مہاراشٹر حکومت کا فرمان، سرکاری کام میں مراٹھی زبان استعمال کریں ورنہ نہیں بڑھے گی تنخواہ
ممبئی، 30 جون (آئی این ایس انڈیا) مہاراشٹرا میں شیوسینا کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی مراٹھی زبان پربحث دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
ریاست کے جنرل انتظامیہ محکمہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ تمام ملازمین مراٹھی زبان استعمال کریں۔خودوزیراعلی ادھو ٹھاکرے کے پاس ہی یہ محکمہ ہے،اس سے یہ بات واضح ہے کہ’مراٹھی مانوش‘ کے نظریہ کو فروغ دینے والی شیوسینا اس خیال کے پیچھے ہے۔ریاستی حکومت کے اس سرکلر میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری دفاتر، وزارتوں، ڈویژنل دفاتر اور شہری دفاتر میں خطوط اور مواصلات کے دیگر طریقوں میں سرکاری طور پر استعمال کیلئے صرف مراٹھی زبان کواستعمال کیا جانا چاہئے۔
ایسانہ کرنے کی صورت یا تو ملازمین کو وارننگ دی جائے گی یا پھر اس کی کنفڈینشیل رپورٹ میں اس کی انٹری کردی جائے گی یا ان کاپروموشن ایک سال کیلئے روک دیاجائے گا۔وزارت کے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ اگر اس معاملے میں قصوروار پائے جانے پر چھوٹ تبھی دی جائے گی جب مراٹھی استعمال نہ کرپانے کی کوئی مضبوط وجہ دی جاسکے۔ سرکلر میں کچھ سرکاری منصوبوں کے اشتہارات اور نعروں کوہندی و انگریزی میں لکھے جانے کی بات کا نوٹس لیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس تناظر میں پہلے بھی سرکلر جاری کئے گئے تھے لیکن اس پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔
کابینہ کے اجلاس کے دوران بھی یہ مسئلہ کھڑا ہوا اور عہدیداروں کو سخت ہدایات دی گئیں کہ وہ متعلقہ محکمہ جات میں اس کانفاذکرائیں۔ سابق پرنسپل سکریٹری مہیش جاگڑے نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ مہاراشٹر میں کام کررہے ہیں، تو آپ کو صرف مراٹھی میں ہی بات چیت کرنی چاہئے۔ سابقہ حکومتوں نے بھی متنبہ کیا تھا لیکن اس میں کوئی فرق نہیں ہوا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس حکومت نے اسے سنجیدگی سے لیا ہے۔