بھٹکل 26/جون (ایس او نیوز) جون ۲۰۱۴ ء میں اپنا پہلا سیشن شروع کرنے والی پارلیمان کی میعادمئی ۲۰۱۹ ء کو ختم ہونے جارہی ہے۔ یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ ایک سال کے اندر پارلیمانی انتخابات منعقد ہونگے۔
حالات پر خصوصی نظر رکھنے والوں کے علاوہ عام لوگوں کو بھی اس بات احساس ہوگیا ہے کہ ایک میعاد سے دوسری میعاد تک پہنچتے پہنچتے سیاسی ماحول پوری طرح بدل چکا ہے۔سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا آئندہ درپیش انتخاب میں حکومت کی ناکامیاں اپنا کوئی رول ادا کریں گی یا پھر جو حالات ہیں، انہیں میں خوش رہنے والا ماحول سامنے آئے گا، اور موجودہ حکومت کو ہی دوبارہ بر سر اقتدار آنے کا موقع دیا جائے گا۔
ضلع شمالی کینر ا کی اگر بات کی جائے تو یہاں بھی کچھ تبدیلیاں ہونے کے امکانات نظر نہیں آرہے ہیں۔یہاں سب سے بڑا ایک سوال یہ کیا جارہا ہے کہ کیا اس مرتبہ پارلیمانی نشست پر موجودہ وزیر اننت کمار ہیگڈے انتخابی اکھاڑے میں اتریں گے یا پھر وہ ریاستی سطح پر ابھرنے کے لئے نئی حکمت عملی کے تحت اس سے دور رہیں گے۔کیونکہ اکثر لاپتہ رہ کر چھ مہینے میں ایک بار کبھی دہلی اور کبھی سرسی میں دکھائی دینے والے اننت کمار ہیگڈے اچانک ریاستی سیاست میں پچھلے کچھ مہینوں سے سرگرم ہوگئے ہیں۔اب ان کی دوڑ بھاگ صرف ضلع میں نہیں بلکہ ریاست بھر میں دکھائی دینے لگی ہے۔دوسری پارٹی کے لیڈروں کو بی جے پی میں شامل کروانے میں اننت کمار کا بڑا اہم رول صاف نظر آرہا ہے۔پارٹی کی طرف سے بھی اننت کمار ہیگڈے کو پارٹی کا ریاستی نائب صدر بنایا گیا ہے۔
پچھلے چھ مہینوں میں ان کی مشغولیت کو دیکھتے ہوئے انہیں ریاستی وزیراعلیٰ بنائے جانے کی بھی افواہیں اڑنے لگی تھیں۔اور کچھ مواقع پر اننت کمار ہیگڈے نے اپنی تقاریر میں اس بات کا بھی اشارہ کیا ہے کہ وہ اب پارلیمانی انتخاب میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتے ۔پانچ مرتبہ رکن پارلیمان بناکر بھیجا یہی کافی ہے۔اسی پس منظر میں جانکاروں کاکہنا ہے کہ اننت کمار نے ریاستی گدی پر نشانہ سادھ لیا ہے۔اس اندازے کو تقویت دینے والا اشارہ اس بات سے بھی مل جاتا ہے کہ اس مرتبہ ریاستی اسمبلی کے لئے امیدواروں کو منتخب کرنے میں بھی کئی نشستوں پر اننت کمار نے اپنی بات منوائی ہے اور ہائی کمان سے اپنے پسندیدہ امیدوار کو ٹکٹ دلایا ہے۔اس لئے سیاسی پنڈتوں کا ایک حلقہ اننت کمار کو ریاستی سیاست میں قدم جماتے ہوئے دیکھ رہا ہے اور توقع یہ کی جارہی ہے کہ اس مرتبہ پارلیمانی الیکشن میں بی جے پی کی طر ف سے کوئی اور چہرہ میدان میں اترے گا۔