کنداپور سڑک حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک ہی خاندان کے 6بچے۔۔اسپتال میں دل دہلانے والے مناظر۔۔محکمہ تعلیم اور اسکول انتظامیہ کے لئے لمحہ فکر

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 22nd June 2016, 9:34 PM | ساحلی خبریں | اداریہ | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

بھٹکل 22جون (ایس او نیوز) منگل کی صبح کنداپور تراسی کے قریب اسکول وین اور پرائیویٹ بس کے بھیانک حادثے میں ہلاک ہونے والے 8بچوں میں سے 6بچے ایک ہی خاندان کے بتائے جاتے ہیں۔ جب منی پال اسپتال میں ڈاکٹرکی طرف سے ہلاک ہونے والے بچوں کے ناموں کا اعلان کیا جارہا تھا تو وہاں پر موجود والدین کی آہ و بکا اور چیخ و پکار سے دیکھنے اور سننے والوں کاسینہ پھٹا جارہا تھا۔ کیوں نہ ہو۔جن ماں باپ نے آنکھوں میں مستقبل کے سپنے سجائے اپنے آنگن کے معصوم پھولوں اور آنکھوں کے تاروں کو اپنے ہی ہاتھوں سے سجاسنوار کر اسکول کے لئے بھیجا تھا، انہی جگرکے ٹکڑوں کو زخموں سے چور لاشوں کی شکل میں واپس گھر لے جانے کے بارے میں سوچ کر بھی روح کانپ جاتی ہے۔


    زبردست تصادم :     کہتے ہیں کہ تراسی کے قریب نیشنل ہائی وے پر موواڈی کراس کے پاس ڈان بوسکو اسکول کے بچوں کو لے جانے والی ماروتی اومنی کو ڈرائیورمارٹن اولیویرانے جب دائیں جانب اسکول کی طرف موڑنے کی کوشش کی، تب اسی وقت سامنے سے تیزرفتاری سے آنے والی ایک بس نے اومنی کو زوردار ٹکر ماری۔ تصادم اتنا شدید تھا کہ کچھ دور تک بس کے ساتھ کارگھسٹتی چلی گئی۔اس کے ساتھ ہی ایک طرف کار کے پرخچے اڑ گئے اور دوسری طرف بس کے سامنے والے حصہ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ۔کار میں اس وقت19 افراد سوار تھے جن میں 16 بچے تھے۔ بس کے ٹکراتے ہی دو بچیوں نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔ اور بقیہ بچوں کو اسپتال پہنچادیا گیا مگر ان میں سے مزید چھ بچے زخموں کی تالاب نہ لاکر چل بسے۔


    ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے 6بچے :    اس بھیانک حادثے کا ایک اور دردناک پہلو یہ ہے کہ کل آٹھ ہلاک شدہ بچوں میں ایک ہی خاندان کی چھ بچیاں شامل ہیں، جو آپس میں چچا زاد بہنیں تھیں۔یعنی دو بھائیوں کی تین تین بیٹیاں تھیں۔مرنے والے بچوں کی شناخت پہلی جماعت کی انسیتا اولیویرا(6 سال)، اننیا ڈی سلوا(6 سال)، کلاریشا (6 سال)، ساتویں جماعت کی نیکیتا ڈی سلوا(13 سال)، سیلیسٹا (13 سال) اورالویٹا اولیویرا (9 سال)، رائیسٹن (5 سال)اور ڈیلوین (5سال) کی حیثیت سے کی گئی ہے۔کلاریشا اور سیلسٹا کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بھی آپس میں بہنیں تھیں۔اور جو بچے زخمی حالت میں منی پال میں زیر علاج ہیں ان کے نام آرفا، مینورا، لیشا، ونسن، ماریواور پرنسیٹا بتائے جاتے ہیں۔ اومنی کا مالک اور ڈرائیورمارٹن اولیویرا اور اس کی بیوی فلومینا جو اسکول کی ٹیچربھی تھی، زخمی حالت میں اسپتال میں داخل ہیں۔ان میں مارٹن کی حالت نازک بتائی جاتی ہے،جبکہ فلومینا معمولی طور پر زخمی ہے، اورزخمی بچوں میں شامل ماریو خود کار ڈرائیور کا بیٹا بتایا جاتا ہے۔مارٹن کی پہلی بیوی شانتا منگلور ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہوگئی تھی ، اس کے بعد اس نے فلومینا سے دوسری شادی کی تھی۔ بس ڈرائیورمنجو اور کلینرکو گنگولی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔


