کرایہ ادا کرو یا مکان خالی کردو۔افغانی طالبات کو مکان مالکان کی وارننگ
بنگلورو،28؍اگست (ایس او نیوز) افغانستان میں طالبان کے حملے اور قبضے ہنوز جاری ہیں لیکن ہندوستان کے مختلف شہروں میں زیر تعلیم طلبا بالخصوص طالبات کو مختلف مشکلات کا سامنا ابھی سے ہے۔ایسے وقت میں انہیں راحت پہنچانے کے لئے سکیولر، امن اور انصاف پسند لوگوں کو آگے آنا چاہئے۔جنگ میں گھرے اس ملک کے سینکڑوں طالبات جو بنگلور میں زیر تعلیم ہیں،انہیں مختلف مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔ان میں سے اکثر اگلے ماہ اپنی کرایہ کی رہائش گاہوں سے باہر نکالے جانے کا بھی خدشہ ہے۔انہیں اس بات کا علم نہیں کہ ان کے والدین اگلے ماہ تک ان کے اخراجات کی رقم روانہ کریں گے بھی یا نہیں۔جو طالبات اپنے سال آخر کے سیمسٹر امتحانات دے چکے ہیں ان کے بیک لاگس رہ جانے سے پریشان ہیں۔جبکہ جونیئرس اپنی امتحان کی فیس ادا کرنے کو لے کر پریشان ہیں۔شہر بنگلور کے مختلف علاقوں میں مالک مکان افغانی طالبات سے کرایہ کا مطالبہ کرنا شروع کردیا ہے۔ان افغانی طالبات کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اگر کرایہ ادا نہ کرنے پر مالک مکان گھروں کو خالی کرنے کو کہیں تو وہ کہاں جائیں۔حالانکہ صورتحال ایسی ہے کہ افغانی طلبا800روپئے تا 3ہزار روپئے امتحانی فیس ادا کرنے کیلئے بھی جدوجہد کررہے ہیں۔اکثر مالک مکان نے انہیں انتباہ کردیا ہے کہ اگر وہ کرایہ ادا نہیں کرسکتے توانہیں مکانات خالی کرنا ہوگا۔ذرائع کے مطابق افغان کے اکثر طلبا خود مالی مدد اور اسکالرشپ کے بھروسہ یہاں آکر تعلیم حاصل کررہے ہیں۔انہیں یہ خوف ہے کہ ان کے گھروں سے مالی مدد کے بغیر وہ کس طرح زندگی گزاریں گے۔اس مسئلہ کا حل نکالنے فیڈریشن آف انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن (ایف آئی ایس اے بی) بنگلور نے یونیورسٹیوں اور حکومت کو مکتوب لکھا ہے۔لیکن ان سے اب تک کوئی جواب نہیں آیا۔ ایک سویڈن کے باشندے منتظر محمدن جو ایم بی اے کے طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ ایف آئی ایس اے بی کے صدر بھی ہیں، نے بتایا کہ شہر بنگلور میں افغانستان کے تقریباً 250طلباء ہیں جو مختلف کالجوں میں زیر تعلیم ہیں۔ان میں سے اکثر کو ماہانہ300 ڈالرس (16 ہزار تا 18ہزار روپئے) ان کے اہل خانہ سے موصول ہوتے ہیں۔طلباء اسی رقم سے مکان کا کرایہ، خوراک اور بنیادی ضروریات پر خرچ کرتے ہیں۔افغانی خاتون نے کہا کہ ہمارے خواب اس وقت چکنا چور ہوگئے۔