لکھنؤ میں مسلم لڑکے کی ہندو لڑکی سے ہونے والی شادی پر پولیس نے لگائی روک
لکھنؤ،4؍دسمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) اتر پردیش میں غیر قانونی تبدیلی مذہب کو روکنے کے لئے یوگی حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے آرڈیننس کے بعد راجدھانی لکھنؤ میں پولیس نے ایک مسلم نوجوان اور ہندو لڑکی کی شادی پر روک لگا دی۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق پولیس نے شادی کو روکنے کے لئے نئے آرڈیننس کا حوالہ دیا تھا۔ یہ شادی بدھ کو لکھنؤ کے پاراہ علاقہ میں ہو رہی تھی۔ رسومات شروع ہونے سے قبل ہی پولس مقامِ تقریب پر پہنچی اور دونوں فریقین سے پولیس تھانہ چلنے کو کہا۔
مسلم لڑکے اور ہندو لڑکی کی شادی ہندو مہاسبھا کے سربراہ کی اطلاع اور پولیس کی مداخلت کے بعد روکی گئی۔ دولہا دلہن پہلے ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کرنے جا رہے تھے اس کے بعد دونوں مسلم طریقہ سے بھی شادی کرنے والے تھے۔
ذرائع کے مطابق لڑکی کا نام رینا گپتا (22 سال) ہے اور وہ کیمسٹری سے پوسٹ گریجویٹ ہے جبکہ لڑکا محمد آصف (24 سال) فارماسسٹ ہے۔ اڈیشنل ڈی ایس پی سریش چندر راوت نے بتایا کہ لڑکا اور لڑکی کے اہل خانہ شادی کے لئے راضی ہیں۔ پولیس کے شادی روک دینے کے بعد پارہ پولیس تھانہ کے انچارج ترلوکی سنگھ نے کہا کہ ہندو مہاسبھا کے ضلع صدر برجیش شکلا نے اس شادی کی اطلاع دی تھی۔
لکھنؤ پولیس کے ایک سینئر افسر سریش چندر راوت نے میڈیا کو بتایا، ’’2 دسمبر کو ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ایک طبقہ کی لڑکی دوسرے طبقہ کے لڑکے کے ساتھ شادی کرنا چاہتی ہے۔ ہم نے دونوں فریقین کو تھانہ میں بلایا اور انہیں غیر قانونی تبدیلی مذہب سے متعلق نئے آرڈیننس کی کاپی فراہم کی۔‘‘ انہوں نے بتایا، ’’دونوں فریقین نے تحریری طور پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ قانون کے مطابق ڈی ایم کو اس تعلق سے اطلاع کر کے اور ان کی منظوری ملنے کے بعد ہی شادی کریں گے۔‘‘