کنداپور میں دوسالہ بچی کے اغوا معاملے میں سنسنی خیز موڑ۔ کوبجا ندی سے برآمد ہوئی بچی کی لاش۔ کیا خود ماں نے ہی کیاتھا بچی کا قتل ؟
کنداپور 12/جولائی (ایس او نیوز) دو دن پہلے کنداپور کے دوردراز گاؤں یڈموگے سے آدھی رات کو ماں کے پہلو میں سوئی ہوئی2سالہ بچی کونقاب پوش اجنبیوں کے ذریعے اغوا کیے جانے کی جو کہانی منظر عام پر آئی تھی، اس میں ایک نیا اوربھیانک موڑ اس وقت سامنے آگیا جب آج جمعہ کے دن اس بچی کی لاش" کوبجا" ندی سے برآمد ہوئی۔
ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بچی کے پانچ سالہ بھائی ساتویک نے اس راز پر سے پردہ اٹھایا ہے کہ 2سالہ سانویکاکوخود اس کی ماں نے ہی ندی میں ڈبو کر مارکر ڈالاہے۔بتایاجاتا ہے کہ پولیس نے اغوا کی شکایت درج ہوتے ہی اس گھر سے متعلقہ تمام افراد سے تفتیش کی تھی۔بچی کے بھائی نے پہلے دن جو باتیں بتائی تھیں اس میں اور دوسرے دن کے بیان میں کافی فرق محسوس کیا۔ پھر شام ہوتے ہوتے پولیس نے اس بچے سے میٹھے لہجے میں بات چیت کرکے حقیقت اگلوانے میں کامیابی حاصل کی۔
سمجھا جاتا ہے کہ شوہر کے ساتھ ان بن اور روزانہ کے گھریلو جھگڑوں سے تنگ آکر سنتوش نائک کی بیوی ریکھانے اپنے بچوں کے ساتھ اجتماعی خودکشی کا فیصلہ کیا تھا۔ اوررات کے وقت شوہر کی غیر موجودگی میں وہ اپنے دو بچوں کے ساتھ کوبجا ندی کے کنارے پہنچ گئی۔ پھر اس نے 2سالہ بیٹی کو پانی میں ڈبو کر مار ڈالا۔ اس کے بعد بیٹے کو لے کر ندی میں ڈوبنے کی کوشش کی تو بیٹے نے چیخ و پکار مچائی۔لڑکے کا شور سن کر دو افراد وہاں پہنچے اور انہوں نے ریکھا اور اس کے بیٹے کی جان بچائی تھی۔ مگر یہ کون لوگ تھے اور اس واقعے کو دو روز تک کیوں پوشیدہ رکھا گیا اس تعلق سے پوری بات پولیس تحقیقات میں واضح ہونے کی امید ہے۔
گاؤں والے اس بات پر حیران اور دکھی ہیں کہ ایک ماں اپنے ہی ہاتھ سے اپنی معصوم بچی کو کس طرح پانی میں ڈبو کرہلاک کرسکتی ہے اور پھر اغواکی کہانی گھڑ کر دوسروں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرسکتی ہے۔ مگر سچائی یہی ہے کہ اس چھوٹے سے گاؤں میں یہ اندوہناک واردات ہوئی ہے۔ پولیس نے ریکھا کو اپنی حراست میں لے لیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہے۔