پاکستان میں مبینہ غیرت کے نام پر قتل ہونی والی لڑکی کی قبر کشائی کی اجازت
کراچی،4 دسمبر (آئی این ایس انڈیا)سندھ کے ضلع دادو میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل ہونے والی نو سالہ بچی گل سما کی قبر کشائی کی اجازت دے دی گئی ہے، جس کے بعد میڈیکل بورڈ پوسٹ مارٹم کرکے قتل کے محرکات کا جائزہ لے گا۔ادھر پولیس نے کیس میں گرفتار والد سمیت دو افراد کے ریمانڈ میں توسیع حاصل کرلی ہے۔ تاہم، پولیس اب تک واقعے میں ملوث مزید چار ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔
پولیس کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر ہونے والے اس قتل کے دیگر کرداروں میں جرگہ کرنے والے افراد اور اس لڑکے کی بھی تلاش ہے جس کے ساتھ مبینہ تعلقات پر لڑکی کو قتل کیا گیا۔پولیس کے مطابق، واہی پاندھی تھانے کی حدود میں کھیرتھر پہاڑی سلسلے میں سندھ، بلوچستان کی سرحد پر واقع گاؤں شاھی مکان میں نو سالہ لڑکی گل سما کو مبینہ طور پر ’کاری‘ قرار دینے کے بعد پتھر مارمار کر قتل کیا گیا۔ یہ واقعہ 22 نومبر کا بتایا جاتا ہے۔پولیس نے والد علی بخش سمیت پانچ ملزمان کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت کیس رجسٹرڈ کیا ہے، جس میں سے اب تک دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، بچی کے والد علی بخش جو کہ اس کیس میں گرفتار ہے، نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کی بیٹی کی موت پہاڑی تودہ گرنے سے ہوئی ہے۔ والد کے بیان کے مطابق، بچی کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی جبکہ غیرت کے نام پر ’کارو کاری‘ قرار دیئے جانے والے افراد کی عام طور پر نماز جنازہ ادا نہیں کی جاتی۔
ادھر واقعے پر وزیر اطلاعات سعید غنی کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگین واقعہ ہے اور اگر اس میں صداقت ہے تو ملزمان کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ تاہم، انہوں نے بتایا کہ فی الحال ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے یہ واضح ہو کہ یہ قتل ہےاور غیرت کے نام پر کیا گیا ہے۔ سعید غنی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس واقعے کے بعد انتظامیہ کو فوری صورتحال کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ صوبائی حکومت نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ اگر اس واقعے سے متعلق کوئی مزید شواہد ہوں تو پولیس کو آگاہ کیا جائے۔