کرناٹک کے رام نگر میں لاک ڈاؤن میں لگ گیا مذہبی میلہ؛ سوشل ڈسٹنسنگ کی دھجیاں اُڑ گئیں ؛ ایک افسر معطل
بنگلورو،16؍مئی (ایس او نیوز) پورے ہندوستان میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے سبھی طرح کے مال، سنیما ہال اور مذہبی مقامات بند ہیں۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے کہ سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کیا جا سکے۔ لیکن کرناٹک کے رام نگر میں واقع کولاگونڈن ہلی گاؤں سے خبر موصول ہوئی ہے کہ وہاں جمعرات کو ایک مذہبی میلہ کا انعقاد ہوا جہاں بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے جس کے دوران سوشل ڈسٹنسنگ کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق مذہبی انعقاد میں حصہ لینے والے سبھی لوگ پنچایت وکاس افسر سے اجازت لے کر پروگرام میں شامل ہوئے تھے۔ اس مذہبی انعقاد میں اتنے لوگ اکٹھا ہو گئے کہ سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرنا مشکل ہو گیا۔ ہنگامہ بڑھنے کے بعد لوگوں کو شمولیت کی اجازت دینے والے افسر کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس مذہبی انعقاد میں سوشل ڈسٹنسنگ کی دھجیاں اڑنے کے بعد کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر سی این اشوتھ نارائن نے کہا کہ میلہ کے انعقاد کے لیے ذمہ دار شخص کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس طرح کا انعقاد نہیں ہونا چاہیے تھا۔
قابل ذکر ہے کہ مذہبی انعقاد کی وجہ سے سوشل ڈسٹنسنگ کی دھجیاں اڑانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے مدھیہ پردیش کے ساگر میں جین سنت کےا ستقبال کے لیے بھی لوگوں کی ایسی ہی بھیڑ امنڈ پڑی تھی۔ اس کے علاوہ بھی کئی سیاسی لیڈروں کے ذریعہ ایسی تقاریب کا انعقاد کیا گیا جن میں لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑیں۔ ان سب پر ہنگامہ ہونے کے باوجود لوگ سبق حاصل نہیں کر رہے ہیں۔ کرناٹک میں جو لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹنسنگ کے ضابطوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے، اس کے بعد لوگ یدی یورپا حکومت سے لگاتار یہ سوال کر رہے ہیں کہ آخر لاک ڈاؤن میں مذہبی میلہ کا انعقاد کیوں ہوا اور وہاں بھیڑ کیسے جمع ہو گئی؟