    غم اورسوگ منانے کے لئے ہیماڈی بند:    پھول جیسے معصوم بچوں کی موت نے جہاں ان کے والدین کو بے حال کررکھا ہے وہیں پر عوام کوبھی بہت زیادہ دکھی کردیا ہے۔اس کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہیماڈی اور اطراف میں غم او ر سوگ کا ایسا ماحول پیدا ہوگیا کہ عوام نے بدھ کے دن ان بچوں کے غم میں بازار اور کاروبار مکمل بند رکھتے ہوئے مہلوکین کے غم مں اپے آپ کو شامل کیا ۔اور اپنی طرف سے والدین کے دکھ میں شرکت کا ایک عملی نمونہ پیش کیا۔ادھر اڈپی کے ڈی سی ڈاکٹر وشال نے اس حادثے کی جانچ کرواتے ہوئے آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے سلسلے میں اقدامات کرنے کا تیقن دیا ہے۔اڈپی کے پیجاور مٹھ کے وشویشور تیرتھ سوامی نے ان اسکولی بچوں کی موت پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔دوسری طرف بیندور زون کے بلاک ایجوکیشن افیسرنے گنگولی پولیس اسٹیشن میں ڈان بوسکو اسکول انتظامیہ کے خلاف کیس داخل کیا ہے۔اور گنگولی پولیس نے اس ضمن میں ضروری کارروائی کرنے کا بھروسہ دلایا ہے۔


    اسکولی بچوں کا خطرناک سفر :    عام طور پر ہر جگہ ایک ہی صورتحال دکھائی دیتی ہے کہ اکثر مقامات پرچونکہ اسکول کی بڑی وین چھوٹے چھوٹے راستوں پر اور گاوں کے اندرونی علاقوں تک نہیں پہنچتی ہیں۔ سرکاری بسوں کا بھی کوئی مناسب اور معقول انتظام نہیں ہے۔ اس لئے والدین آٹو رکشہ یا ماروتی وین وغیرہ میں اسکول کے نام پر خطرناک سفر پر ہر روز صبح روانہ کرنے پر مجبور ہیں۔ خطرناک سفر اس لئے کہ ان آٹوس اور کاروں کے ڈرائیورس مالکان زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کے چکر میں بچوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونس کر لے جاتے ہیں۔انہیں بچوں کے تحفظ اور آنے والے خطرات کاذرا بھی احساس نہیںہوتا۔ قانونی طورپر جتنے مسافروں کی اجازت ہوتی ہے اس سے کئی گنا زیادہ تعداد میں بچوں کو اندر بھر دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ڈرائیور کے آس پاس اور گود میں بھی بچوں کو بٹھادیا جاتا ہے۔کبھی کبھی تو بچوں کو ان گاڑیوں میں صحیح ڈھنگ سے سانس لینے میں تک دشواری ہوتی ہے۔اور خدانخواستہ اس طرح کا کوئی حادثہ ہوتا ہے تو پھرخاندان کے خاندان اجڑ جاتے ہیں یا پھر بچے زندگی بھر کے لئے معذور ہوکر رہ جاتے ہیں۔ ماضی قریب میں بھٹکل  سے ذرا دور بیندور کے پاس اسکول وین حادثہ کی مثال بھی ہمارے سامنے موجود ہے۔


    اسکول بسیں کونسی محفوظ ہیں؟ :افسوسناک بات تو یہ ہے کہ اس طرح کا خطرناک سفر یا بچوں کی زندگی سے کھیلنے کا معاملہ صرف پرائیویٹ کار وں اور آٹو رکشاوں تک محدود نہیں ہے۔اسکول کی اپنی بسوں میں بھی بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی طرف کم توجہ دی جاتی ہے۔ ان بسوں میں بھی ٹرانسپورٹ محکمے کی طرف سے قانونی طورپر جتنی اجازت ہے اس سے کئی گنا زیادہ بچے ٹھونس دئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کو نیچے اتارنے اور اوپر چڑھانے کے لئے یاتو آیا اور کنڈکٹرس کا انتظام نہیں ہوتا اور جہاں ہوتا ہے وہاں پر یہ لوگ بڑی بے پروائی کا مظاہرہ کرتے ہیں، خصوصاً بچوں کو سڑک پار کروانے کے سلسلے میں بہت ہی کوتاہی کی جاتی ہے۔جس کے نتیجے میں آئے دن کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی حادثہ رونما ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان اسکول بسوں کے ڈرائیوروں کی بے پروا ڈرائیونگ تو ایک عام مسئلہ ہے۔ جس پر اسکول انتظامیہ کا کوئی کنٹرول ہی نہیں ہوتا۔


