بغیر ہیلمٹ والے بائک سواروں کو روکنے کے لئے پولس طاقت کا استعمال نہ کرے: کیرلا ہائی کورٹ کا فیصلہ
کاروار:27؍نومبر(ایس اؤ نیوز) مرکزی حکومت کے نئے موٹر وھیکل ایکٹ نافذ ہونے کے بعد دوپہیہ بائک سواروں اور پولس اہل کاروں کےدرمیان توتو میں میں ، ہاتھ پائی جیسے تنازعات عام ہوگئے ہیں۔ جب کہ محکمہ پولس کی طرف سے کہا جارہاہے کہ ہم عوام کے خلاف نہیں ہیں، عوام کی جان بچانے کے لئے اصولوں پر عمل اہم ہے۔ اسی دوران کیرلا کی ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے بائک سواروں کو راحت بہم پہنچائی ہے۔
کیرلا کے ’’مفلی ‘‘نامی شخص کو ٹرافک پولس نے ہیلمٹ کے بغیر بائک سواری کرنے پر روکا تو بائک سوار کی سواری پولس اہل کار سے جاٹکرائی ۔ اس کے خلاف کیس درج ہونےپر مفلی جیل میں قید ہوگیا۔ جب عدالت میں مفلی کی ضمانت کو لےکر سنوائی ہورہی تھی تو کیرلا ہائی کورٹ نے فیصلہ صادر کرنےکے علاوہ مفلی کو ضمانت پر رہا بھی کیا۔ سنوائی کے دوران جج راجا وجئے راگھون نے حکم صادر کرتےہوئے کہاکہ ’’ بائک سواروں کو روکنے کے لئے پولس اہلکار طاقت کا استعمال نہیں کرسکتے ‘‘۔ہیلمٹ کے بغیر بائک سواری کرنےو الوں کو پولس رکنے کے لئے کہہ سکتی ہے ، مگر انہیں روکنے کے لئے دباؤ نہیں ڈال سکتی، طاقت کا استعمال نہیں کرسکتی اور پولس ان کا پیچھا نہیں کرسکنےکا ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے۔
کیرلاہائی کورٹ کا حکم یکم دسمبر سے پور ی کیرلا ریاست میں نافذ ہوگا۔ ہاتھ کا اشارہ یا سواری کے درمیان آکر نہیں روک سکتے۔ ٹرافک اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کےخلاف جرمانہ عائد کرنے ٹکنیکل آلات کا استعمال کریں یامتبادل راہوں کی تلاش کریں، اس کے بجائے سواروں کا پیچھا نہ کرنے ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے۔ سواروں کو روکنے کے لئے نشان یا لائٹ وغیرہ کا استعمال کریں۔ جسمانی اشاروں کا استعمال یا راستے کے بالکل درمیا ن کھڑےہوکر روکنے سے عدالت نے منع کیاہے۔
عدالت نے جرمانہ عائد کرنے یا وصول کرنے کےلئے ڈیجٹل کیمرہ ، ٹرافک کنٹرول کیمروں وغیرہ کا استعمال کریں۔ اس کے بجائے سواروں کو پریشان کرکے جرمانہ وصول نہ کرنےکی ہدایت دی ہے۔ جہاں چاہے وہاں کھڑے ہوکر سواروں سے جرمانہ وصول کرنے پر اعتراض جتاتے ہوئے عدالت نے کہا ہےکہ متعینہ جگہوں پر ہی جرمانہ وصول کرنےکی بات کہی ہے۔ من جملہ کیرلاہائی کورٹ کے جج راجا وجئے راگھون نے نئے ٹرافک قانون کو لےکر ہونےو الی پریشانیوں کو دور کرنےکی بہتر کوشش کئے جانے پر عوام نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
بعض لوگ اعتراض کرسکتے ہیں کہ کیرلاہائی کورٹ کے فیصلہ کا ہماری ریاست کرناٹکا سے کیا تعلق ؟۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ پورے ملک میں نافذہوتاہے۔ متعلقہ ہائی کورٹوں کا فیصلہ انہی ریاستوں تک محدود ہوتاہے۔ مگر جن معاملات میں متعلقہ ریاستوں کے ہائی کورٹ نے کوئی فیصلہ نہیں دیا ہےتو دوسری ریاستوں کے ہائی کورٹ فیصلوں کو رہنما مان کر ترجیح دی جاتی ہے۔ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