میگھالیہ ہائی کورٹ تبادلہ کی مخالفت میں مدراس ہائی کورٹ کی چیف جسٹس کا استعفیٰ
نئی دہلی،7ستمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مدراس ہائی کورٹ کی چیف جسٹس وجیا کے تاہلرمانی نے سپریم کورٹ کالجیم کے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی ہے، جس میں ان کا تاریخی مدراس ہائی کورٹ سے میگھالیہ ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کر دیا گیا۔اس فیصلے کی مخالفت میں چیف جسٹس تاہلرمانی نے اپنا استعفیٰ صدر رام ناتھ کووند کو بھیج دیا ہے۔انہوں نے اپنے استعفیٰ کی ایک کاپی چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی بھی بھیجی ہے۔جسٹس تاہلرمانی کو 26 جون 2001 کو محض 43 سال کی عمر میں بمبئی ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔12 اگست 2008 کو انہیں مدراس ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا،ملک کی 25 ہائی کورٹ میں جسٹس تاہلرمانی اور جسٹس گیتا متل تنہاخاتون چیف جسٹس ہیں۔جسٹس تاہلرمانی کو 2 اکتوبر 2020 کو ریٹائر ہونا تھا، اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے تقریبا ایک سال پہلے ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔بتا دیں کہ 28 اگست کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی کالجیم جس جسٹس ایس اے بوبڑے، این وی رمنا، ارون مشرا اور آریف نریمن بھی شامل تھے، نے میگھالیہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گیتا متل کا مدراس ہائی کورٹ ٹرانسفر کیا تھا۔اس کے ساتھ ہی جسٹس تاہلرمانی کا تبادلہ میگھایل ہائی کورٹ کر دیا گیا تھا۔میگھالیہ ہائی کورٹ میں چار جج شامل ہیں، جبکہ مدراس ہائی کورٹ میں 75 جج ہیں۔اپنے استعفیٰ میں جسٹس تاہلرمانی صدر سے انہیں فوری عہدے سے آزاد کرنے کی درخواست کی ہے۔صدر نے ان کے استعفیٰ کو آگے کی کارروائی کے لئے حکومت کو بڑھا دیا ہے۔