    منگل کے دن ہونے والا کنداپور کایہ حادثہ آئے دن ہونے والے حادثوں سے زیادہ گھمبیر اوردردناک ہے۔یہ ایک لمحہ فکر یہ ہے ۔کم از کم اس سے تو اسکول انتظامیہ ، آر ٹی او اور ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی آنکھیں کھل جانی چاہیے ۔ بچے جو والدین اور سماج کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک طرف قانون کو اپنا کام کرنا چاہیے اور غیر محفوظ اندازمیں اسکول بچوں کو لانے لے جانے والے ٹرانسپورٹ انتظام کے خلاف کڑے اقدامات کرنے چاہئیں۔ دوسری طرف اسکول انتظامیہ کو اپنے اسکول کے نفع و نقصان سے ہٹ کر بچوں کے تحفظ کو اولیت دینا چاہیے اوراس انداز سے ٹرانسپورٹ سسٹم رائج کرنا چاہیے کہ خدانخواستہ کوئی حادثہ ہوبھی جائے تو نقصان کم سے کم ہو۔    ورنہ جان لیوا حادثات میں اپنے نونہالوں کو کھو دینے کا غم زندگی بھر سہنے کے سوا والدین کے پاس کوئی راستہ نہیں رہے گا۔اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا۔
 

1 Comment

  • image
    abdul naeem ज़ 7 Years Ago

    driver ki ghair zimmedari ka natija.z

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...

جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک

جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ...

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...

لوک سبھا انتخاب: مالوگم میں صرف ’ایک ووٹر‘ کے لیے الیکشن کمیشن نے اٹھایا بڑا قدم!

لوک سبھا انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان اروناچل پردیش سے ایک دلچسپ خبر سامنے آ رہی ہے۔ اروناچل پردیش میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب سے قبل الیکٹورل افسران کی ایک ٹیم انجا ضلع کے مالوگم گاؤں پہنچنے والی ہے۔ دراصل اس گاؤں میں 44 سالہ سوکیلا تایانگ تنہا ووٹر ہیں اور وہ خاتون بھی ...

عازمین کیلئے دوسری قسط جمع کرانے کی آج آخری تاریخ

قرعہ اندازی میں منتخب عازمین اورویٹنگ لسٹ کنفرم ہونے والے تمام عازمین کو دوسری قسط کےطور پر ایک لاکھ ۷۰؍ ہزار روپے جمع کرانے کیلئے توسیع شدہ تاریخ کا آج  بروز جمعرات ۲۸؍ مارچ آخری دن ہے ۔ اسی کے ساتھ ایسی خواتین جو محرم کے زمرے میں شامل تھیں، یعنی ان کے شوہروں یا اہل خانہ نے ...

کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف آج دہلی ہائی کورٹ میں سماعت، عآپ کا سڑکوں پر احتجاج جاری

دہلی شراب پالیسی معاملہ میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری کے بعد سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔ منگل (26 مارچ) کو عام آدمی پارٹی کے کارکنان وزیر اعظم کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا، جس پر دہلی پولیس نے سیکورٹی سخت کرتے ہوئے مظاہرین کو ...

لوک سبھا انتخاب 2024: کانگریس نے امیدواروں کی ساتویں فہرست جاری کی، اب تک 197 امیدواروں کا ہو چکا اعلان

لوک سبھا کی 543 سیٹوں کے لیے 19 اپریل سے یکم جون کے درمیان سات مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور اس تعلق سے سبھی سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ پارٹیاں لگاتار اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر رہی ہیں۔ اس درمیان کانگریس نے امیدواروں کی ساتویں فہرست آج جاری کر دی جس میں ...