سے بیان میں امریکہ سے کہا ہے کہ اگر یہ مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو مزید 18 سال تک جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔طالبان کے طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں قیام امن کے لیے گزشتہ ایک سال سے جاری امن مذاکرات اچانک ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران امریکہ کینمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اور طالبان رہنماو?ں کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بات چیت کے نو ادوار ہوئے۔ جن میں فریقین مبینہ طور پر امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے۔افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک دھماکے میں امریکی فوجی سمیت متعدد افراد کی ہلاکت ہوئی تو اس کے بعد صدر ٹرمپ نے یہ مذاکرات اچانک ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔امریکہ کے طرف سے ان مذاکرات کے بحال ہونے کا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا ہے۔ طالبان وفد نے حالیہ دنوں میں اسلام آباد کا دورہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان وفد نے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی ہے۔اس ملاقات کی پاکستان، طالبان یا امریکہ نے تصدیق نہیں کی۔ جبکہ ملاقات کی کوئی تفصیل بھی سامنے نہیں آئی تاہم بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد فریقین کے درمیان اعتماد بحال کرنے کی کوشش ہے۔