کمٹہ 20/ مئی (ایس او نیوز) بیرون ملک سے ضلع شمالی کینرا میں لوٹنے والوں کو پروٹوکول کے مطابق لازمی کوارنٹین کے لئے کمٹہ کے ایک ریسارٹ میں رکھے جانے پر ایڈوکیٹ آر جی نائک کی قیادت میں مقامی عوام نے زبردست احتجاج کیا اور ایک گھنٹے سے زیادہ وقت کے لئے سڑک کو جام کردیا۔
پچھلے دنوں دبئی سے لوٹے ہوئے بھٹکل اور انکولہ سے تعلق رکھنے والے2 افراد کو دیر رات گئے جب باڈ میں واقع ایک ریسارٹ میں منتقل کیا گیا اور صبح یہ بات مقامی لوگوں کو معلوم ہوئی تو انہوں نے احتجاجی مظاہرا کیا اورمطالبہ کیا کہ کمٹہ ابھی تک کوورونا وباء سے محفوظ ہے، ایسے میں دوسری جگہ سے یہاں پر لوگوں کو کوارنٹین کے لئے لاکر مقامی لوگوں کے لئے مصیبت کھڑی نہ کی جائے۔ مظاہرین نے جب دیکھا کہ کسی محکمہ کا افسر ان سے بات چیت کے لئے نہیں آرہا ہے تو انہوں نے سڑک پر جام لگادیااور اعلیٰ افسران کے موقع پر پہنچ کر مسئلے کا حل نکالنے تک دھرنے پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔
کافی دیر بعد سرکل پولیس انسپکٹر پرمیشور گونکا نے دھرنے کے مقام پر پہنچ کر مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ سرکاری حکم ہے اور اس کی خلاف ورزی وہ نہیں کرسکتے۔اور جن لوگوں کو کوارنٹین کے لئے لایا گیا ہے وہ کورونا کے مریض نہیں ہیں بلکہ بیرون ملک سے واپس لوٹنے والے صحتمند افراد ہیں۔ہمارے ضلع کے سیکڑوں لوگوں کو اس وقت کوارنٹین کرنے کی حاجت درپیش ہے۔ ان لوگوں میں آپ کے اپنے گاؤں والے اور رشتے داربھی ہوسکتے ہیں۔ ان کو یہاں کوارنٹین کرنے سے منع نہیں کیا جاسکے گا۔ اس لئے تمام لوگوں کو اس کے لئے تعاون کرناچاہیے۔
اس موقع پر وکیل آر جی نائک نے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ہم سرکاری احکام کو مسترد نہیں کررہے ہیں۔ مگر یہاں کے تقریبا 28ہزار باشندوں کی صحت کا سوال ہمارے سامنے ہے۔ پورے ملک میں کورونا کی وباء پھیلی ہوئی ہے۔ ہم لوگوں نے حکومت کے قانون کے مطابق لاگو کیے گئے لاک ڈاؤن کی گزشتہ 56دنوں تک پوری طرح پابندی کی ہے۔ اس لئے تعلقہ انتظامیہ کی طرف سے بیرون ملک سے واپس لوٹنے والوں کو یہاں لاکر کوارنٹین کرنے کی ہم مخالفت کررہے ہیں۔
سرکل انسپکٹر نے بتایا کہ فی الحال دو افراد کو یہاں پر کوارنٹین کیا گیا ہے اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔ وہ لوگ ریسارٹ سے باہر نہیں نکلیں گے۔ داخلی دروازے پر نوٹس چسپاں کیا گیا ہے۔کسی کو وہاں جانے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ اس کے بعد پھر اس ریسارٹ میں کسی اور شخص کو کوارنٹین کے لئے نہیں لایا جائے گا۔سرکل پولیس انسپکٹر کی اس یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کیا۔