مساجد کولاؤڈ اسپیکر کے استعمال کا لائسنس مستقل نہیں، صرف دوسال کا ہو گا، دوسا ل بعد ضابطہ کے تحت تجدید لازمی،ہائی کور ٹ کے سامنے ریاستی حکومت کی طرف سے حلف نامہ
بنگلورو،19؍جون(ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک کی مساجد میں اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کی اجازت دینے کے لئے جو لائسنس حکومت کی طرف سے دیا جا رہا ہے وہ مستقل نہیں بلکہ دوسال کی معیاد کے لئے دیا جا رہا ہے جس کے بعد ہر مسجد کو لائسنس کی تجدید کروانی ہو گی۔ یہ بات حکومت کرناٹک کی طرف سے کرناٹک ہائی کور ٹ کو بتائی گئی ہے۔
حکومت کرناٹک کی طرف سے عدالت میں یہ حلف نامہ اس وقت دائر کیا گیا جب ہائی کور ٹ کی ڈیویژنل بینچ نے حکومت سے دریافت کیا کہ وہ کس قانو ن کے تحت لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کے لئے مستقل لائسنس جاری کر رہی ہے۔ چیف جسٹس ریتو راج اوستھی اور جسٹس اشوک ایس کناگی پر مشتمل بینچ کے سامنے ریاستی حکومت نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے آلودگی قانون کی دفعہ 5اور پولیس ایکٹ کی دفعہ37کے تحت لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کے لئے جو اجازت دی جا رہی ہے وہ مستقل نہیں ہے بلکہ صرف محدود مدت کے لئے ہے۔ اس کے ساتھ ہی خصوصی مواقع کے لئے رات میں لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کے لئے زیادہ سے زیادہ 15دن کے لئے اجازت دی جا سکتی ہے اور اس میں بھی شرط یہی ہو گی کہ لاؤڈسپیکر کا استعمال رات 10بجے سے 12بجے تک ہی کیا جائے اس سے آگے نہیں۔
اس مرحلہ میں عدالت نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ مذہبی مقامات،پب اور ریسٹوران سمیت دیگر مقامات میں رات 10:00 بجے تا دوسرے دن صبح 6:00 بجے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سختی سے پابندی لگائے۔عدالت نے افسران کو ہدایت دی کہ لاؤڈاسپیکر کے غلط استعمال پر استعمال پر روک لگانے کے لئے وہ تحریک چلائیں،اسی طرح پبلک اڈریس سسٹم اور موسیقی آلات کے بے وقت استعمال پر روک لگائیں، اور تین ہفتوں کے اندر عدالت کو رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے کہاکہ افسران موزوں کارروائی کریں،اور رات10:00 بجے تا دوسرے دن صبح7:00 بجے کے اوقات میں بھی لاؤڈ اسپیکر کے آواز کی حد مقررہ حدود کے اندر رکھی جائے۔گزشتہ سماعت میں عدالت کو بتایاگیاتھا کہ افسران نے غیرقانونی طور پر چند اداروں اور مذہبی مقامات کو لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کے لئے'' مستقل لائسنس'' دیاتھا۔تاہم حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صوتی آلودگی روک تھام قانون اور پولیس ایکٹ کے تحت اس طرح کا کوئی لائسنس نہیں دیاگیا ہے۔
عدالت نے اس بیان کو قلم بند کیا، اور افسران کو تحریک چلاکر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔عرضی کی سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کردی گئی ہے، یہ عرضی 2021 میں راکیش نامی شخص نے دائر کی تھی۔عدالت نے کہاکہ ہمیں بتایاگیا ہے کہ مساجد،مندروں، حکومت کی کنٹرول والی مندروں، گردوارہ، پب اور ریسٹوران میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا جارہاہے۔واضح رہے کہ پچھلے دنوں حکومت نے عبادت گاہوں اور دیگر جگہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کیلئے لائسنس دینے کی مہم شروع کی ہے۔