بنگلور 23/جولائی (ایس او نیوز/ایجنسی ) کرناٹک اسمبلی میں کئی دنوں تک لگاتار پس و پیش کی صورت حال برقرار رہنے کے بعد آج آخر کار فلور ٹیسٹ ہوا اور کماراسوامی کی حکومت اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ کرناٹک کی جے ڈی ایس-کانگریس مخلوط حکومت کے حق میں 99 ووٹ ڈالے گئے جبکہ اس کی مخالفت میں 105 ووٹ پڑے۔ اس کے ساتھ ہی 14 مہینے پرانی ایچ ڈی کماراسوامی حکومت گرگئی۔ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کماراسوامی کی شکست کے ساتھ ہی بی جے پی کے اراکین جیت کا سائن دکھاتے نظر آئے۔ بتایا جارہاہے کہ جلد ہی کماراسوامی راج بھون پہنچ کر اپنا استعفیٰ پیش کرسکتے ہیں، اُن کے استعفیٰ کے بعد ریاست کے گورنر واجو بھائی والا بی جے پی لیڈر بی ایس یڈی یورپا کو سرکار بنانے کی دعوت دے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک اعتماد آج کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ اس موقع پر اسپیکر رمیش کمار نے تمام اراکین اسمبلی کو کھڑا کرتے ہوئے برسر اقتدار اور اپوزیشن ارکان کی گنتی کرائی۔ اہلکاروں نے پہلے برسر اقتدار پارٹی کی حمایت والے اراکین کی گنتی کی پھر اُس کے بعد اپوزیشن ارکان اسمبلی کی گنتی کرائی گئی۔ غالباً ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ارکان اسمبلی کی گنتی فزیکلی کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 15 باغی ارکان اسمبلی کے استعفیٰ کے بعدبھی کانگریس اور جے ڈی ایس سرکار کو بچانے کے لئے کوشش کررہے تھے، گذشتہ کئی دنوں سے دونوں پارٹیاں فلور ٹیسٹ کو ٹالنے کی کوشش میں تھے، لیکن آخر کار منگل کو ووٹنگ ہوئی۔ کماراسوامی کی سرکار کے لئے آج کا دن آخری دن ثابت ہوا۔ کمارا سوامی نے کہا کہ میں ایکسیڈینٹل وزیراعلیٰ ہوں۔ قسمت سیاست میں لائی ۔ اعتماد کے ووٹ پر ووٹنگ سے پہلے ایچ ڈی کماراسوامی نے جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں عہدہ کا کوئی لالچ نہیں ہے، میں سیاست میں نہیں آنا چاہتا تھا لیکن قسمت مجھے یہاں کھینچ لائی۔ اُن کی جذباتی تقریر کو وداعی تقریر مانا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ میں بے حد حساس شخص ہوں، میں نے جب اپنے خلاف رپورٹس دیکھی تو سوچا کہ کیا مجھے ان سب کے بعد بھی وزیراعلیٰ کے عہدہ پر بنے رہنا چاہئے، مجھے بے حد تکلیف ہوئی اور میں اپنا عہدہ قربان کرنے کے لئے تیار ہوں۔
بنگلور میں اسمبلی کے باہر دفعہ 144 نافذ: اسمبلی میں چل رہے فلور ٹیسٹ کے دوران کرناٹک اسمبلی کے باہر بھاری پولس فورس تعینات کر دی گئی اور کسی بھی غیر متوقع واقعے سے نپٹنے کے لئے پولس تیار نظر آئی۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ کماراسوامی نے عوام اور اسمبلی اسپیکر سے معافی طلب کی۔اور کہا کہ تحریک اعتماد کی کارروائی کو لمبی کھینچنے کی ان کی منشا نہیں تھی اور وہ اسمبلی اسپیکر اور ریاست کے عوام سے معافی مانگتے ہیں۔
باغیوں نے پیٹھ میں چھرا گھونپا: کانگریس لیڈر اور اتحادی حکومت میں وزیر ڈی کے شیو کمار نے ریاستی اسمبلی میں کہا کہ ’’بی جے پی کے لیڈروں نے میری پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپا بلکہ وہ ممبئی میں بیٹھے باغی اراکین اسمبلی ہیں جنھوں نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’فکر نہ کریں، آج انہوں نے ہمارے ساتھ ایسا کیا ہے تو وہ آپ سبھی کے ساتھ بھی ایسا ہی کریں گے۔میں یہ بتادینا چاہتا ہوں کہ وہ وزیر نہیں بن سکتے ۔
اسپیکر کے کام میں عدالت بھی مداخلت نہیں کر سکتی: سدارمیا نے اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’اسپیکر کے پاس استعفیٰ نامنظور کرنے یا منظور کرنے کا اختیار ہے۔ اسمبلی میں اسپیکر سب سے اوپر ہوتا ہے۔ کوئی بھی عدالت اسپیکر کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتی ۔ علاوہ ازیں سدارمیا نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے، اس کے باوجود وہ پچھلے دروازے سے حکومت بنانے کی لگاتار کوشش کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسمبلی اسپیکر نے کانگریس کے 12 باغی ارکان اسمبلی کو آج منگل کے روز 11 بجے حاضر ہونے کے لئے سمن جاری کیا تھا لیکن انہوں نے نجی وجوہات کا حوالہ دے کر بنگلورو آنے سے معذرت کی اور ملاقات کے لئے چار ہفتوں کا وقت طلب کیا۔ یاد رہے کہ دو آزاد امیدواروں آر شنکر اور ایچ گنیش نے 8 جولائی کو وزیر کے عہدے سے استعفی دیتے ہوئے مخلوط حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی اور بی جے پی خیمہ میں شامل ہو گئے تھے۔ اس کے بعد بی جے پی کے پاس 107 ارکان ہو گئے جن میں سے اس کے اپنے 105 ارکان ہیں۔