کاروار:مساجد اور گھروں میں جاکر امداد مانگنے والے کشمیری نوجوانوں کو پولیس نے لیاحراست میں۔ گہری تفتیش کے بعد ہوئی رہائی

Source: S.O. News Service | Published on 14th September 2019, 11:57 AM | ساحلی خبریں |

کاروار 14/ستمبر (ایس ا ونیوز) کاروار کی لاڈج میں کشمیری نوجوان کے قیام اور ان کے ذریعے با ر بار کشمیر سے ٹیلی فون پر رابطہ کیے جانے کی اطلاع سرکاری خفیہ ایجنسی کی طرف سے ملنے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جمعرات کے دن آدھی رات کو مذکورہ تین کشمیری نوجوانوں کو اپنی حراست میں لیا۔ پھر گہری چھان بین اور پوچھ تاچھ کی گئی تو ان نوجوانوں نے غربت اور افلاس کی وجہ سے بھیک مانگ کر اپنا پیٹ پالنے کی بات پولیس کے سامنے واضح کردی۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق کاروار میں سویتا سرکل کے قریب واقع ایک لاڈج میں رزاق احمد، زبیر رفیق اور مشتاق نامی تین کشمیری چند دنوں سے مقیم تھے۔ یہ لوگ ممبئی سے کاروار آئے تھے اور شہر کی مساجد اور گھر گھر جاکر چندہ وصول کررہے تھے۔ اس دوران وہ کشمیر میں اپنے گھر والوں سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کیا کرتے تھے۔ خفیہ ایجنسی کو کاروار شہر سے کشمیر کے لئے ٹیلی فون کال کیے جانے کی بات معلوم ہوئی تو اس نے مقامی پولیس کو چوکنا کردیا۔آدھی رات کو حراست میں لینے کے بعد جمعہ کے دن شام تک ڈی وائی ایس پی شنکر ماریہال نے ان کشمیری نوجوانوں سے تفتیش کی۔

 غربت کی وجہ سے بھیک مانگنے والے:    غربت کی وجہ سے گھر گھر اور شہر شہر گھوم کر امداد طلب کرنے والے کشمیری آج کل ہر جگہ دکھائی دیتے ہیں۔ کبھی کبھی ان کے ساتھ خواتین اور بچے بھی ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ انہیں واقع غربت و افلا س کا شکار سمجھتے ہیں، کیونکہ کشمیر میں مالداروں سے زیادہ غریبوں کی تعداد پائی جاتی ہے۔ بعض لوگوں کا احساس یہ بھی ہے کہ کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد نے پچھلے کچھ برسوں سے وہاں کے حالات کا بہانہ بناکر بھیک مانگنے کوہی اپنا پیشہ بنالیا ہے۔ ان کشمیریوں کے ساحلی کرناٹکا سمیت ملک کے ہر بڑے چھوٹے شہر میں گھومتے دکھائی دیتے ہیں۔

غریب کشمیریوں کو دہشت گرد سمجھ لیاگیا:    بہرحال حقیقت جو بھی ہو، کاروار میں بھی اسی طرز پر امداد طلب کرنے والے ان غریب کشمیری نوجوانوں کوشک کی بنیا دپر پوچھ تاچھ کے لئے پولیس نے جب حراست میں لیاتو کشمیری دہشت پکڑے جانے کی افواہ شہر میں اُڑ گئی۔اور سوشیل میڈیا پر اسے بریکنگ نیوز کے طور پر وائرل کیا گیا۔یہاں تک بھی کہا گیا کہ گنیش وسرجن کے موقع پر تخریبی کارروائی انجام دینے کیے لیے دہشت گرد کاروار میں گھس آئے ہیں۔اس کے بعد پولیس کو وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا کہ دہشت گردی جیسی کوئی بات نہیں تھی، بلکہ وہ غربت کے مارے نوجوان تھے اور تفتیش کے بعدانہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔

 ڈی وائی ایس پی کابیان:    ڈی وائی ایس پی شنکرماریہال اخباری نمائندوں کوبتایا کہ”گہری پوچھ تاچھ کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ نوجوان گزشتہ چار سال سے ممبئی میں مقیم ہیں اور پیٹ پالنے کے لئے دیگر شہروں میں گھوم پھر کر بھیک مانگا کرتے ہیں۔اور اسی مقصد سے وہ لوگ کاروار پہنچے تھے۔چونکہ ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ سامنے نہیں آیا ہے اس لئے انہیں رہا کردیا گیا ہے۔“

ضلع ایس پی کا بیان:    ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ شیوپرکاش دیوراج نے بتایا کہ ”جن کشمیری نوجوانوں کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی گئی ہے، ان میں سے کوئی بھی دہشت گرد نہیں ہے۔ خفیہ معلومات ملنے پر انہیں حراست میں لے کران کے تعلق سے گہری چھان بین کی گئی ہے۔لیکن کسی قسم کی مجرمانہ کارروائی میں ان لوگوں کے ملوث ہونے کے تعلق سے بظاہر کوئی بھی بات معلوم نہیں ہوئی ہے۔اس لئے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔“

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