لوک سبھا انتخابات کے نتائج؛ ملک میں پھر ایک بار مودی سرکار؛ کانگریس اور اسکی حلیف جماعتوں کو شرمناک شکست کا سامنا
بھٹکل 23/مئی (ایس او نیوز) لوک سبھا انتخابات کی 542 سیٹوں کے لئے ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور اب تک سامنےآئے رجحانات میں بی جے پی اور اس کی حلیف این ڈی اے کو زبردست جیت حاصل ہورہی ہے اس کے ساتھ ہی پھر ایک بار مودی سرکار کا اقتدار میں آنا طئے ہے۔ کانگریس اور اس کی حلیف جماعتیں اس قدر پیچھے ہیں کہ گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں بھی اس بار نہایت کمزور مظاہرہ پیش کیا ہے۔
دوپہر دو بجے تک سبھی 542 سیٹوں کے رجحانات سامنے آچکے ہیں جس میں بی جے پی واحد پارٹی کو 292 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے، بی جے پی اور ان کی حلیف پارٹیوں کی بات کریں تو این ڈی اے 350 سیٹوں پر آگے چل رہی تھی جبکہ کانگریس اس الیکشن میں شرمناک شکست کے قریب تھی اور صرف 51 سیٹوں پر سمیٹتی نظر آرہی تھی۔ کانگریس اور اس کی حلیف پارٹیوں یو پی اے کی بات کریں تو انہیں صرف 84 سیٹوں پر سبقت حاصل تھی۔
کرناٹک کی 28 سیٹوں پر نظر دوڑائیں تو بی جے پی 24 میں آگے چل رہی تھی ، کانگریس کو دو اور جے ڈی ایس اور آزاد ایک ایک میں آگے چل رہے تھے۔
اُترکنڑا میں بی جے پی کے آننت کمار ہیگڈے نے تین لاکھ سے زائد ووٹوں سے چھٹی کامیابی درج کرلی ہے، البتہ الیکشن کمشنر کی طرف سے باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے، اسی طرح پڑوسی ضلع اُڈپی اور دکشن کنڑا میں بھی بالترتیب بی جے پی کی شوبھا کرندلاجے اور نلین کمار کٹیل بھی انتخاب جیت چکے ہیں، صرف اعلان کیا جانا باقی ہے۔
سمجھا جارہا تھا کہ اُترپردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کا مہا گٹھ بندھن بننے کے بعد یہاں بی جے پی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا، مگر حیرت انگیز طور پر یہاں بی جے پی اور اس کی حلیف این ڈی اے نے یہاں بھی بھاری اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ، میڈیا رپورٹوں کے مطابق بی جے پی اور اس کی حلیف پارٹیاں یہاں 59 سیٹوں پر آگے چل رہی ہیں اور اکثر سیٹوں پر جیت درج بھی کرچکے ہیں، جبکہ مہا گٹھن بندھن صرف 20 پر اور کانگریس ایک سیٹ پر آگے چل رہی ہیں۔
بہار میں بھی این ڈی اے 38 اور یو پی اے صرف 2 سیٹوں پر آگے چل رہی تھی، تعجب کی بات یہ ہے کہ یہاں کے بیگوسرائے میں کنہیا کمار بھی ہار رہے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں بی جے پی کے گری راج سنگھ ایک لاکھ ووٹوں کے فرق سے آگے چل رہے تھے۔
مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس نے بھلے ہی 25 سیٹوں پر آگے چل رہی تھی مگر یہاں بھی بی جےپی کافی سیٹیں اپنے قبضے میں کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں اور 16 سیٹوں پر قابض ہونے کے آثار نظر آرہے ہیں۔ بنگال میں کانگریس کو صرف ایک سیٹ پر کامیابی مل سکتی ہے۔
بی جے پی نے سات ریاستوں میں کلین سویپ حاصل کرتے ہوئے سبھی سیٹوں پرقابض ہونے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔ جن میں دہلی، گجرات، اتراکھنڈ ، چنڈی گڑھ، ارونا چل پردیش اور راجستھان شامل ہیں جہاں کسی بھی دوسری پارٹی کو کھاتہ کھولنے کا بھی موقع نہیں ملا ہے۔
اسی طرح بی جےپی تمل ناڈو، کیرالہ اور اندھراپردیش میں اپنا کھاتہ نہیں کھول پائی ہے اور بری طرح شکست سے دوچار ہوگئی ہے۔
ادھر کانگریس رہنما سونیا گاندھی ایک طرف رائے بریلی میں اپنی ہی سیٹ بچانے میں ناکام ہورہی ہیں تو امیٹھی میں راہول گاندھی بھی اپنا انتخاب ہاررہے ہیں، البتہ کیرالہ کے وائناڈ میں راہول گاندھی کے جیتنے کی توقع ہے۔ کلبرگی میں کانگریس کے اہم قائد ملیکارجن کھرگے اور بیدر میں کانگریس کے ایشور کھنڈرے انتخابات ہار چکے ہیں، اسی طرح ہاویری میں بی جے پی کے شیو کمار اُداسی، میسور میں پرتاپ سنہا ، سدانند گوڈا ، بی این بچّے گوڈا جیت درج کرچکے ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی وارانسی میں شاندار جیت درج کررہے ہیں تو وہیں گجرات کے گاندھی نگر میں امت شاہ چار لاکھ ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔
منڈیا میں آزاد اُمیدوار سوما لتا امبریش اور جےڈی ایس اُمیدوار نکھل کماراسوامی کے درمیان کانٹے کی ٹکر دیکھی جارہی تھی، اور نکھل آگے چل رہے تھے مگردوپہر ہونے تک پھانسہ پلٹ گیا ہے اور سوما لتا امبریش ایک لاکھ ووٹوں کے فرق سے آگے نکل گئی ہیں۔
ٹمکور میں سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا 20 ہزار ووٹوں سے پیچھے چل رہے تھے اور بی جے پی کے بی ایس بسوراج کے جیتنے کے آثار تھے۔بنگلور سینٹرل میں کانگریس کے رضوان ارشد اور بی جے پی کے پی سی موہن کے درمیان کانٹے کی ٹکر دیکھی جارہی تھی اور رضوان ارشد 25 ہزار ووٹوں سے آگے چل رہے تھے، مگر تازہ خبر یہ ہے کہ اب بی جے پی کے مقابلے میں رضوان ارشد آٹھ ہزار ووٹوں سے پیچھے چل رہے ہیں۔
تعجب کی بات یہ بھی ہے کہ دہشت گردی کے الزام میں ضمانت پر رہا ہونے والی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر بھی بھوپال میں جیت کے قریب تھی اور وہ مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ دگ وجئے سنگھ سے ہزاروں ووٹوں سے آگے چل رہی تھی، اس موقع پر سادھوی نے اپنی جیت کو دھرم کی جیت قرار دیا ہے۔
لکھنو میں بی جے پی کے راجناتھ سنگھ نے شاندار جیت درج کرلی ہے، اسی طرح گرداسپور سے بی جے پی اُمیدوار سنی دیول اور مشرقی دہلی سے مشہور کرکٹر گوتم گھمبیربھی جیت درج کررہے ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ بی جے پی نے اس بار 55 خواتین کو میدان میں اُتارا تھا جس میں 34 خواتین جیت درج کر رہی ہیں۔
دوپہر تک آنےوالے رجحانات سے یہ صاف ہوگیا ہے کہ پھر ایک بار ملک میں مودی سرکار اقتدار سنبھالے گی ۔