لِز ٹرس برطانیہ کی تیسری خاتون وزیر اعظم منتخب
لندن،5ستمبر(ایجنسی) برطانیہ کو نیا وزیر اعظم مل چکا ہے۔ سابق وزیر خارجہ لیز ٹرس نئی وزیر اعظم منتخب کی گئی ہیں۔ ٹرس نے کانٹے کی ٹکر میں ہند نژاد رشی سنک کو ہرا دیا ہے۔ لیز ٹرس برطانیہ کی تاریخ کی تیسری ایسی خاتون ہیں، جو وزیر اعظم کی کرسی پر قابض ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے مارگریٹ تھیچر اور تھیریسا مے برطانیہ میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال چکی ہیں۔ برطانیہ کی تینوں خاتون وزیر اعظم کنزرویٹیو پارٹی کی ہوئی ہیں۔ لیز ٹرس گزشتہ 6 سالوں میں ملک کی چوتھی وزیر اعظم بھی ہیں۔ اس سے پہلے ڈیوڈ کیمرن، تھیریسا مے، بورس جانسن 2016سے لے کر 2022تک الگ الگ مدت میں وزیر اعظم کے عہدہ پر رہے ہیں۔
لیز ٹرس کو برطانیہ کی سیاست میں فائربرانڈ لیڈر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ دو مہینے چلی انتخابی مہم میں ان کی اپروچ کبھی دفاعی نہیں رہی۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم منتخب کئے جانے کے بعد وہ ڈاؤننگ اسٹریٹ کے پاس ایک چھوٹی سی تقریر کریں گی۔ یہ صرف ایک روایت ہے۔
واضح رہے کہ7 جولائی کو بورس جانس نے پارٹی لیڈر کے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ اس کے بعد کنزرویٹیو پارٹی میں ان کا مقابلہ ہند نژاد رشی سنک سے تھا۔ پارٹی کے تقریباً 1.60لاکھ اراکین نے ووٹنگ کی۔ کنزرویٹیو پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ کی ووٹنگ کے پانچ راونڈ میں سنک نے لیز ٹرس کو مات دی تھی، لیکن حتمی فیصلہ تو اس پارٹی کے تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار رجسٹرڈ ممبرس کرتے ہیں اور اس میں لیز نے بازی مار لی۔
لیز ٹرس ہمیشہ سے ہی بورس جانسن کی پسند رہی ہیں۔ جانسن پورے انتخابی عمل میں سنک کے حق میں نہیں تھے۔ انہوں نے کئی مواقع پر کہا تھا کہ کسی کو بھی وزیر اعظم کیلئے منتخب کیجئے، لیکن رشی سنک کو بالکل نہیں۔ بتادیں کہ جانسن سرکار میں سب سے پہلے رشی سنک نے ہی استعفیٰ دیا تھا۔
6 ستمبر یعنی منگل کو بورس جانسن پی ایم ہاؤس 10ڈاؤننگ اسٹریٹ سے بطور وزیر اعظم آخری تقریر کریں گے۔ اس کے بعد ملکہ ایلزابیتھ کو استعفیٰ سوپنے کیلئے اسکاٹ لینڈ کے ایبرڈین شائر روانہ ہوں گے۔ فی الحال ملکہ ایلزابیتھ یہی ہیں۔ 96 سالہ ملکہ کو چلنے میں پریشانی ہے، لہٰذا جانسن اور لیز دونوں ان کے پاس جائیں گے۔ عام طور پر یہ کام برکنگھم پیلیس میں کیا جاتا رہا ہے۔