کیا کرناٹک میں لوجہاد اورانسداد گؤکشی قانون متعارف ہوگا؟ بسوراج بومئی نے کہا قانون نافذ ہوگا مگر وزیر برائے قانون اور امور پارلیمان نے کہا ایسی کوئی تجویز نہیں
بنگلورو،4؍دسمبر(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے داخلہ امور بسواراج بومئی نے آج کہا کہ لوجہاد کے خلاف کرناٹک میں قانون مرتب کیا جائے گا۔ اس معاملہ میں اترپردیش میں آرڈی نینس جاری کرنے سے متعلق تمام اطلاعات اکٹھا کرنے متعلقہ افسروں کو ہدایت دی گئی ہے۔
حال ہی میں اترپردیش میں زبردستی یا دھوکہ سے مذہب تبدیلی کے خلاف آرڈی نینس جاری کیا گیا ہے جس میں خاطی کو 10سال تک کی سزا اور 50ہزار روپئے تک جرمانہ عائد کرنے کی گنجائش ہے۔کہا جارہا ہے کہ لوجہاد دائیں محاذ کے کارکنوں کا ایک ایسا سکہ ہے جس کا استعمال مسلم لڑکے مبینہ طور پر ہندو لڑکیوں کو محبت کی آڑ میں تبدیلیئ مذہب کیلئے مجبور کرتے ہیں۔
بومئی نے بتایا کہ جب اترپردیش،ہریانہ اور مدھیہ پردیش حکومتیں لوجہاد کے خلاف قانون بنانے بے تاب تھے اس وقت ہم بھی اس معاملے پر غور کرنے لگے کہ ایسا قانون کیسے بنانا چاہئے؟ اس میں زبردستی یا دباؤ کو روکنے کو کیسے یقینی بنایاجائے۔اڈپی میں آج نامہ نگاروں سے گفتگوکرتے ہوئے بومئی نے بتایا کہ یو پی میں حال ہی میں اس سلسلہ میں آرڈی نینس جاری کیا گیا ہے۔اس کی نقل حاصل کرنے ہمارے افسروں کو ہدایت دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیگر ریاستوں سے اطلاعات اکٹھا کرنے کے بعد لو جہاد کے خلاف کرناٹک میں بھی قوانین مرتب کرنے ہم مناسب اقدامات کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے بھی اس کیلئے منظوری دے دی ہے۔پچھلے ہفتہ وزیراعلیٰ ایڈی یورپا نے بھی کہا تھا کہ شادی اور محبت کے نام پر مذہب تبدیلی کو ختم کرنے حکومت مضبوط اقدامات کرے گی۔
بی جے پی کی ریاستی یونٹ کے صدر نلن کمار کٹیل نے بھی کل کہا تھا کہ ریاست میں لو جہاد کو ختم کرنے ایک مضبوط قانون بنایا جائے گا۔حالانکہ ریاستی وزیر برائے قانون اور امور پارلیمان جے سی مادھو سوامی نے منگل کے دن کہا تھا کہ تبدیلی مذہب کے خلاف قانون بنانے کی تجویز فی الحال حکومت کے سامنے نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جانچ کمیٹی کے چیرمین کی حیثیت سے میں اتنا بتا سکتا ہوں کہ اب تک ایسی کوئی تجویزمیرے پاس نہیں آئی ہے۔بشمول چند ریاستی وزراء کئی بی جے پی لیڈر یہ کہہ رہے ہیں کہ اگلے اسمبلی اجلاس میں انسداد گؤکشی قانون اور مخالف لوجہاد قانون ایوان میں پیش کرکے منظور کیا جائے گا۔اس کے بعد پوری ریاست میں ان دونوں قوانین کو سختی سے نافذ کیا جائے گا، اس میں حقیقت کیا ہے؟کیا واقعی ریاستی بی جے پی حکومت انسداد گؤکشی قانون اور لوجہاد قانون کو اگلے اسمبلی اجلاس میں متعارف کرے گی؟ یا پسماندہ طبقات اور اقلیتوں بالخصوص دلتوں اور مسلمانوں کو کشمکش میں ڈالنے یا ان کی توجہ اصل مسائل پر سے ہٹانے کے لئے ایسی باتیں کی جارہی ہیں۔کیونکہ شمالی ہندوستان کی ریاستوں کے مقابلہ کرناٹک کے حالات مختلف ہیں۔