ڈیجیٹل اریسٹ اور سائبر فراڈ میں اضافہ، وزارت داخلہ نے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی
نئی دہلی، 30/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ہندوستان میں بڑھتے ہوئے سائبر جرائم اور ڈیجیٹل اریسٹ کے واقعات کو کنٹرول کرنے کے لیے وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی نگرانی داخلی سکیورٹی کے سیکرٹری کریں گے۔ یہ اقدام وزیراعظم نریندر مودی کی ’من کی بات‘ کے 115ویں ایپی سوڈ میں دیے گئے ہدایت کے بعد کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے شہریوں کو ڈیجیٹل فراڈ سے محفوظ رہنے کے لیے ’رکیں، سوچیں، اور ایکشن لیں‘ کا پیغام دیا تھا۔ اس کمیٹی کا مقصد سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
وزیراعظم کی نصیحت کے بعد وزارت داخلہ نے فوری طور پر ڈیجیٹل گرفتاری اور سائبر فراڈ کے بڑھتے واقعات کے سدباب کے لیے ایک کمیٹی قائم کی۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی ڈیجیٹل گرفتاری کے واقعات پر فوری کارروائی کرے گی اور ملک بھر میں خصوصی مہمات چلانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے تاکہ ان واقعات پر مکمل قابو پایا جا سکے۔ اس سلسلے میں ایم ایچ اے کے 14سی ونگ نے تمام ریاستوں کی پولیس کے ساتھ بھی رابطہ کیا ہے اور ہر کیس کی فرداً فرداً نگرانی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال ڈیجیٹل گرفتاری کے واقعات سے متعلق 6000 سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ سائبر ونگ نے ان میں شامل تقریباً 6 لاکھ موبائل فون کو بلاک کر دیا ہے، جو سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل گرفتاری کے واقعات میں ملوث تھے۔ 14سی ونگ نے 709 موبائل ایپلی کیشنز کو بھی بند کر دیا ہے، جو سائبر جرائم میں استعمال ہو رہی تھیں۔ مزید برآں، ایک لاکھ 10 ہزار آئی ایم ای آئی نمبرز اور 3.25 لاکھ جعلی بینک کھاتوں کو بھی منجمد کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم نے اپنے ریڈیو پروگرام ‘من کی باتُ میں ڈیجیٹل گرفتاری اور سائبر فراڈ کی سنگینی پر عوام کو آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ فراڈ کرنے والے افراد سب سے پہلے آپ کی ذاتی معلومات اکٹھی کرتے ہیں، پھر ڈرا دھمکا کر نفسیاتی دباؤ ڈالتے ہیں تاکہ آپ فوری طور پر ان کی باتوں پر عمل کریں اور دھوکہ کھا جائیں۔ ایسی فراڈ کالز کے دوران لوگ اکثر اپنے وقت کی کمی کے باعث فوری فیصلے کرتے ہیں اور دھوکے کا شکار ہو جاتے ہیں۔