کرد فورسز کا ترکی پر داعشی جنگجوؤں کو استعمال کرنے کا الزام
دبئی 17نومبر (آئی این ایس انڈیا) شام میں سرگرم کرد ڈیموکریٹک فورسز نے ترکی پر الزام عائد کیا ہے کہ انقرہ نے شمال مشرقی شام میں حالیہ ہفتوں کے دوران کی گئی فوجی کارروائی کے دوران داعش کے جنگجوؤں کو استعمال کیا تھا۔ رپوٹ کے مطابق سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے سربراہ مظلوم عبدی نے ٹویٹر پر پوسٹ ایک بیان میں کہا کہ ان کے پاس انقرہ کے ہاتھوں داعشی جنگجوؤں کو استعمال کرنے کے ناقابل تردید اور ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن جیلوں میں قید چند ایک داعشی جنگجوؤں کی بنیاد پر دنیا کو بلیک میل کررہے ہیں۔ایس ڈی ایف کے کمانڈر نے شمالی شام میں بین الاقوامی ٹریبونل طلب کرنے کا مطالبہ کیا جہاں ان کے بقول داعش نے اپنے بدترین جرائم کا ارتکاب کیا۔ترک صدر نے بحیرہ روم میں گیس کی تلاش کے لیے انقرہ پر یورپی پابندیوں کے جواب میں یورپی ممالک کو خبر دار کیا ہے کہ ان کا ملک داعشی قیدیوں کو رہا کر کے انھیں یورپ واپس بھیج سکتا ہے۔اردوآن نے اپنے دورہ امریکا سے قبل منگل کے روز صحافیوں کو بتایا کہ ترکی غیر ملکی داعشی عسکریت پسندوں کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجنے کا عمل جاری رکھے گا۔ چائے وہ ملک اپنے جنگجوؤں کو واپس لینیسے انکار ہی کیوں نہ کریں۔یوروپی یونین کی جانب سے ترکی کے خلاف پابندیوں کے پروگرام کے انکشاف کے بعد صدر طیب ایردوآن نے یورپی ممالک کو متنبہ کی کہ آپ کو ترکی کے بارے میں اپنے موقف کا از سر نو جائزہ لینا ہوگا۔ ترکی نے 'داعش' کے بہت سے ارکان کو قید میں کر رکھا ہے۔ اگر یورپی ممالک کی طرف سے انقرہ پرپابندیاں عاید کی گئیں تو ہم داعشی جنگجوؤں کو رہا کردیں گے۔ان کا کہنا تھا ہم پناہ گزینوں اور داعشی جنگجوؤں کے یورپ جانے کے دروازے کھول دیں گے۔ اس لیے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس کے بعد آپ کو کتنی زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔طیب ایردوآن نے حال ہی میں داعشی جنگجوؤں کو ان کے ملکوں کو بھیجنے کی مہم شروع کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکی داعشی جنگجوؤں کے لیے کوئی ریستوران نہیں۔ انہوں نے داعشی جنگجوؤں کو واپس لینے سے انکار کرنے والے ملکوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شام اور عراق میں نام نہاد خلافت کے قیام کے لیے آنے والے جنگجوؤں کو واپس لینا ان ملکوں کی آئینی ذمہ داری ہے۔