مرڈیشورمیں گندگی اور آلودگی کی بھرمار : عوام سمیت سیاح بھی پریشان؛ قریب میں پولنگ بوتھ ہونے سے ووٹروں کو بھی ہوسکتی ہے بڑی پریشانی
بھٹکل:11؍اپریل (ایس او نیوز) مشہور سیاحتی مرکز مرڈیشور فی الحال یتیمی کی صورت حال سے دوچار ہے، انتظامیہ کی بدنظمی سے مرڈیشور کا ماحول خراب حالت کو پہنچا ہواہے، کچرے میں لگاتار اضافہ ہونے سے مرڈیشور میں عوام کا چلنا پھرنا بھی دوبھر ہوگیا ہے۔
حالیہ برسوں میں مرڈیشور کی سیاحت کرنےو الے سیاحوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہواہے، لیکن بنیادی سہولیات کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ، سڑک، اندرونی نالیوں کی تو حالت بہت ہی ابتر ہے، بے شمار سیاحوں کی آمدو رفت کودیکھتے ہوئے جہاں دیکھو وہاں بے حساب پرائیویٹ ہوٹل، لاڈج نظر آرہے ہیں، سیاحوں کو راغب کرنے ہوٹلوں اور لاڈجوں کے درمیان مقابلہ آرائی بھی جاری ہے، لیکن کچرا نکاسی کا مسئلہ مرڈیشور کے لئے ناسور بن گیا ہے ۔ چند ہوٹلوں اور لاڈجوں کے ٹائلیٹ کا گندہ پانی روزانہ نالوں کی طرح بہتے ہوئے سمندر میں مل رہاہے۔ بارش کے موسم میں پانی بہنے کے لئے بنائی گئیں نالیوں کو ٹائلیٹ سے راست کنکشن دیا گیا ہے، مچھروں کی پیدائش حد سے زیادہ ہوگئی ہے، عوام مرض کے خوف میں دن گزار رہے ہیں، سب کے آنکھوں کے سامنے نظر آنے والے ان حالات کو دیکھتے ہوئے بھی عوامی نمائندے اور افسران اندھے ہوگئے ہیں۔
انسداد ماحولیاتی آلودگی بورڈماحولیات کا جائزہ لئے بغیر ایسے ہوٹلوں اور لاڈجوں کو سندعطا کیا جانا کئی سوالات کھڑے کرتاہے۔ پچھلے چند برسوں سے عوام مسئلےکو لے کر چیخ پکار کرنے پر بھی کوئی سننے والا نہیں ہے ۔ ان حالات میں متعلقہ علاقے میں اندرونی نالیوں اور سڑک کا کام کرنے مزدور بھی پس و پیش کرنے کی بات کہی جارہی ہے۔ تعمیراتی کام کی وجہ سے کہیں کہیں گندہ پانی جمع ہونے سے پھیلنے والی بو کو برداشت نہ کرتے ہوئے عوام بھی اپنی ناراضگی و برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔
تعجب ہے کہ کوئی بھی مسئلہ کی جڑ کی طرف توجہ نہیں دے رہاہے۔ کون گندہ پانی بہا رہاہے ، پانی بہہ کر کہاں جارہاہے ، دیکھنے سننے والا کوئی نہیں ہے۔ عوام بھی اس زعم میں ہیں کہ مسئلے کو لےکر کبھی کبھی کسی کو کچھ کہہ کر سمجھ لیتے ہیں کہ مسئلہ حل ہوگیا۔ اب وہیں نالیوں کا کام کررہے ٹھیکدار کی ہتک کرنے والا بورڈ چسپاں کرکے احتجاج کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ غیر معیاری کام کے متعلق عوام اپنا اعتراض جتارہے ہیں سمجھتے ہوئے اصل جڑ تک پہنچنے جائیں تو سامنے گندہ پانی ہی نظر آتاہے۔ جب یہ سوال کیا جاتاہے کہ ہوٹلوں اورلاڈجوں سے بہنے والے گندے پانی اور نالی کے تعمیراتی کاموں کے ٹھیکدار کے درمیان کیا تعلق ہے تو کوئی واضح جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہے ۔پوچھا جاتا ہے کہ گند ہ پانی ہمیشہ کی طرح بہہ کر سمندر میں جاملتاہے تو اس میں حرج کیا ہے۔ کام کی وجہ سے گندہ پانی جمع ہونے سے پورے علاقے میں بدبو پھیل رہی ہے۔ حالات ابتر ہوتے دیکھ ہوٹلوں اور لاڈجوں کے گندے پانی کو روکنے کی صدا لگائی جارہی ہے۔ پاس پڑوس میں اسکول ہونے سے بچوں کے لئے کلاسوں میں بیٹھنا کسی ظلم سے کم نہیں ہے ۔ اب پولنگ بوتھ بھی اسی پڑوس میں واقع اسکول میں ہے تو عوام ووٹنگ کے لئے آئیں بھی تو کیسے آئیں ؟ اس کا جواب افسران ہی دے سکتےہیں۔ وہیں ٹائلیٹ کے پانی کو آگے بہنے کے لئے راہ دے کر ، جاری کام کو عارضی طورپر روکنے کی مانگ بھی کی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں ماولی کے پنچایت ممبر کرشنا نائک کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک دوبرس پہلے ہوٹلوں اور لاڈجوں کے ٹائلیٹ کا پانی اندرونی نالیوں اور سمندر میں ملنے سے روکنے کے لئے ضلع پنچایت انجنئیر کی موجودگی میں میٹنگ ہوئی تھی۔ مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا ،آج بھی مسئلہ جوں کا توں ہے ۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ اس کے لئے ٹھیکدار ہی ذمہ دار ہیں، لیکن اس سلسلے میں عوامی نمائندوں کو ٹھیک طرح سے جانکاری نہیں دینا اہم وجہ ہے۔
نالیوں کے تعمیراتی کام کے ٹھیکدار بابو موگیر سے سوال کرنے پر وہ اُلٹا سوال کرتے ہیں کہ ہوٹلوں اور لاڈجوں کے ٹائلیٹ کا پانی نالیوں سے جا ملنے سے ہمار ا اس میں کیا تعلق ہے؟ اس سلسلے میں عوام پنچایت کے افسران اور تعلقہ انتظامیہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اس تعلق سے مناسب کارروائی کریں اور عوام کو گندگی سے راحت دلائیں۔
اس تعلق سے بھٹکل تحصیلدار این بی پاٹل نے بتایا کہ مرڈیشور کے ماحولیاتی آلودگی کے متعلق ضروری کام کرنے کے لئے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کی گئی ہے اور توقع ہے کہ اگلے چند دنوں میں معاملہ حل ہوگا۔