اے پی سی آر کا بنیادی کام ڈوکومنٹیشن ہے،بینگلور میں منعقدہ لیگل ورکشاپ میں نیشنل سکریٹری ندیم خان نے دی معلومات

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 21st June 2022, 3:51 AM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

بنگلور 20 جون (ایس او نیوز)  اسوسی ایشن فور پروٹیکشن آف سیول رائٹس (اے پی سی آر) کا بنیادی کام  ڈوکومنٹیس تیار کرنا ہے۔  یہ بات دہلی سے تشریف فرما   اے پی سی آر کے نیشنل سکریٹری  ندیم خان نے کہی۔ بنگلور میں منعقدہ کرناٹکا اسٹیٹ اے پی سی آر کے  کارکنان کے لئے منعقدہ  یک روزہ لیگل ورکشاپ    میں انہوں نے بتایا کہ اے پی سی آر کے کارکنان کے لئے ضروری ہے کہ وہ واقعے کو پہلے لکھیں، پھر  اُسے ریاستی  ڈی  جی پی   کو بذریعہ  رجسٹرڈ ڈاک روانہ کرے تو یہ ڈوکومینٹ کھلائے گا۔ اگر آپ واقعے کو ٹائپ کرکے نیشنل  ہیومن رائٹس  کمیشن کو  ای میل کرتے  ہیں  تو یہ بھی ڈوکومنٹ کہلائے گا، انصاف آج ملے یا نہ ملے،  لیکن ڈوکومینٹ اس بات کا ثبوت ہوگی کہ وہاں پر نا انصافی ہوئی ہے، آج فائل بھلے نہ کھلے، پانچ سال ، دس سال یا پچیس سال بعد بھی  فائل کھل سکتی ہے، اس لئے ہر حال میں کسی بھی واردات، ظلم اور تشدد کاڈوکومینٹ  تیار ضرور کریں۔   انہوں نے 1984 میں  ہوئے  سکھوں کے قتل عام  کی مثال پیش کرتے ہوئے بتایا  کہ  وہ فائل    پورے 24 سال بعد یعنی 2008 میں کھلی تھی، اور یہ فائل   اُن ڈوکومنٹس کی بنیاد پر کھلی تھی  جسے  اُس وقت کے سیول رائٹس کے اداروں نے تیار کیا تھا۔ انہوں نے اے پی سی آر کے کارکنان کو تاکید کی کہ وہ اپنے اپنے علاقہ میں ہونے والے واقعات کو  نوٹ کریں،اُسے ایک پیپر پر لکھیں اور اُسے اپنے ریاستی اے پی سی آر دفتر میں روانہ کریں، وہاں سے  وہ ڈوکومینٹ  ہیومن رائٹس کمیشن یا دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو روانہ کئے جائیں گے۔

انہوں نے اے پی سی آر کے تعلق سے  کہا کہ پہلے ہمیں  اپنے جیسے لوگوں کی ایک ٹیم تیار کرنی ہوگی   جو قانون اور قانون کے دائرے کو سمجھتے ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ  کووڈ کے موقع پر نعشوں کو دفنانا  یا آخری رسومات ادا کرنا اے پی سی آر کا کام نہیں ہے۔ انہوں نے کارکنان کو معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ  ملک سے غداری یا سیڈیشن لاء  کو آج ہٹایا  جارہا ہے تو اس کے پیچھے تقریباً تیس سال کی محنت کارفرما ہے، مزید بتایا کہ اے پی سی آر کی طرف سے  کالا قانون یواے پی اے کو  عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے، عدالتی احتساب بھی بحث کا ایک موضوع ہے، جس پر ہم کام کررہے ہیں۔ ندیم خان نے کہا کہ احتجاج کرنے کے لئے پولس کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی ، مزید کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اجازت لے کر دنیا میں کہیں بھی احتجاج نہیں ہوتا۔ ندیم خان نے کہا کہ اے پی سی آر کی طرف سے  نفرتی بھاشنوں کا ڈوکومینٹس تیار کیا جارہا ہے، پولس کے ذریعے ہونے والے ظلم اور تشدد کے کیسس کے تعلق سے بتایا کہ قریب گیارہ ہزار معاملے درج کئے گئے ہیں۔ تین ماہ  قبل جب  رپورٹ تیار کی جارہی تھی تو اُس وقت اُترپردیش میں  5388 انکاونٹر درج  ہوئے تھے۔اب یہ تعداد آٹھ ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ جیل کا ریفارم بھی ایک بڑا کام ہے۔ ندیم خان نے بتایا کہ آسام میں جب 19 لاکھ 66 ہزار لوگوں کو  شہریت سے باہر کیا گیا اور اُن سے کہا گیا کہ وہ اپنی شہریت ثابت کریں تو اے پی سی آر نے آسام میں تین مہینوں کے لئے   180 قانون کے جانکاری رکھنے والے مختلف کالجس کے طلبہ  کی خدمات حاصل کرکے آسام میں فراہم کی تھی  اور ہر ہر قصبہ میں اے پی سی آر نے اپنے  خیمے نصب کرکے  لوگوں کو معلومات فراہم کرنے کا کام کیا تھا کہ ڈوکومینٹس کیسے تیارکرنے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ  اے پی سی آر کی کوششوں سے ہی قریب تین مہینوں کے اندر دس لاکھ مسلمانوں کے ڈوکومینٹس تیار کئے  گئے تھے۔ انہوں نے  اے پی سی آر کے ذریعے انجام دئے جانے والے اس طرح کی کئی دیگر سرگرمیوں  پر روشنی ڈالتے ہوئے اے پی سی آر کارکنان سے کہا کہ ایسے مزید بہت سارے کام کرنے  ہیں۔

