بیدرکے شاہین اسکول کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرنے پر کاروار میں احتجاج؛ گرفتار خاتون اور ٹیچر کی رہائی کا مطالبہ
کاروار6/فروری (ایس او نیوز)شہریت ترمیمی قانو ن کے پس منظر میں بیدر کے شاہین اسکول میں کھیلا گیا ایک ڈرامہ طلبہ، اساتذہ، اسکول انتظامیہ اور والدین کے لئے پولیس کی ہراسانی کاسبب بن گیا ہے۔کیونکہ اس ڈرامے میں وزیراعظم کے خلاف ہتک آمیز تبصرہ کرنے کی شکایت درج کیے جانے پر ڈرامہ میں وہ ڈائیلاگ بولنے والی بچی کی والدہ اور اس کی استانی کو پولیس نے ملک سے غداری کے الزام میں گرفتار کررکھا ہے۔ اور اسکول کے طلبہ سے بار بار پوچھ تاچھ کرنے کا سلسلہ شروع جاری ہے۔
اکھل بھارت جنا وادی مہیلا سنگھا کی طرف سے پولیس کے اس رویے کے خلاف کی مذمت کرتے ہوئے گرفتار کی گئی خاتون انجم النساء اور اسکو ل کی ٹیچر کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔کاروار میں پریس سے خطاب کرتے ہوئے اس تنظیم کی صدر دیوی نے کہا کہ”ڈرامے کے اسکرپٹ میں جو لفظ لکھا ہوا نہیں تھا، بچی نے ڈرامے کے دوران وہ لفظ بولا ہے۔ اور بچی کی اس خطا پر اس کی والدہ اور ٹیچر کو گرفتار کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ تفتیش کے نام پر بار بار اسکول میں پہنچ کر ڈارمہ میں حصہ لینے والے بچوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔جبکہ قانون کے مطابق کسی بھی معاملے میں بچوں سے پوچھ تاچھ کے دوران پولیس افسران کو یونیفارم پہنے ہوئے نہیں رہنا چاہیے۔ اس لئے گرفتار کی گئی بچی کی والدہ اور خاتون ٹیچرکو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اور خاطی پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔“
اس موقع پردیوی نے یہ بھی کہا کہ ملک کے دستور کی جڑیں کاٹنے والا شہریت ترمیمی قانون لاگو نہیں ہونا چاہیے اور حکومت کو فوراً اسے واپس لینا چاہیے، کیونکہ پورے ملک میں اس کے خلاف عوام بطور احتجاج سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں۔
دیوداسی ویموچن مورچہ کی رکن رینوکا نے کہا کہ سرکاری طور پربتایا جاتا ہے کہ ’دیوداسی‘ بنانے کا سسٹم ضلع شمالی کینرا میں موجود نہیں ہے۔لیکن ہم لوگوں نے جو سروے کیا ہے اس سے پتہ چلا ہے کہ بنواسی اور اطراف کے علاقے میں اب بھی دیوداسی سسٹم موجود ہے۔اسی طرح میسورو، منڈیا، کولار جیسے مختلف اضلاع میں یہ نظام برابر جاری ہے۔پولیس کو چاہیے کہ اس نظام پر پابندی لگانے والے قانون کو سختی کے ساتھ لاگو کریں۔
پریس کانفرنس کے موقع پر جنا وادی مہیلا سنگھا کی جنرل سیکریٹری گورمّا، سی آر شانوبھاگ، یمونا گاؤنکر وغیرہ موجود تھیں۔