بنگلورو : نصابی کتابوں کا تنازعہ مزید الجھا - کئی مصنفین نے کتابوں میں اپنے اسباق شامل کرنے کی اجازت واپس لی ۔ بسونّا کے تعلق سے غلط تبصرہ پر لنگایت مذہبی رہنما ناراض

Source: S.O. News Service | Published on 1st June 2022, 12:21 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، یکم  جون (ایس او نیوز) کرناٹکا میں نصابی کتابوں کو ازسر نو ترتیب دینے کے بعد جو تنازعہ شروع ہوا تھا وہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ مختلف گوشوں سے روہیت چکراتیرتھا کی قیادت میں کے گئے نصابی کتب جائزہ کمیٹی کے اقدامات پر اعتراضات جتائے جا رہے ہیں اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی چل رہا ہے ۔ اس دوران کچھ مصنفین نے بطور احتجاج نصابی کتب سے اپنے اسباق نکالنے کی مانگ کرتے ہوئے مضامین شامل کرنے کے لئے پہلے جو اجازت دی گئی تھی اسے واپس لینے کا اعلان کیا ہے ۔ اس کے علاوہ سماجی مصلح بسونّا کے تعلق سے نامناسب تبصرہ پر ناراض 'ویر شئیوا- لنگایت '  طبقہ کے مذہبی رہمناوں نے ریاست گیر احتجاج کی دھمکی دی ہے ۔
    
کنڑا کے جن مشہور اور سینئر مصنفین و شاعروں نے نصابی کتب میں اپنے نثری مضامین یا شعری کلام  کے لئے دی گئی اجازت واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے ان اسباق کو خارج کرنے کی مانگ کی ہے ان میں بولوارو محمد کنہی ، موڈکاڈّو چنّا سوامی ، سرجو کاٹکر ، روپا ہاسن ، چندرا شیکھر تالیار، ایرپّا ایم کامبلی ، پاروتی بیلیوارے شامل ہیں ۔ ان قلمکاروں نے اپنے مضامین / شعری تصنیف نصاب سے خارج کرنے کے لئے وزیر تعلیم بی سی ناگیش کو مراسلات بھیجے ہیں ۔ 
    
مشہور مصنف بولوارو محمد کنہی کا کہنا ہے کہ :" پانچویں جماعت کے لئے فرسٹ لینگویج کنڑا کی کتاب میں "سُلّو ہیلباردو" (جھوٹ نہیں بولنا چاہیے) عنوان سے میری کہانی شامل ہے ۔ مگر اس مرتبہ نصابی کتب میں جو ترمیمات کی گئی ہیں اور کی جارہی ہیں اور نئے مضامین جو شامل کیے جارہے ہیں ، اس کے ساتھ میری تخلیق کی مطابقت نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے ننھے منے طلبہ کے اندر الجھنیں پیدا ہو سکتی ہیں ۔  اس لئے میں نے میری کہانی اس کتاب سے خارج کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں ۔"
    
ایرپّا کامبلی نے کہا کہ "نصابی کتب کے تعلق سے ریاست کے اندر حالیہ دنوں میں جو غیر صحتمندانہ تبدیلیاں سامنے آ رہی ہیں اس  سے مجھے سخت اختلاف ہے ۔ اس لئے  میں نے مانگ رکھی ہے کہ گزشتہ سال دسویں کنڑا تھرڈ لینگویج کی کتاب میں ' ہیگوندو ٹاپ پریانا' (ایک ایسا زبردست سفر) کے عنوان سے میرا جو مضمون شامل ہے اسے آگے نہ بڑھایا جائے ۔ میں نے اس سے قبل مضمون کی شمولیت کے لئے جو اجازت دی تھی وہ میں واپس لے رہا ہوں ۔ "
    
نصابی کتب کے ترمیم شدہ اسباق میں بسونّا اور لنگایت طبقہ کے خلاف غلط بیانی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے بسوا جیا مرتنجا سوامی نے کہا کہ نصابی کتاب میں بسونّا کے تعلق سے جو ترمیم شدہ معلومات دی گئی ہیں اسے دیکھ کر ایسا لگا جیسے کسی نے سینہ پر پتھر پھینک کر مارا ہو ۔ اس نصاب میں بسونّا اور قومی شاعر کویمپو کے اصولوں کے بارے میں غلط پروپگینڈا کیا گیا ہے ۔ اگر بسونّا کے اصولوں اور فلسفہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہم کسی قیمت پر اسے برداشت نہیں کریں گے ۔
    
لنگایت فرقہ کے ایک اور مذہبی رہنما ڈاکٹر پنڈت آرادھیا شیواچاریہ سوامی جی نے حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ بسونّا اور انہیں ماننے والے لنگایت طبقہ کے خلاف غلط تبصرہ اور رائے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ یہ تبدیلی قابل مذمت ہے ۔ فوری طور پر اس پورے نصاب پر روک لگنی چاہیے ۔ اگر اس ضمن میں فوری اقدام نہیں کیا گیا تو پھر ریاست گیر پیمانے پر احتجاج شروع کیا جائے گا ۔
    
اس بیچ وزیر اعلیٰ بسوا راج بومئی نے کہا ہے کہ ریاست میں نصابی کتب جائزہ کمیٹی کے صدر روہیت چکراتیرتھا کے تعلق سے جو الزامات سامنے آئے ہیں اس پر وزیرتعلیم کی طرف سے رپورٹ موصول ہونے کے بعد مناسب اقدام کیا جائے گا ۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...