انڈین سوشل انسٹی ٹیوٹ ہال، بنگلور میں منعقدہ ورکشاپ کے پہلے سیشن کا   آغاز   حسن مجاہد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اے پی سی آر، کرناٹک چاپٹر کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ محمد نیاز نے تمام مہمانوں اور کارکنوں کا استقبال کیا،  اے پی سی آر کے نیشنل نائب صدر اور کرناٹک چاپٹر کے صدر ایڈوکیٹ پی عثمان نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے ملک میں ہونے والے حالات بالخصوص اقلیتوں پر ڈھائے جانے والےظلم  پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مختلف اضلاع سے آئے ہوئے  اے پی سی آر کے کئی ایک  کارکنان   نے اپنے علاقہ میں  انجام دی  گئی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی۔ اے پی سی آر کے ریاستی کو۔آرڈی نیٹر شیخ شفیع احمد نے  ریاستی اے پی سی آر کے ذریعے انجام دی گئی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی۔اس درمیان  کارکنان کے ساتھ ایک اوپن سیشن بھی رکھا گیا تھا جس میں کئی ایک نے سوالات  کئے اور کئی ایک نے مفید مشوروں سے بھی نوازا۔ 

 اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے اے پی سی آر کرناٹک چاپٹر کے  سرپرست  مولانا محمد یوسف کنّی نے کارکنان کو  ہدایت دی کہ  اے پی سی آر کے لئے جو دائرہ متعین کیا گیا ہے، کارکنان کو اُسی دائرے کے اندر رہ کر کام کرنا ہے۔انہوں نے کارکنان کو اپنے اپنے ضلع میں ایسے لوگوں کو تلاش کرنے کہا جو حقوق انسانی کے لئے اور حق اور انصاف کے لئے  کام کرنے پر آمادہ ہوں۔مولانا نے ڈسٹرکٹ ٹیم کے کارکنان سے کہا کہ وہ کم ازکم ماہ میں ایک مرتبہ میٹنگ کا انعقاد کرتے ہوئے اپنے    ضلع کے حالات اور  مسائل پر نظر دوڑائیں۔ اگر کسی پر ظلم ہورہا ہو تو  اُس کے خلاف آواز بلند کریں۔ اپنے ضلع میں اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو ریاستی ذمہ داران کو جانکاری دیں اور مسئلہ کے حل کے تعلق سے کس طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں اُس کی تفصیل ریاستی ذمہ داران کو دیں، اسی طرح انہوں نے اس بات کی بھی تاکید کی کہ ضلع کے صدر اور سکریٹری ریاستی صدر اور سکریٹری کےساتھ برابر رابطے میں رہیں۔

دوپہر  کی ضیافت کے بعد دوسرے سیشن میں اے پی سی آر کے نیشنل سکریٹری ندیم خان نے واضح کیا کہ اے پی سی آر کے ذریعے کونسے اور کس طرح کے  کاموں کو انجام دینا ہے، اور لوگوں کی قانونی امداد کس طرح  کی جاسکتی ہے۔

پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے معروف تاریخ داں ا ورسماجی جہدکار رام پنیانی نے کہا کہ مذہب کےنام پر سیاست کرنے والی پارٹی  کبھی اقتدار پر نہیں آنی چاہئے ، اس کے لئے تمام لوگوں کو مل جل کر  کوشش کرنی چاہئے، انہوں نے   رائٹ ونگ کی سیاست کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ   آج مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنانے کا اصل مقصد  ملک میں منو واد کے ایجنڈہ کو لاگو کرناہے۔انہوں نے کہا کہ آج مسلمان  جتنا خطرہ محسوس کررہے ہیں،  اتنا ہی خطرہ ہم جیسے سیکولر اور جمہوری اقدار کے ماننے  والے  لوگ بھی  محسوس کررہے ہیں۔

فورم فور ڈیموکریسی اینڈ نیشنل امیٹی کے نیشنل جنرل سکریٹری پروفیسر سلیم انجینر نے نفرت  کی سیاست اور ہماری جمہوریت پر  خطاب کیا۔جماعت اسلامی  ہند کرناٹک  کے صدر ڈاکٹر سعد بیلگامی اوراے پی سی آر کے نیشنل جنرل سکریٹری  ملک معتصم نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اے پی سی آر بنگلور کے صدر ایڈوکیٹ امین احسان نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔ قریب ڈیڑھ سو سے زائد اے پی سی آر کارکنا ن نے ورکشاپ سے استفادہ کیا۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...