کاروار:12؍ اپریل(ایس اؤ نیوز) کورونا لاک ڈاون سے جس طرح ملک کے عام لوگ اور مزدور بہت زیادہ پریشان تھے، ماہی گیری پر بھی پابندی عائد ہونے کی وجہ سے ماہی گیر بھی بے حد پریشان تھے، اب لاک ڈاون نہیں ہے، مگر سمندر میں ماہی گیروں کی جال میں مچھلیاں ہی نہیں پھنس رہی ہیں جس کو لے کر ماہی گیروں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پتہ چلا ہے کہ گہرے سمندر میں جاکر ماہی گیر خالی ہاتھ لوٹنےپر مجبور ہیں اور یہ حالات پچھلے دومہینوں سے جاری ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ کافی ماہی گیر مچھلیوں کا شکار کرنے کشتیاں لے کر گہرے سمندر میں جارہے ہیں لیکن ماہی گیروں کے جال میں مچھلیوں سے زیادہ کچرا اورکوڑاکرکٹ پھنس رہا ہے ، جس سے ماہی گیرپریشان ہیں۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق کاروار کے بیت کھول بندرگاہ پر سیکڑوں کشتیوں نے لنگر ڈال رکھا ہے، ماہی گیری پر انحصار ہزاروں لوگ حالات سے کافی پریشان ہیں۔ ماہی گیر ونایک ہری کنترا کا کہنا ہےکہ پچھلے دوبرسو ں سے مچھلیوں کے شکار میں اتنی کمی نہیں ہوئی تھی ، عام طور پر مئی کے آخر تک بے شمار مچھلیوں کا شکار ہوتا تھا، لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہورہاہے۔ سمندر میں اترکر آنے تک جو ڈیزل خرچ ہوتا ہے اس کی بھی قیمت نہیں مل پارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہت دنوں بعد بیت کھول کی بندرگاہ سے ایک دو ماہی گیر اپنی کشتیاں لے کر مچھلیوں کے شکار کے لئے نکلے تھے۔ شکار میں کیا ملا، ایک دو ٹوکریاں چھوٹی مچھلیاں ملیں مگر بقیہ پورے جال میں پلاسٹک کچرا، پتے ، کاڑیاں اور کوڑا کرکٹ بھرا ہوا تھا۔
ونایک نے بتایاکہ گذشتہ برس سمندر میں تھوڑی بہت مچھلیاں شکار ہو رہی تھی ، لیکن کووڈ کی وجہ سے کشتیاں سمندر میں نہیں اتریں، پچھلے برسوں میں مارچ ، اپریل کےمہینےمیں ایک ایک کشتی پر روزانہ قریب25, 25ہزارروپیوں کی مچھلیوں کا شکار ہورہا تھا۔ اب جب کہ مارکیٹ میں مچھلیوں کی اچھی قیمت مل رہی ہے، مگر مچھلیوں کا شکار نہیں ہورہا ہے۔