کشمیر کی خاموشی وقت کی سب سے بڑی آواز عوام کی زندگی 21؍دن بعد بھی مفلوج۔ وادی میں اب بھی مواصلاتی نظام معطل

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 26th August 2019, 10:51 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،26؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) جموں وکشمیر سے دفعہ 370کے خاتمہ کے اعلان کے بعد جہاں ایک طرف مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت سری نگر سمیت کشمیر میں 21/دن بعد حالات معمول پرآنے کا دعویٰ کررہی ہے، وہیں اپوزیشن اوردیگر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کشمیریوں کی زندگی دن بدن مفلوج ہوتی جارہی ہے۔ گرچہ کہ ابھی تک کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے لیکن بی بی سی اور دیگر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہاں کے حالات پرمیڈیا جانبداری سے لوگوں کو باخر کررہا ہے۔ دفعہ 370کے ہٹنے کے بعد سے ہی کشمیریوں نے احتجاج کرنا شروع کردیاتھا اس پر قابوپانے کے لئے بڑی تعداد میں موجود فوج نے گولیاں بھی چلائیں، جس میں کئی افراد زخمی ہوئے، لیکن گرفتاری کے خوف سے وہ علاج کے لئے اسپتال نہیں گئے۔ گزشتہ روز کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے راہل گاندھی کی قیادت میں 11/اپوزیشن لیڈر جب سری نگر پہنچے تو وہاں سے انہیں بے رنگ لوٹادیاگیا۔ واپسی کے وقت طیارے میں ایک کشمیری خاتون نے راہل گاندھی سے ملاقات کی اور اپنا درد اس طرح بیان کیا کہ وہاں موجود تمام لوگ آب دیدہ ہوگئے۔ خاتون نے کہاکہ بچے اسکول نہیں جارہے ہیں، وہ اگر گھر سے نکلتے ہیں تو فوج انہیں پکڑکر لے جاتی ہے۔ میرا بھائی دل کا مریض ہے وہ اپنے بچوں کو ڈھونڈنے کے لئے باہر نکلا تھا کہ پکڑلیاگیا اوردس دن تک اس کا کوئی پتہ نہیں چلا۔ خاتون نے کہاکہ ہم ہرطریقہ سے پریشان ہیں۔ ہمارا قصور کیا ہے ہماری زندگی کیوں تباہ کی جارہی ہے۔ ہمارے بچوں کا مستقبل کیوں تاریک کیا جارہا ہے۔ خاتون نے طیارے میں کھڑے ہوکر تمام لوگوں کے سامنے اپنے غموں کا اظہار کیا۔ اس ویڈیو کو کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے سوشیل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حب الوطنی کے نام پر لاکھوں لوگوں کو خاموش کردیاگیا۔ لاکھوں کشمیریوں کی زندگی ان کی آواز دبادباکر اجیرن کردی گئی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ کشمیر میں حکومتی اقدام کے خلاف آواز اٹھانا ہر کسی کا فرض ہے۔ ہم کشمیریوں کی آواز ہر سطح پر بلند کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے زیادہ سیاسی اور اینٹی نیشنل کیا ہوسکتا ہے کہ مرکزی حکومت قوم پرستی کے نام پر کشمیریوں کی آواز کو دبارہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کب تک ایسا چلتا رہے گا۔ وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی کا ایک ویڈیو بھی خوب وائرل ہورہا ہے جس میں وہ سری نگر ایرپورٹ پر حکام سے پوچھ رہے ہیں کہ حالات اگر معمول پرہیں تو وہ جموں وکشمیر کے لوگوں سے کیوں نہیں مل سکتے۔ گزشتہ روز سری نگر سے واپسی کے بعد راہل گاندھی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ دنیا کو معلوم ہوگیا ہے کہ کشمیر کے حالات اچھے نہیں ہیں۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہاکہ جموں وکشمیر کے حالات انتہائی خراب ہیں، اس لئے اپوزیشن کو وہاں کے حالات کا جائزہ لینے نہیں دیاگیا۔ متاثرین سے نہ ملنے دینا اس بات کی علامت ہے کہ حکومت کچھ چھپارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے جہاز میں موجود کشمیری خاتون اور دیگر مسافروں نے جو درد ناک کہانیاں سنائی ہیں، انہیں سن کر پتھر بھی روپڑے گا۔ وہیں بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری جنرل ڈی راجہ نے کشمیر سے دفعہ 370ختم کرنے کے مودی حکومت کے اقدام کو غیر آئینی اور غیر جمہوری قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے حالات معمول پر نہیں ہیں، جس ریاست میں نہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون چل رہے ہیں، جہاں نہ اسکول پورے طور پر کھلے ہوں اور نہ کالج۔ اسے کیسے جمہوریت سے تعبیر کیا جائے گا۔ گورنر ستیہ پال ملک کا دعویٰ ہے کہ 21/دن بعد حالات بہتر ہوئے ہیں۔ مواصلاتی نظام معطل ہونے کی وجہ سے ناخوشگوار واقعات پیش نہیں آئے۔لیکن گورنر سے یہ سوال کرنے والا کوئی نہیں کہ 21/ دن بعد بھی کشمیریوں کی زندگی مفلوج کیوں ہے۔ کیوں نہیں وہ آزادانہ طور پر کشمیر کی گلیوں میں گھوم سکتے۔ 21/دن بعد بھی کیوں کشمیری اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے خوف زدہ ہیں۔ دفعہ 370کی آڑ میں کہیں مسلم بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ کرنے کی سازش تو نہیں ہے؟ ایسے ہی بہت سے بنیادی سوالات ہیں جو ہندوستانی شہریوں کے ذہنوں میں کچوکے لگارہے ہیں جس کا جواب نہ تو گورنر ستیہ پال ملک کے پاس ہے اور نہ مرکزی حکومت کے پاس۔ کشمیر یقیناً خاموش ہے۔ پاکستان پوری دنیامیں سوشیل میڈیا کے ذریعہ ہندوستان کو بدنام کرنے پر تلا ہوا ہے۔ کشمیر میں پاکستان  کی سازش ہمیشہ کی طرح بے نقاب ہوچکی ہے، کشمیری بھی پریشان ہیں، ایسے میں کشمیریوں کے مفادات کے لئے مودی حکومت کا قدم اگر جابرانہ ہوگا تو کشمیریوں کے حوصلے پست ہوجائیں گے۔ کشمیریوں کی خاموشی وقت کی سب سے بڑی آواز ہے۔ ان کی آوازیں سنی جائیں، ان کے درد کوبانٹا جائے، ان کی پریشانیوں کا حل نکالاجائے۔ اگرایسا نہیں ہوتا ہے تو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ کہاجانے والا کشمیر طاقت کی بنیاد پر تو رہے گا لیکن کشمیریوں کے دل نہیں رہیں گے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